موضوعات کی فہرست
افسانوی اور غیر افسانوی ادب میں فرق
افسانوی اور غیر افسانوی ادب میں بنیادی فرق ان کی حقیقت اور تخیلات پر مبنی ہونے میں ہے۔ یہاں دونوں کی وضاحت دی گئی ہے:
افسانوی ادب (Fictional Literature)
افسانوی ادب وہ ادب ہے جو مکمل یا جزوی طور پر مصنف کے تخیل پر مبنی ہوتا ہے۔ اس میں واقعات، کردار اور کہانی کا پورا سیاق و سباق حقیقی نہ ہونے کے باوجود قارئین کے لیے دلچسپ بنایا جاتا ہے۔ افسانوی ادب کا مقصد قاری کو محظوظ کرنا، زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرنا اور کبھی کبھار کسی پیغام کو تخیلاتی انداز میں پیش کرنا ہوتا ہے۔ افسانوی ادب میں عموماً درج ذیل اصناف شامل ہوتی ہیں:
داستان
قصہ در قصہ طویل نثری تصنیف/ بیان،جس میں مافوق الفطرت عناصر( جن، پریوں، دیو، بولتے ہوئے پرندے /جانوروں کا ذکر کیا گیا ہو۔۔۔۔ دلچسپی اور تجسس اس کے بنیادی عناصر ہوتے ہیں۔
ناول (Novel)
طویل افسانہ، طویل اور مسلسل قصہ۔نثر میں لکھا ہوا دلچسپ طولانی قصہ جس میں عموماً فرضی واقعات فطرت کے سانچے میں ڈھال کر لکھے جاتے ہیں۔ پلاٹ اسکا بنیادیں عنصر ہوتا ہے۔
ناولٹ
مختصر یا چھوٹا ناول، معتدل طوالت پر مبنی ناول.
افسانہ (Short Story)
افسانہ ایک ایسی تخلیقی نثری صنف ہے جس میں کہانی کو مختصر اور جامع انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ افسانہ کسی واقعے، کردار یا احساسات کو محدود الفاظ میں بیان کرنے کا فن ہے، جس میں موضوع کی شدت اور گہرائی کو برقرار رکھا جاتا ہے۔ افسانے میں عام طور پر کم کردار اور مختصر پلاٹ ہوتے ہیں، اور اس کا اختتام اکثر چونکا دینے والا یا متاثر کن ہوتا ہے۔افسانے کو لکھنے کا مقصد معاشرتی مسائل، انسانی نفسیات، جذبات، اور زندگی کے مختلف پہلوؤں کو بیان کرنا ہوتا ہے۔ افسانہ نگار زندگی کی حقیقتوں، تجربات، اور جذبات کو مختصر پیرائے میں پیش کرتا ہے تاکہ قارئین کو متاثر کر سکے اور انہیں سوچنے پر مجبور کر سکے۔
افسانہ کی ایک قسم جو ایک علیحدہ صنف ادب ہے، اس میں کسی واقعے، تاثر یا کردار کو کم ضخامت(موٹائی) میں پیش کیا جاتا ہے۔افسانچہ:چھوٹا افسانہ
(ادب جدید) ناول کے مقابلے میں ایک مختصر کہانی جس میں زندگی کا کوئی خاص رخ مختصر طور پر پیش کیا جائے۔ وحدث تاثر اسکا بنیادی عنصر ہوتا ہے۔
ڈرامہ (Drama)
عموماً اسٹیج پر کچھ لوگ چند مخصوص کرداروں کا روپ دھار کر کوئی خاص پیغام دیتے ہیں۔ اور دیکھنے والوں کو تفریح بھی میسر آتی ہے یا انکے غموں کو راحت بھی ملتی ہے۔۔۔ڈراموں کا انجام حیرت، خوشی ، غم اور ڈر وغیرہ ہوتا ہے۔
تمثیل (Allegory)
مثال: مرزا ادیب کے افسانے، قرۃ العین حیدر کے ناول، انتظار حسین کے کہانیاں وغیرہ۔
غیر افسانوی ادب (Non-fictional Literature)
غیر افسانوی ادب حقیقت پر مبنی ہوتا ہے اور اس میں وہی واقعات، حقائق اور معلومات پیش کی جاتی ہیں جو واقعی پیش آ چکی ہوتی ہیں یا جن کا حقیقت سے تعلق ہوتا ہے۔ غیر افسانوی ادب کا مقصد عموماً قاری کو معلومات فراہم کرنا، تحقیق پیش کرنا، تاریخ، سوانح حیات یا فلسفیانہ خیالات کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔ اس میں درج ذیل اصناف شامل ہیں:
سوانح عمری (Biography)
خود نوشت (Autobiography)
اپنے بارے میں تحریر کرنا۔
یاداشت
"یادداشت” میں لکھاری اپنی زندگی کے صرف مخصوص اور انتہائی اہم واقعات یا تجربات کو یاد کرتے ہوئے تحریر کرتا ہے
مکتوب نگاری
خط لکھنا۔ جسے آدھی ملاقات بھی کہا جاتا ہے۔مقالہ:
تاریخی کتابیں (History Books)
مقالات (Essays)
رپورتاژ
اس تحریر کو کہتے ہیں جس میں کسی علمی یا ادبی جلسے کی روداد یا کسی مشاعرے کی رپورٹ یا کسی حادثے یا واقعے (جنگی یا غیر جنگی) کا آنکھوں دیکھا حال بڑی صداقت اور ادبیت کے ساتھ بیان کیا جائے۔ رپورتاژ کی ہیئت ڈائری اور سفرنامے کی ہوتی ہیں
تحقیقی کتابیں (Research Books)
مثال: ابو الکلام آزاد کی "غبار خاطر”، مولانا شبلی نعمانی کی "سیرت النبی”، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تحقیقی مضامین وغیرہ۔
مقالہ
کسی موضوع پر علمی ادبی تحریر یا کسی اور نوعیت کا تفصیلی مضمون۔
فرق کی اہم نکات
افسانوی ادب کا قاری کی جذبات اور تخیل پر اثر ہوتا ہے، جبکہ غیر افسانوی ادب قاری کی علمی و ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ کرتا ہے۔
مضمون
کسی متعین موضوع پر تحریری اظہارِ خیال۔ لکھاری کو اس موضوع سے باہر جانےکی اجازت نہیں۔
خاکہ
کسی شخصیت کے خدو خال کا تحریری نقشہ، جو کہ طنز و مزاح سے بھرپور ہو۔
انشائیہ
انشائیہ ہلکا پھلکا مضمون ہوتا ۔ اچانک شروع ہو کر ختم ہو جاتا ہے۔
سوانح عمری
کسی کے زندگی کے حالات و واقعات کا ذکر تحریری طور پر کرنا۔
سفر نامہ: کس سفر کی روداد لکھ کر بیان کرنا، جس میں معلومات و تفریح کا عنصر موجود ہو۔
آپ بیتی: جو کچھ اپنے اوپر بیت گیا ہو اسی کو بیان کرنا۔
طنز و مزاح
تنقید و تفریح
افسانوی ادب میں کہانی پن ہوتا ہے جیسے ناول میں کہانی ہوتی ہے اور داستان ،افسانے اور ڈرامہ میں ۔جبکہ غیر افسانوی ادب میں کہانی پن نہیں ہوتا بلکہ سیدھی طرح کوئی بات تحریر میں لائی جاتی ہے جیسے مضمون ،رپورتاژ وغیرہ ۔
ایسا ادب جس میں فرضی کرداروں کی مدد سے کچھ اخذ کیا گیا ہو ، مثلاً کہانی/ قصہ ، افسانہ ، ناول ، ڈرامہ وغیرہ۔
افسانوی ادب کا مقصد تفریح، عصر حاضر/ماضی کی عکاسی اور کوئی سبق آموز پیغام ہوتا ہے۔۔۔۔
غیر افسانوی ادب میں حقائق اور معلومات دلچسپ انداز میں پیش کی جاتی ہیں۔
افسانوی ادب تخئیل اور حقائق کا مجموعہ ہوتا ہے ۔ فن کار کی مرضی پر منحصر ہے کہ حقائق اور تخئیل کا تناسب کیا طے کرے۔
غیر افسانوی ادب: ایسا ادب جس میں زندگی کی حقیقتوں،مشاہدات اور تجربات کی جھلک تحریری طور پر نظر آئے ۔۔۔ یعنی جو کچھ معاشرے میں ہو چکا ہو ، ہو رہا ہو یا ہونے والا ہو ۔۔۔ جسکا محض قصوں اور کہانیوں سے دور دور تعلق نہ ہو۔
افسانوی ادب:
ایسا ادب جس میں فرضی کرداروں کی مدد سے کچھ اخذ کیا گیا ہو ، مثلاً کہانی/ قصہ ، افسانہ ، ناول ، ڈرامہ وغیرہ۔
افسانوی ادب کا مقصد تفریح، عصر حاضر/ماضی کی عکاسی اور کوئی سبق آموز پیغام ہوتا ہے۔۔۔۔
غیر افسانوی ادب:
ایسا ادب جس میں زندگی کی حقیقتوں،مشاہدات اور تجربات کی جھلک تحریری طور پر نظر آئے ۔۔۔ یعنی جو کچھ معاشرے میں ہو چکا ہو ، ہو رہا ہو یا ہونے والا ہو ۔۔۔ جسکا محض قصوں اور کہانیوں سے دور دور تعلق نہ ہو۔
تخلیقی ادب کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، افسانوی ادب اور غیر افسانوی ادب۔ تخلیقی عمل میں دنیا کی حقیقتوں، مسائل، تجربات، مشاہدات اور احساسات کو قصہ پن کے بغیر ادب اور فن کے تقاصوں کی تکمیل کے ساتھ پیش کیا جائے تو ایسی نثر غیر افسانوی نثر کہلاتی ہے۔ غیر افسانوی ادب میں قصہ بیان کرنے کی بجائے ادیب، زندگی میں در پیش حقیقی واقعات کو اپنے احساسات، اختیار کردہ مخصوص صنف کی ہیئت کے دائرہ کار میں پیش کرتا ہے ۔
افسانوی اور غیر افسانوی ادب میں مماثلیتیں
افسانوی ادب اور غیر افسانوی ادب میں کچھ ایسی خصوصیات ہیں جو ان دونوں کو مماثل بناتی ہیں، حالانکہ ان کی نوعیت اور مقاصد مختلف ہوتے ہیں۔ یہاں کچھ بنیادی مماثلتیں ہیں:
- زبان و بیان: دونوں میں زبان کی خوبصورتی، اسلوب، اور بیان پر زور دیا جاتا ہے۔ مصنفین دونوں میں الفاظ کو اس طرح ترتیب دیتے ہیں کہ وہ قاری کو متاثر کرسکیں اور دلچسپی پیدا کرسکیں۔
- قاری کی توجہ: دونوں اصناف میں یہ اہم ہے کہ قاری کی توجہ کو برقرار رکھا جائے۔ چاہے کہانی افسانوی ہو یا حقیقت پر مبنی، اس میں تسلسل اور ربط ہوتا ہے تاکہ قاری دلچسپی سے پڑھتا رہے۔
- تاثیر و جذبات: افسانوی اور غیر افسانوی ادب دونوں قاری کے جذبات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ افسانوی کہانی میں جذبات کو کہانی کی مدد سے پیش کیا جاتا ہے، جبکہ غیر افسانوی ادب میں حقائق اور معلومات کے ذریعے بھی جذبات کو اُبھارا جا سکتا ہے۔
- پیغام اور اخلاقی سبق: اکثر دونوں اصناف میں کوئی نہ کوئی پیغام یا سبق ہوتا ہے۔ افسانوی ادب میں یہ پیغام کہانی کی صورت میں ہوتا ہے جبکہ غیر افسانوی ادب میں حقائق اور تجربات سے یہ پیغام اخذ کیا جا سکتا ہے۔
- تحقیق اور حقیقت کی بنیاد: افسانوی ادب میں بھی حقائق کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ کہانی کو حقیقی محسوس کرایا جائے۔ اسی طرح غیر افسانوی ادب میں بھی اگرچہ حقائق پیش کیے جاتے ہیں، لیکن اسے مؤثر بنانے کے لیے بعض اوقات بیانیہ اسلوب اپنایا جاتا ہے۔
یہ تمام مماثلتیں افسانوی اور غیر افسانوی ادب کو ایک دوسرے کے قریب لاتی ہیں اور دونوں کو ایک ہی ادبی منظرنامے کا حصہ بناتی ہیں۔
Title: The Difference Between Fictional and Non-Fictional Literature
Abstract:
This post explores the fundamental differences and similarities between fictional and non-fictional literature. Fictional literature often draws from the author’s imagination, presenting stories, characters, and events that may not necessarily be real but are crafted in a way that captivates readers.
In contrast, non-fictional literature is grounded in reality, focusing on actual events, facts, and experiences. Both forms of literature, however, share common traits such as the use of language, emotional impact, and the ability to convey messages or moral lessons. The post delves into various genres under both categories, such as novels, short stories, memoirs, and essays, providing readers with a comprehensive understanding of how these literary forms function and their significance in the literary world.
Acknowledgement:
This post is based on a discussion held in our WhatsApp community, where the conversation was actively led by Mr. Ansir. Notable contributions were made by Hazrat Ali, Lala Anas, and Wasi Ullah, among others. The session was hosted by the Professor Of Urdu Team.