مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

مراسم فیصل عجمی شاعری | PDF

مراسم فیصل عجمی شاعری | Marasim Faisal Ajmi Shayari

مراسِم: فیصل عجمی کا شعری مجموعہ

فیصل عجمی کا شعری مجموعہ "مراسِم” جدید اردو شاعری میں ایک گراں قدر اضافہ ہے، جو اپنے منفرد اسلوب اور گہری معنویت کے باعث قارئین کی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ اس کتاب میں شامل شاعری فکر و خیال کی انوکھی جہتوں کو سامنے لاتی ہے۔

کتاب کی تفصیل

  • کتاب: مراسم
  • شاعر: فیصل عجمی
  • ناشرین: عمران منظور، فضل گُل
  • مکتبہ: بیاض، لاہور
  • اہتمام: خالد احمد، نعمان منظور
  • سرورق: آغا نثار

فہرست

  1. حمد
  2. عالم ہو ہے اور ہم ہیں بس
  3. نعت
  4. کیا ذات ہے وہ کیسا اجالا دیا مجھے
  5. یہ بھی نہیں کہ دستِ دعا تک نہیں گیا
  6. کنارِ آب لہو کے نشاں ختم ہوئے
  7. دعاؤں سے درِ تقدیر کھلتا جاتا ہے
  8. خبر بھی بے خبری کا وبال ہے شاید
  9. شہرِ ہنر میں سارے ہنر کا فریب تھا
  10. تیرے قریب سے رزقِ غبار ہوتا ہوا
  11. یہی سمجھ کے پرندہ جہاں سے غائب ہے
  12. سمندروں کے سفر میں کیا بھی کیا جائے
  13. رات اور رات میں جنگل سے گزر کر جانا
  14. اس خزاں میں گلِ امید کی طرح کِھل جانے کا
  15. خود تو اندھا ہے مگر دِکھتا ہے
  16. کبھی ہنسنا نہ کبھی رونا پڑا ہے
  17. ہو رہی ہے دعا، اثر آثار
  18. کب شکایت روا ہے ویسے بھی
  19. یہ کس کی ناؤ ہے منظر میں پھول ہو جیسے
  20. گُل کیا چاند کو بُجھا کر دیکھا
  21. ہم کو مطلوب ہوئے شہرِ غضب سے پہلے
  22. کسی کے بس میں نہیں مجھ کو آ کے لے جانا
  23. اس کو جانے دے اگر جاتا ہے
  24. اس اندھیرے میں بڑا سکھ ہے یاد رکھنا
  25. کتنا سہما ہوا گھر رہتا ہے
  26. مجھ میں بھی صحرا اتر سکتا ہے
  27. مرے سب کام میری ماں کی دعاؤں سے ہوئے
  28. لمحے لمحے کا ڈر چلا جائے
  29. فکر مجھ کو دلِ بیمار کی تھی
  30. دیے کی لَو کو ہوا سے بچا کر رکھنا
  31. ہمیں سکون ہی نہیں کامیاب ہوتے ہوئے
  32. آشیاں ہے مگر رہے گا کیا
  33. پہلے تو ایک تارا نظر میں اتر گیا
  34. ٹھہر گئی ہے زمیں پر عذاب کی ساعت
  35. میرے ہونے سے یہ ویرانہ مکاں بھی کچھ ہے
  36. کتنے بادل تھے مگر دھوپ چمک ہی اتری
  37. ہر قدم پر ہمیں اندیشۂ جاں رہتا ہے
  38. آسمانوں کو ہٹا کر دیکھو
  39. بدن سے سانس کا رشتہ بحال رکھا ہے
  40. غم کی لہریں ہیں کہ منظر میں اتر جاتی ہیں
  41. دل میں تکفیر بہت، خلقِ خدا رکھتی ہے
  42. چار سو اپنی نگہبانی سی ہے
  43. کس طرح دیدۂ حیراں میں اتر آتا ہے
  44. کیا ہم سفر کہ اب تو سفر سے بھی جائے گا
  45. پا شکستہ تھا، مجھے یار اٹھا لے آئے
  46. زمین کی نوحہ گری سُن کر ڈر گیا پانی
  47. آثار ابھرتے ہی رو پڑے ہیں لوگ
  48. تجھ سے ڈرتے ہوئے خود سے بھی نہ ڈر جائیں کہیں
  49. ایک بار اس غبار میں اُڑ جاؤں تیرے ساتھ
  50. بستیاں ڈوب گئیں اپنے مکینوں کے سمیت
  51. آگ جلی تو آتشداں سے کرب کی لپٹیں اُٹھتی تھیں
  52. وہ جو بیٹھا تھا بسا کر بستیاں
  53. کشش میں رکھا ہے اس نے کمال رکھنے کو
  54. پسِ شکست جو پسپائی کا سوال آیا
  55. خلا میں آ کے ہوا کی تہیں تمام ہوئیں
  56. زندہ رہنے کے لیے کیا نہیں کرنا پڑتا
  57. عجیب شخص ہے سورج سے خواب مانگتا ہے
  58. وصال شب کی تھکن بدن سے مٹا رہا ہے
  59. خون اتنا اچھالو کہ خبر لگنے لگے
  60. خود کو سوچنا چاہوں، وہ گمان میں آ جائے
  61. آنگنوں کے ہنگامے ختم ہو چکے ہوں گے
  62. سوچتا ہی رہتا ہوں وہ جہاں کیسا ہے
  63. زمین پر آسماں رکھا ہوا ہے
  64. وہم تک ہیں کہ گماں تک ہیں ہم
  65. عکسِ مہتاب جہاں تک پڑتا ہے
  66. دیکھا تو سمندر کے کنارے بھی نہیں تھے
  67. اس سے پہلے کہ کوئی کچھ خواب لے جائے
  68. اس نے دیکھا جو مجھے عالمِ حیرانی میں
  69. یہ انتظار بدن کو عذاب دینا ہے
  70. تشنگی میں سیراب ہے وہ شخص
  71. گِر جائے جو دیوار تو ماتم نہیں کرتے
  72. فکر، خوشبو کو رہا ہونے کی ہے
  73. کیا اسیرانِ طلب سے ملنا
  74. ہو گئی شام تو کشکول الٹ کر دیکھا

آپ تک پہنچانے میں معاون: اسماء نور

یہ کتاب ‘اردو مقالہ جات‘ کے زمرے میں پیش کی گئی ہے۔ اس نوعیت کی دیگر ادبی تخلیقات سے مستفید ہونے کے لیے، آپ ہمارے مخصوص زمرے کا دورہ کر سکتے ہیں۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں