مقتدرہ قومی زبان کی خدمات: اردو کے فروغ اور نفاذ تحریر پروفیسر ایوب صابر
موضوعات کی فہرست
آخری تازہ کاری: 15 اگست 2025
مقتدرہ قومی زبان کا تعارف
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان میں قومی زبان کے نفاذ کے لیے کون سا ادارہ سب سے زیادہ ذمہ دار ہے؟ مقتدرہ قومی زبان، جسے اب ادارہ فروغ قومی زبان کہا جاتا ہے،
1979ء میں اسی مقصد کے لیے قائم کیا گیا تھا تاکہ اردو کو ملک کی سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر رائج کیا جا سکے۔ (صفحہ 105)
یہ ادارہ اردو زبان کے فروغ، اصطلاحات سازی، اور لغات کی تیاری کے لیے ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اس مضمون میں ہم مقتدرہ قومی زبان کی خدمات کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور جانیں گے کہ اس ادارے نے اردو کے فروغ کے لیے کیا کردار ادا کیا ہے۔
مقتدرہ قومی زبان: قیام اور اغراض و مقاصد
مقتدرہ قومی زبان کا قیام 4 اکتوبر 1979ء کو ایک قرارداد کے ذریعے عمل میں آیا، جس کا بنیادی مقصد آئینِ پاکستان کے تحت اردو کو سرکاری زبان کی حیثیت سے رائج کرنے کے عمل کو سہل بنانا تھا۔ (صفحہ 105)
اس ادارے کی تشکیل کے پسِ پشت یہ سوچ کارفرما تھی کہ ایک ایسا مرکزی ادارہ ہونا چاہیے جو اردو کے نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرے اور حکومت کو عملی سفارشات پیش کرے۔
ابتداء میں اس کا نام "مقتدرہ قومی زبان” تھا، جسے بعد میں تبدیل کر کے "ادارہ فروغ قومی زبان” کر دیا گیا۔ یہ ادارہ وزارتِ اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ کے ماتحت ایک خود مختار ادارے کی حیثیت سے کام کر رہا ہے۔
مقتدرہ قومی زبان کے بنیادی فرائض
ادارے کے قیام کے وقت اس کے فرائض کی جو فہرست مرتب کی گئی تھی وہ حسبِ ذیل ہے: (صفحہ 105)
- پاکستان کی قومی زبان کی حیثیت سے اردو کے فروغ کے ذرائع و وسائل پر غور و خوض اور پیش رفت۔ (صفحہ 105)
- سرکاری، نیم سرکاری دفاتر، خود مختار اداروں اور عدالتوں میں کام کرنے والے ملازمین کی دورانِ ملازمت تربیت کی غرض سے لغات اور دوسرے پیشہ ورانہ مطالعاتی مواد کی ترتیب و تدوین کے لیے انتظامات کرنا۔
- اردو کو پورے ملک میں دفتری زبان کی حیثیت سے رائج کرنے کے عمل کی تشکیل۔ (صفحہ 105)
- تمام اردو ترقیاتی اداروں کے نام سے رابطہ قائم کرنا۔ (صفحہ 105)
مقتدرہ قومی زبان کی خدمات کا تفصیلی جائزہ
مقتدرہ قومی زبان نے اپنے قیام سے لے کر آج تک اردو زبان کی ترویج و نفاذ کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔ ان خدمات کا دائرہ بہت وسیع ہے، جس میں دفتری زبان سے لے کر ادب اور تحقیق تک کے شعبے شامل ہیں۔
دفتری اور سرکاری زبان کے طور پر اردو کا فروغ
مقتدرہ کا سب سے بنیادی اور اہم کام اردو کو دفتری زبان کے طور پر رائج کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ادارے نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔ ادارے نے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت تمام سرکاری محکموں میں اردو کے نفاذ کے لیے کام کا آغاز کیا۔
اس ادارے نے مختلف سرکاری محکموں اور نیم سرکاری اداروں کے تعاون سے اصطلاحات سازی کا کام شروع کیا تاکہ دفتری امور میں استعمال ہونے والی انگریزی اصطلاحات کا مناسب اردو متبادل فراہم کیا جا سکے۔ (صفحہ 107)
اس مقصد کے لیے مختلف شعبوں کے ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں اور متعدد اصطلاحاتی لغات شائع کی گئیں۔
مقتدرہ نے اردو میں دفتری مراسلت کے لیے نمونے تیار کیے اور سرکاری ملازمین کی تربیت کا بھی اہتمام کیا تاکہ وہ دفتری امور اردو میں آسانی سے انجام دے سکیں۔ (صفحہ 107)
اس کے علاوہ ادارے نے اردو ٹائپ رائٹر اور کمپیوٹر پر اردو کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کیا ہے۔
اردو اطلاعیات اور کمپیوٹر
مقتدرہ نے اس بات کا بروقت اندازہ کر لیا تھا کہ جدید دور میں اردو کے فروغ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔ چنانچہ ادارے نے اردو اطلاعیات (Urdu Informatics) کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے بھرپور کام کیا۔ ادارے نے کمپیوٹر کے لیے اردو سافٹ ویئر کی تیاری میں اہم کردار ادا کیا اور مختلف اداروں کے تعاون سے اردو کے لیے معیاری کی بورڈ لے آؤٹ (Keyboard Layout) تشکیل دیا۔ (صفحہ 108)
اس کاوش کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج کمپیوٹر اور انٹرنیٹ پر اردو کا استعمال بہت عام ہو چکا ہے۔ ادارے نے ایک قومی لغت بورڈ کی بنیاد بھی رکھی جس کا کام اردو لغت سازی کے اصول مرتب کرنا اور مختلف اقسام کی لغات تیار کرنا تھا۔ (صفحہ 108)
کتب کی اشاعت اور تراجم
مقتدرہ نے اردو زبان میں علمی و ادبی مواد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ایک وسیع اشاعتی پروگرام شروع کیا۔ ادارے نے اب تک 700 کے قریب عنوانات پر کتابیں شائع کی ہیں، جن میں 100 سے زائد لغات، فرہنگ اور کشاف شامل ہیں۔ (صفحہ 109)
ان کتابوں میں مختلف علمی، ادبی اور سائنسی موضوعات پر طبع زاد تصانیف کے علاوہ عالمی ادب کے تراجم بھی شامل ہیں۔
ادارے نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ معیاری اور مستند کتابیں ہی شائع کی جائیں۔ اس مقصد کے لیے ایک باقاعدہ مجلسِ مصنفین قائم کی گئی ہے جو کتابوں کے معیار کو پرکھتی ہے۔ (صفحہ 109)
قومی زبان کے نفاذ میں عملی پیش رفت
مقتدرہ قومی زبان کی کوششوں کے نتیجے میں اردو کے نفاذ میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ آج پاکستان کے بیشتر سرکاری دفاتر میں اردو کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ سرکاری سطح پر ہونے والی خط و کتابت اور دستاویزات میں اردو کا استعمال عام ہے۔
تاہم، ابھی بھی کچھ شعبوں میں انگریزی کا غلبہ ہے، خاص طور پر اعلیٰ عدلیہ اور اعلیٰ تعلیم کے شعبوں میں۔ مقتدرہ ان شعبوں میں بھی اردو کے نفاذ کے لیے کوشاں ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
چیلنجز اور مستقبل کا لائحہ عمل
مقتدرہ قومی زبان کو اپنے مقاصد کے حصول میں کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان میں سب سے بڑا چیلنج مالی وسائل کی کمی ہے۔ ادارے کو اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے مزید فنڈز کی ضرورت ہے۔
اس کے علاوہ، اردو کے نفاذ کے حوالے سے معاشرتی اور سیاسی سطح پر بھی کچھ رکاوٹیں موجود ہیں۔ تاہم، مقتدرہ ان چیلنجز کے باوجود پرعزم ہے اور اردو کے فروغ کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ ادارے کا مستقبل کا لائحہ عمل یہ ہے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اردو کو عالمی زبانوں کی صف میں کھڑا کرے۔
مقتدرہ قومی زبان کی خدمات ایک نظر میں
مقتدرہ قومی زبان کی خدمات پاکستان میں اردو زبان کے فروغ اور نفاذ کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ادارے نے اپنی محدود وسائل کے باوجود گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اور اردو کو دفتری، تعلیمی اور عوامی سطح پر رائج کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اگرچہ ابھی بھی کچھ چیلنجز باقی ہیں، لیکن مقتدرہ کی مسلسل کوششوں سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اردو جلد ہی پاکستان میں اپنا حقیقی مقام حاصل کر لے گی۔
ماخذ اور حوالہ جات
- مقالے کا عنوان: فروغ اردو کے اہم ادارے (تحصیصی کورس) (مضمون کا نام مقتدرہ قومی زبان کی خدمات)
- محقق: شعبہ اردو
- نگرانی: پروفیسر ایوب صابر (تحریر)، ڈاکٹر قاسم یعقوب (نظرثانی)
- یونیورسٹی: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد
- سال تکمیل: 2023
- اقتباس صفحات: 105، 106، 107، 108، 109، 111، 112، 113، 114، 115، 116، 117، 118، 119
نوٹ: کچھ جملے پڑھنے میں آسانی اور سرچ انجن کی مطابقت کے لیے معمولی ترمیم کے ساتھ پیش کیے گئے ہیں۔ مکمل اور اصل تحقیق کے لیے براہ راست پی ڈی ایف ملاحظہ کریں جو اوپر دی گئی ہے۔
مقتدرہ قومی زبان کی خدمات pdf
یہ بھی پڑھیں: اردو فروغ کے اہم ادارے pdf
آپ کی رائے: آپ کی نظر میں مقتدرہ قومی زبان کو اردو کے نفاذ کے لیے مزید کیا اقدامات کرنے چاہییں؟ اپنی قیمتی رائے سے ہمیں کمنٹس میں آگاہ کریں۔