شموئل احمد کی افسانہ نگاری بحوالہ احتجاج | Shamoil Ahmad Ki Afsana Nigari Bahawala Ehtejaj
Table of Contents
مصنف کا تعارف
ظفر اقبال، جنہوں نے اپنے مقالے "احتجاج اور اردو افسانہ” میں تحقیق کی ہے، شموئل احمد کی افسانہ نگاری کے احتجاجی پہلوؤں کا تجزیہ پیش کرتے ہیں۔ ان کی تحقیق شموئل احمد کے جدید اسلوب اور سماجی و نفسیاتی مسائل کے خلاف فکری احتجاج کو نمایاں کرتی ہے۔ یہ مطالعہ اردو افسانے میں ایک اہم نام کے احتجاجی شعور اور عصری حسیت کو اجاگر کرتا ہے۔
موضوع کا تعارف
شموئل احمد اردو ادب کے ان اہم افسانہ نگاروں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے قلم سے جدید دور کی پیچیدگیوں اور انسانی نفسیات کے گہرے گوشوں کو اجاگر کیا۔ ان کی افسانہ نگاری میں احتجاج براہ راست سیاسی بیانات کی بجائے ذہنی کرب، سماجی ناہمواریوں، اور انسانی رشتوں کی ٹوٹ پھوٹ کے خلاف ایک فکری اور علامتی انداز میں ظاہر ہوتا ہے۔
شموئل احمد نے اپنے افسانوں میں شہری زندگی کے مسائل، فرد کی تنہائی، سماجی تضادات، اور اقدار کے زوال پر گہرا احتجاج کیا۔ اس باب میں شموئل احمد کی افسانہ نگاری میں موجود احتجاجی عناصر کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے،
جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنے انوکھے اسلوب اور نفسیاتی گہرائی کے ذریعے قاری کو معاشرتی جبر اور انسانی بے بسی کے خلاف سوچنے پر مجبور کیا۔
ان کی تخلیقات عصری زندگی کے احتجاجی بیانیے کا ایک اہم حصہ ہیں۔
شموئل احمد کی افسانہ نگاری بحوالہ احتجاج پی ڈی ایف
حوالہ جات
- مقالے کا نام: احتجاج اور اردو افسانہ
- مقالہ نگار: ظفر اقبال
- نگراں: ڈاکٹر محمد شفقت کمال
- کالج کا نام: ٹی ڈی بی کالج، رانی گنج
- یونیورسٹی کا نام: دی یونیورسٹی آف بردوان
- شعبہ: شعبہ اردو
- تکمیل کا سال: 2022
- باب کا نام: باب پنجم (آزادی کے بعد اردو افسانے میں احتجاج)
- صفحہ نمبر: 253