جمیل مظہری کی مثنوی از جہنم کا تنقیدی جائزہ تحریر از ڈاکٹر سمیه محمدی پی ایچ ڈی اسکالر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی
موضوعات کی فہرست
جمیل مظہری کی مثنوی از جہنم کا تنقیدی جائزہ | Jameel Mazhari Ki Masnavi Az Jahannum Ka Tanqeedi Jaiza
محقق کا تعارف
ڈاکٹر سمیہ محمدی ایک محنتی اور بصیرت افروز محققہ ہیں۔ انہوں نے جمیل مظہری کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر اپنی پی ایچ ڈی کی تحقیق میں گہرائی سے روشنی ڈالی ہے۔ ان کا تحقیقی کام جمیل مظہری کے ادبی مقام کو مزید مستحکم کرتا ہے اور ان کی مثنوی نگاری کے فنی اور فکری پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی سے وابستہ ڈاکٹر سمیہ کی یہ کاوش اردو ادب کے مطالعہ میں ایک قیمتی اضافہ ہے۔
موضوع کا تعارف
جمیل مظہری کی مثنوی "از جہنم” ان کی فکری گہرائی اور سماجی شعور کا ایک طاقتور اظہار ہے۔ یہ مثنوی اپنے عنوان کے اعتبار سے ایک علامتی اور تمثیلی کہانی پیش کرتی ہے جو جہنم کے تصور کو محض ایک مذہبی عقیدے کے بجائے سماجی اور انسانی جہنم کے طور پر پیش کرتی ہے۔ جمیل مظہری نے اس مثنوی کے ذریعے معاشرتی ناہمواریوں، استحصال، ناانصافی اور انسان کی خود ساختہ مشکلات کو نہایت جرات مندانہ انداز میں بیان کیا ہے۔
"از جہنم” کا تنقیدی جائزہ اس کی فنی خصوصیات، اس کی علامتیت، اور اس کے گہرے سماجی و فلسفیانہ پیغامات کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس مثنوی میں جمیل مظہری کا تخیل اور ان کی لسانی مہارت عروج پر نظر آتی ہے۔ وہ اپنے کلام کے ذریعے قاری کو نہ صرف معاشرتی برائیوں سے آگاہ کرتے ہیں بلکہ انہیں ان کے حل کے بارے میں سوچنے پر بھی مجبور کرتے ہیں۔ یہ مثنوی جمیل مظہری کی ترقی پسندانہ سوچ اور انسانیت دوستی کا ثبوت ہے۔
جمیل مظہری کی مثنوی از جہنم کا تنقیدی جائزہ | PDF
حوالہ جات
مقالے کا عنوان: جمیل مظہری کی شاعری تحقیقی و تنقیدی مطالعہ
مقالہ نگار: سمیه محمدی
نگران مقالہ: پروفیسر محمد محفوظ خان
شعبہ اردو: شعبہ اردو، فیکلٹی آف ہیومینٹیز اینڈ لینگویجز
یونیورسٹی: جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی
باب: باب سوم
صفحہ: 150
