مقالہ نگار: سلمہ کبریٰ
اردو رباعی میں تصوف کی روایت 1936ء تک، سلمہ کبرى | Urdu Rubai mein Tasawwuf ki Riwayat 1936 tak, Salma Kabri
اردو رباعی میں تصوف کی روایت
مختصر تعارف
تصوف، یعنی روحانیت اور معرفتِ الٰہی کی جستجو، اردو شاعری کی روح میں ہمیشہ سے جاری و ساری رہی ہے۔ غزل اور مثنوی کی طرح رباعی بھی وہ اہم صنفِ سخن ہے جسے صوفی شعراء نے اپنے گہرے روحانی تجربات، وحدت الوجود کے اسرار اور عشقِ حقیقی کے لطیف احساسات کے اظہار کے لیے کامیابی سے استعمال کیا ہے۔ رباعی اپنی چار مصرعوں کی مخصوص ہیئت اور جامعیت کی بدولت صوفیانہ فکر کے پیچیدہ اور دقیق نکات کو دریا بہ کوزہ کے مصداق بیان کرنے کی بے پناہ صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ تحقیقی مقالہ اردو رباعی کی اسی صوفیانہ روایت کے آغاز و ارتقاء کا ایک تفصیلی اور علمی جائزہ پیش کرتا ہے۔ اس میں مقالہ نگار نے اردو شاعری میں تصوف کے بنیادی مباحث سے گفتگو کا آغاز کرتے ہوئے رباعی کے فن اور اس کی تاریخی نشوونما پر روشنی ڈالی ہے۔ تحقیق کا مرکزی حصہ ان نمائندہ رباعی گو شعراء کے کلام کے تجزیے پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنی رباعیوں میں تصوف کے مضامین کو کامیابی سے برتا ہے۔ یہ مقالہ اردو ادب کے قارئین اور محققین کو رباعی کی صنف کو ایک نئے روحانی اور فکری زاویے سے سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ابواب بندی
- باب اول: اردو شاعری میں تصوف کا تعارف
- باب دوئم: اردو رباعی کا فن
- باب سوئم: اردو رباعی کا آغاز و ارتقاء
- باب چہارم: اردو رباعی گو شعراء کی رباعیوں میں تصوف
- باب پنجم: اردو رباعی میں تصوف کا عمومی جائزہ
- باب ششم: کتابیات
آپ تک پہنچانے میں معاون: آینزہ سلیم
یونیورسٹی: کلکتہ یونیورسٹی
یہ پوسٹ اردو مقالہ جات زمرہ میں شامل کی گئی ہے۔
