تخیل، تضاد اور تغزل کی اصطلاحات (ڈاکٹر محمد اشرف کمال)

موضوعات کی فہرست

تخیل

تخیل ایک ایسی فطری قوت ہے جو انسان کے شعور اور لاشعور میں مشاہدہ یا تجربہ کی وجہ سے پہلے سے موجود چیزوں کو نئی ترتیب سے جوڑ کر ایک نئی صورت دیتی ہے اور پھر اس کو تخلیقی عمل سے خوبصورت لفظوں میں ڈھال دیتی ہے۔ جو سننے والے کو لطف مہیا کرتے ہیں۔

وہ دماغی طاقت جو ٹھوس تصویر میں بنا سکتی ہے ایسی چیزوں کی بھی تصویریں بنا سکتی ہے جو حواس خمسہ کے دائرہ احساس سے باہر ہیں۔

تضاد

تضاد سے مراد عبارت میں یا شعر میں ایسے الفاظ لانا جو ایک دوسرے کی ضد کے طور پرپہچانے جاتے ہوں۔

شاد آباد رہے وہ جس نے مجھ سے

ناشاد کو برباد کیا

اس کی دو قسمیں ہیں۔ تضاد ایجابی ( تضاد حرف نفی کے بغیر ظاہر ہو جائے ) اور تضاد سلبی دونوں کا تضاد حرف نفی سے ہوتا ۔

تغزل

غزل کے اشعار میں جہاں اور دوسری بہت سی خوبیاں اس کے حُسن کو بڑھاتی ہیں وہاں ایک اہم خوبی شعر کا تغزل بھی ہے۔ تغزل کے عناصر میں روانی، رمز و ایمائیت، سوز و گداز ، نفاست و سلاست اور نکتہ سنجی شامل ہے۔ تغزل الفاظ و جذبات کا ایک ایسا حسین امتزاج ہے جس سے شعر میں خوبصورتی ، روانی اور آسودگی پیدا ہوتی ہے۔

تغزل غزل سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں غزل کی ہیت میں عاشقانہ شعر کہنا۔ غزل صنف ہے اور تغزل اس کی صفت ۔ (۲۱)

تکنیک

تکنیک فن کے تخلیقی اظہار کے طریقے کو تکنیک کہا جاتا ہے۔ اگر ہم ناول کی بات کرتے ہیں تو بعض ناول نگار بیانیہ تکنیک استعمال کرتے ہیں، بعض شعور کی رو کی تکنیک اور بعض فلیش بیک تکنیک استعمال کرتے ہیں۔ تکنیک دراصل اس طریق کو کہا جاتا ہے جس کو استعمال کر کے کوئی بھی فنکار اپنے انداز میں اپنے فن کا اظہار کرتا ہے۔ تکنیک کا تعلق فن اظہار کے پیمانوں سے ہے۔

ڈاکٹر محمد اشرف کمال تنقیدی نظریات اور اصطلاحات سے انتخاب

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں