قومی و ملی شاعری کی ضرورت اور اہمیت تحریر از ڈاکٹر سمیه محمدی پی ایچ ڈی اسکالر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی
موضوعات کی فہرست
قومی و ملی شاعری کی ضرورت اور اہمیت | Qaumi-o-Milli Shayari Ki Zarurat Aur Ahmiyat
محقق کا تعارف
ڈاکٹر سمیہ محمدی ایک باشعور اور محنتی محققہ ہیں۔ انہوں نے جمیل مظہری کی شاعری، بالخصوص ان کی فلسفیانہ نظموں پر اپنی پی ایچ ڈی کی تحقیق میں گہرائی سے روشنی ڈالی ہے۔
ان کا کام جمیل مظہری کے فکری پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے اور انہیں اردو ادب کے فلسفیانہ شعراء کی صف میں ایک اہم مقام دلاتا ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی سے وابستہ ڈاکٹر سمیہ کی یہ تحقیق ادبی اور فکری سطح پر قابل قدر ہے۔
موضوع کا تعارف
قومی و ملی شاعری کسی بھی قوم کی شناخت، اس کے اجتماعی شعور اور اس کی تاریخ کا آئینہ دار ہوتی ہے۔ یہ شاعری نہ صرف افراد کو ایک لڑی میں پرونے کا کام کرتی ہے بلکہ انہیں اپنے وطن، ثقافت اور اقدار سے جوڑے رکھتی ہے۔
مشکل وقتوں میں قومی و ملی شاعری قوموں میں حوصلہ پیدا کرتی ہے، قربانی کا جذبہ ابھارتی ہے اور اتحاد و یگانگت کا درس دیتی ہے۔ یہ شاعری نئی نسلوں کو اپنے اسلاف کی قربانیوں، جدوجہد آزادی اور قومی ہیروز کے کارناموں سے روشناس کراتی ہے۔
اردو ادب میں قومی و ملی شاعری کی ایک بھرپور روایت موجود ہے جس نے وقت کے ساتھ ساتھ قوم کو بیداری، خود مختاری اور ترقی کی راہ دکھائی ہے۔
یہ شاعری افراد میں حب الوطنی کے جذبات کو پروان چڑھاتی ہے اور انہیں ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے متحرک کرتی ہے۔ اس طرح یہ شاعری محض الفاظ کا مجموعہ نہیں بلکہ قوموں کی روح، ان کی امیدوں اور ان کے خوابوں کی ترجمان ہوتی ہے۔
قومی و ملی شاعری کی ضرورت اور اہمیت | PDF
حوالہ جات
مقالے کا عنوان: جمیل مظہری کی شاعری تحقیقی و تنقیدی مطالعہ
مقالہ نگار: سمیه محمدی
نگران مقالہ: پروفیسر محمد محفوظ خان
شعبہ اردو: شعبہ اردو، فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز
یونیورسٹی: جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی
باب: باب دوم
صفحہ: 49