یہ تحقیقی مقالہ اردو ناول کی روایت کا نفسیاتی نقطۂ نظر سے ایک گہرائی اور گیرائی پر مبنی مطالعہ پیش کرتا ہے۔ اس تحقیق میں ادب اور نفسیات کے باہمی رشتے کو بنیاد بناتے ہوئے انیسویں اور بیسویں صدی کے اردو ناولوں میں انسانی کرداروں کے داخلی اور نفسیاتی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
مقالے کی تفصیل
- مقالہ نگار: یوسف زئی
- نگرانِ مقالہ: ڈاکٹر محمد الطاف
- یونیورسٹی: ہزارہ یونیورسٹی، مانسہرہ
- سالِ تکمیل: ۲۰۱۸
مختصر تعارف
اردو ناول نے اپنے ارتقائی سفر میں ہمیشہ معاشرتی حقیقتوں کی عکاسی کی ہے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ناول نگاروں نے انسانی ذہن کی پیچیدگیوں اور نفسیاتی کیفیات کو بھی اپنے فن کا موضوع بنایا۔
یہ مقالہ اسی ارتقاء کا جائزہ لیتا ہے کہ کس طرح اردو ناول نگاروں نے نفسیات کے اصولوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے کرداروں کو محض سماجی نمائندے کے طور پر نہیں بلکہ پیچیدہ نفسیاتی وجود کے طور پر پیش کیا۔ یہ تحقیق تقسیمِ ہند سے قبل اور بعد کے ادوار میں نفسیاتی شعور کی بدلتی ہوئی صورتحال کا بھی احاطہ کرتی ہے۔
مقالے کے ابواب
- باب اول: نفسیات: عمومی مباحث
- باب دوم: ادب اور نفسیات کے باہمی روابط
- باب سوم: اردو ناول میں نفسیاتی شعور (انیسویں صدی)
- باب چہارم: اردو ناول میں نفسیاتی شعور (بیسویں صدی قبل از تقسیمِ ہند)
- باب پنجم: اردو ناول میں نفسیاتی شعور (بیسویں صدی بعد از تقسیمِ ہند)
- باب ششم: مجموعی جائزہ
آپ تک پہنچانے میں معاون: آینزہ سلیم
اردو ناول میں نفسیاتی شعور
یہ گراں قدر علمی کام ‘اردو مقالہ جات‘ کے زمرے میں شائع کیا گیا ہے۔ ادب اور نفسیات کے باہمی تعلق پر مزید تحقیقی مواد کے مطالعے کے لیے آپ اس زمرے کا دورہ کر سکتے ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں: ادب اور نفسیات کا تعلق (رشتہ) | از ڈاکٹر شیبا قمر
