مولانا الطاف حسین حالی کی حیات اور تصانیف

مولانا الطاف حسین حالی کی حیات اور تصانیف| معاون تحریر مریم اشرف

خواجہ الطاف حسین حالی پانی پت کے رہنے والے تھے ۔ آپ انصاریوں کے معزز خاندان سےتعلق رکھتے تھے، ان کے باپ کی طرف سےسلسلہ ملک علی سے جا ملتا ہے جو کہ بہت بڑے بزرگ تھے اور غیاث الدین بلبن کے زمانے میں ہندوستان میں تشریف لائے۔

انہیں ایک جاگیر پانی بت کے پاس ہی ایک گاؤں میں ملی ۔ وہ پانی پت کے قاضی مقرر ہوئے ۔ حالی کے والد بزرگ خواجہ ایزد بخش مفلسی کی زندگی گزارتے تھے ۔ جب حالی نو برس کے ہوئے تو ان کے والد اس دنیا سے رحلت فرماگئے.


اب اُن کی تعلیم اور تربیت آپ کے بڑے بھائی اور بہن نے اپنے دیتے لی۔ پہلے حالی نے قرآن مجید حفظ کیا ۔ اس کے بعد فارسی سید جعفر علی میر ممنوں دہی کے بھانجے سے پڑھی اور عربی ابراہیم انصاری سے پڑھی۔ ابھی آپ 17 سال کے تھے ۔

درسی علوم کو ختم نہیں کیا تھا ۔ کہ اُن کی شادی اُن کی مرضی کے خلاف کر دی گئی ۔ لیکن انھیں پڑھنے کا بہت شوق تھا ، اس لئے بعد ازاں علم حاصل کرنے کی غرض سے دہلی چلے گئے ۔ تقریبا ڈیڑھ سال تک مولوی نوازش علی سے عربی پڑھتے رہے ۔ لیکن ان کے رشتہ داروں نے بہت ہی زور لگایا اور آپ پانی پت واپس چلے گئےـ

تقر یبا چار پانچ سال پانی پت رہے اور خوب کتابوں کا مطالعہ کیا ۔ بعد ازاں شیفتہ خان رئیس جہانگر آباد ضلع بلند شعر کے مصاحب بنے ۔ نواب صاحب ایک اچھے پایہ کے شاعر تھے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ حالی اُن سے اصلاح بھی لیتے تھے ۔ حالی خود بھی لکھتے ہیں کہ میں نے نواب صاحب سے کافی فائدہ حاصل کیا ۔

حالی سخن میں شیفتہ سے مستفیض ہوں شاگرد مرزا کا مقلد ہوں میر کا

حالی ان کے پاس تقریباً 7 سال رہے ۔ اسکے بعد حالی لاہور میں گورنمنٹ بک ڈپو میں انگریزی سے اردو میں ترجمہ کی ہوئی کتابوں کی عبارت درست کرنے پر ملازم ہوگئے ۔

اسکے بعد دہلی میں عربک اسکول میں بطور ملازم فرائض سر انجام دیئے دہلی میں سر سید احمد خان سے ملاقات بھی ہوئی سر سید احمد خاں کی فرمائش پر انھوں نے مسدس حالی لکھی- بعد ازاں اس ملازمت سے دستبردار ہوئے اور تصنیف و تالیف کا شغل اختیار کیا- آخر میں 1924ء میں اس دارفانی سے کوچ کرگئے۔

یہ پی ڈی ایف بھی پڑھیں: مولانا الطاف حسین حالی کی حیات اور تصانیف

مزید یہ بھی پڑھیں: اسالیب نثر اردو 1 | pdf

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں