اوراق اور تنقیدی تھیوری از ناصر عباس نیر | Awraq aur Tanqeedi Theory az Nasir Abbas Nayyar
"اوراق” اور تنقیدی تھیوری: ناصر عباس نیّر کا ایک مطالعہ
ماہنامہ: اوراق
مدیران: ڈاکٹر وزیر آغا، سجاد نقوی
دفتر: سرور روڈ، لاہور چھاؤنی
مختصر تعارف
مولانا صلاح الدین احمد کی یاد میں شائع ہونے والا ادبی جریدہ "اوراق”، ڈاکٹر وزیر آغا کی زیرِ ادارت، جدید اردو ادب کی تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔
1966 سے 1999 تک کے طویل سفر میں اس جریدے نے نہ صرف لاتعداد نئے لکھنے والوں کی تربیت کی بلکہ اردو ادب کو جدیدیت کے عالمی دھارے سے جوڑنے میں ایک کلیدی کردار ادا کیا۔
"اوراق” محض ایک رسالہ نہیں تھا، بلکہ ایک ایسی تحریک تھی جس نے اردو غزل، نظم، افسانے اور انشائیے کو نئے فکری اور فنی رجحانات سے روشناس کرایا اور تنقیدی مکالمے کے لیے ایک آزاد اور بھرپور پلیٹ فارم مہیا کیا۔
یہ پوسٹ "اوراق” کے 35 سالہ سفر پر شائع ہونے والی خصوصی اشاعت کے ایک اہم مقالے پر مبنی ہے، جو معروف نقاد ناصر عباس نیّر کے قلم سے ہے۔
اپنے مقالے "اوراق اور تنقیدی تھیوری” میں ناصر عباس نیّر اس امر کا جائزہ لیتے ہیں کہ کس طرح اس جریدے نے ساختیات، پسِ ساختیات اور دیگر مغربی تنقیدی نظریات کو اردو میں متعارف کرانے اور انہیں ادبی مباحث کا حصہ بنانے میں تاریخی خدمات انجام دیں۔
یہ مطالعہ واضح کرتا ہے کہ "اوراق” نے محض تخلیقی ادب کو ہی نہیں بلکہ اردو تنقید کو بھی نئے اور ترقی یافتہ نظریاتی مباحث سے مالا مال کیا۔
"اوراق کے 35 سال” – خصوصی اشاعت
اشاریہ: محمود اسیر
ناشر: وزیر آغا
سرورق: موجد
کمپوزنگ: راشد حبیب نقوی
طابع: رشید احمد چودری
مطبع: مکتبہ جدید پریس، لاہور
"اوراق کے 35 سال”: شاملِ اشاعت اِنشَا پَرداز
1: غلام جیلانی اصغر
2: جوگندر پال
3: جمیل آزر
4: ادیب سہیل
5: اکبر حمیدی
6: ڈاکٹر نعیم احمد
7: غلام الثقلین نقوی
8: ڈاکٹر انور سدید
9: ڈاکٹر پرویز پروازی
10: حیدر قریشی
11: اے خیام
12: غیاث چودری
13: رب نواز مائل
خصوصی مقالات
- اوراق اور غزل: شاہد شیدائی
- اوراق اور علامتی افسانہ: ڈاکٹر رشید امجد
- اوراق اور انشائیہ: ڈاکٹر بشیر سیفی
- اوراق اور ہائیکو: رفیق سندیلوی
- اوراق اور ماہیا: حیدر قریشی
- اوراق اور تنقیدی تھیوری: ناصر عباس نیّر
- اوراق اور جدید نظم: سجاد نقوی
- اوراق اور موجد: وزیر آغا
آپ تک پہنچانے میں معاون: اسماء نور
یہ پوسٹ اردو مقالہ جات زمرہ میں شامل کی گئی ہے۔
