تحریر: ڈاکٹر محمد آفتاب احمد
اردو اعراب کی تعریف و تفہیم | Urdu Airaab ki Tareef wa Tafheem
اردو اعراب کی تعریف و تفہیم
1۔ زبر زیر اور پیش اعراب کہلاتے ہیں ۔ یہ علامتیں حروف کی آوازوں میں اتار چڑھاؤ پیدا
کرتی ہیں۔
زبر۔ خفیف "آ” کی آواز
زیر۔ خفیف ” ای یا اے” کی آواز
پیش۔ خفیف "او” کی آواز پیدا کرتا ہے.
یہ اعراب اکثر لکھنے میں نہیں آتے اس لیے انہیں خفی اعراب بھی کہتے ہیں۔
2۔ عربی، فارسی کے مخصوص الفاظ جو اردو میں مستعمل ہیں ، ان کے ساتھ کھڑا الف اور تنوین یعنی دو زبر دو زیر کی علامتیں یا حرکات بھی استعمال ہوتی ہیں۔ حرف کی آواز بھی کرتا ہے یعنی کھینچ کر پڑھا جاتا ہے۔ یہ چند حرف کے نیچے بھی آتا ہے اور زیر کی لمبی آواز دیتا ہے۔ جیسے:
۔ کھڑا الف: اولی’ ۔ اعلیٰ ۔ زک’وة -وغیرہ۔
کھڑا الف” جب "ی” یا ” و ” پر ہو تو "ی” اور ” و ” کی آواز ختم ہو جاتی ہے مثلاً
اعلیٰ و غیره
بعینہ = ( کھڑا الف ” ہ ” کے نیچے)
توین دو زیر حرف کے اوپر جیسے فوراً محمداً
دوزیر حرف کے نیچے جیسے انسلا بعد نسل”
اردو میں دو پیش کا استعمال نہیں ہوتا سوائے ان الفاظ کے جو عربی سے ہو بہو نقل کر کے لکھے جائیں۔
اردو میں مد کا استعمال بھی ہوتا ہے۔ یہ بھی کھڑے الف کی طرح حرف کی آواز کولمبا کرتا ہے مثلاً آم ۔ آبگینہ – آتش وغیرہ۔
اعراب کی صحیح شکلیں یہاں دیکھیں 👇
I’raab
اردو میں جن حروف پر کوئی اعراب نہ ہو وہ حروف ساکن کہلاتے ہیں ۔
ایسے ساکن حروف پر جزم کی علامت لگائی جاتی ہے یعنی ^۔
ایسے حروف بغیر کسی اُتار چڑھاؤ کے اپنا حقیقی تلفظ ادا کرتے ہیں اور اپنے سے پہلے متحرک حرف سے مل کر آواز پیدا کرتے ہیں ۔
جیسے بجلی، پالکی نشر وغیرہ میں ج،ل اور ث
بعض اوقات دو ساکن حرف بھی ساتھ ساتھ آجاتے ہیں اور یہ دونوں حرف بھی اپنے پہلے اعراب والے حرف سے مل کر آواز پیدا کرتے ہیں جیسے سرد، گرم ، امر وغیروہ۔
اردو میں لفظ کا آخری حرف ساکن ہوتا ہے جیسے بات ۔ تاش قلم وغیرہ۔
اگر کسی دو حرفی لفظ یا الگ لکھے ہوئے دو حروف میں آخری حرف الف ہو تو لفظ زیر سے پڑھا جائے گا مثلاً سا۔ کھا۔ جا۔ وغیرہ
مذکورہ بالا اصول عربی کے ایسے الفاظ میں قابل عمل نہ ہو گا جہاں” "الف” لکھا تو جاتا ہو لیکن پڑھانہ جاتا ہو جیسے بالکل۔ بالاخر، بالیقین ۔ بالفرض وغیرہ
ایسے الفاظ میں ” ب” کے نیچے زیر لگایا جائے گا۔
اگر اردو کے دو حرفی لفظ کا آخری حرف "ی” ہو اور پہلے حرف کے نیچے زیر ہو تو "ی” زیر سے پڑھی جائے گی ۔ مثلاً سی۔ ٹی۔ گھی وغیرہ۔
یہ بھی پڑھیں: اردو حروف تہجی اور اس کی مختلف شکلیں
مندرجہ ذیل الفاظ میں اعراب لگانا ضروری ہے تاکہ معنی میں تبدیلی نہ ہو اور سمجھنے میں آسانی ہو۔ مخصوص حروف جن پر اعراب لگانے چاہئیں یہ ہیں :
) اسم اشارہ میں الف پر
جیسے
اس اس
ان آن
ادھر ادھر
اسے۔ اُس وغیرہ
"و” سے پہلے حرف پر
دور دور
طور طور
جب ” و ” ساکن ہو اور خفیف آواز دیتی ہو تو ایسے الفاظ میں ” و” سے پہلے حرف پر اعراب کی ضرورت نہیں جیسے شور تھور زور وغیرہ۔
بعض الفاظ میں ” لکھی تو جاتی ہے لیکن پڑھی نہیں جاتی۔
ایسے الفاظ میں "و” کے نیچے پہچان کے لیے چھوٹی سی لکیر لگا دینی چاہیے جیسے خود خواب۔ خواہش۔ خوش۔
اسی طرح کئی ایک الفاظ میں حروف پر اعراب ضروری ہیں ور نہ تلفظ اور معنی دونوں بدل جائیں گے۔ مثلا :
مرور
شرور
جو میں
ہویں
روئی
روی
ابدال
ابدال
ابطال
ابطال
ملک
ملک
ملک
ملک
ملکہ
(نوٹ ) اردو کے تمام متشابہ الفاظ پر اعراب لگا نا ضروری ہیں تا کہ تلفظ کی معطلی کا امکان نہ رہے۔
جمع کی صورت میں "خ” کے بعد ” و ” اکثر متحرک ہوتی ہے۔ وہاں یہ اپنی آواز دیتی ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں