زبان کی تعریف؟
لفظ زبان فارسی کا ہے اور اسم مونث ہے۔زبان ایک گوشت کا ٹکڑا ہے جس کے ذریعے ہم کھاتے پیتے ہیں ، زبان میں اللہ تعالی نے بولنے کی صلاحیت رکھی ہے۔ جس طرح انسان کا ہر عضو با کمال ہے جیسے آنکھ کو دیکھنے، ناک کو سونگھنے، کان کو سنے، اس طرح زبان کو بولنے کی صلاحیت بخشی۔ قرآن پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے:ترجمہ: پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ۔”
اللہ تعالی نے تمام جانداروں کو زبان جیسی نعمت سے نوازا ہے لیکن انسان جو اشرف الخلوقات ہے اس کی زبان کو بولنے کی صلاحیت بخشی ہے کسی اور جاندار کو نہیں۔
زبان کے ذریعے انسان اپنے خیالات ، جذبات اور احساسات کو دوسرے افراد تک منتقل کر سکتا ہے۔ زبان رابطہ کا ایک ذریعہ جسے معلومات کا تبادلہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ معلومات کا تبادلہ تحریری طور پر اشاروں سے اشتہارات یا بصری مواد کی زبان کے استعمال سے ، علامتوں کے استعمال سے یا براہ راست کلام سے ممکن ہے۔ انسانوں کے علاوہ مختلف جاندار آپس میں تبادلہ معلومات کرتے ہیں مگر زبان سے عموماً وہ نظام لیا جاتا ہے جس کے ذریعے انسان ایک دوسرے سے تبادلہ معلومات و خیالات کرتے ہیں۔
ابوالکلام پروفیسر زبان کی تعریف اس طرح کرتے ہیں کہ :
زبان من مانی صوتی علامتوں کا ایک نظام ہے۔جس کے ذریعے سماجی گروپ ایک دوسرے سے تعاون کرتا ہے۔اس تعریف میں نظام سے مراد مرئی اور غیر مرئی اشیاء کا ایک ایسا نظام جس کو یکھنے کے بعد ہمیں پتا چلے کہ اس میں کچھ ترتیب ہے۔
ڈاکٹر جمیل جالبی نے زبان کی تعریف یوں بیان کی ہے: زبان انسانی شعور کی علامت ہے۔ اس کے دکھ درد، خوشی نمی ، خیال ، احساس ، جذبہ اور فکر تجربہ کا اظہار ہے۔ انسانی شعوراسے نکھارتا ہے۔
نور اللغات میں زبان کی تعریف:جبیھ، بول چال، روزمرہ جس کے ذریعے انسان اپنے دل کی بات ظاہر کر سکے۔”
بابائے اردو مولوی عبد الحق:یعنی زبان ذائقہ کی جس رکھنے والے عضو اور نطق کو کہتے ہیں ۔
اردو لغت میں زبان کی تعریف:زبان منہ کے اندر وہ عضو جس میں قوت ذائقہ ہوتی ہے اور جو تعلق کا ذریعہ ہے۔
زبان اور لہجہ
لہجہ:کسی زبان میں گفتگو کرتے وقت لہجہ بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ یہ لہجہ ہی ہے جو زبان میں جاذبیت ، دلکشی اور حلاوت پیدا کرنا ہے۔ لہجے ہی سے اہل زبان ہونے اور غیر اہل زبان ہونے کا پتہ چلتا ہے کوئی شخص زبان کا کتنا ہی ماہر کیوں نہ ہو اور زبان دانی کا کتنا ہی دعوی کیوں نہ کرے لیکن کسی غیر اہل زبان کا لہجے پر قادر ہونا ممکن نہیں ہوتا۔ غیر اہل زبان یا کوئی زبان دان ادائیگی الفاظ پر تو قادر الفاظ ہو سکتا ہے لیکن لہجہ اس کے بس کی بات نہیں ہوتی۔
لہجے کی چند خصوصیات ملاحظہ ہوں: اہل زبان جب آپس میں گفتگو کرتے ہیں تو ان کی بولنے کی رفتار تیز ہوتی ہے۔ کیونکہ کلمات و الفاظ ان کی زبان سے بے ساختہ اور ایک لڑی میں پروئے ہوئے موتیوں کی صورت میں نکلتے چلے جاتے ہیں۔ انھیں کسی لفظ کے مترادف یا متضاد، مذکر یا مونث کے لیے رکنا نہیں پڑتا بلکہ یہ سب ان کے لاشعور میں پہلے سے موجود ہوتا ہے. جوبلا کسی رکاوٹ کے ادا ہوتا چلا جاتا ہے۔حوالہ : اُردو قواعد والا کے بنیادی اُصول ( خصوصی مطالعہ ) ڈاکٹر محمد آفتاب احمد ثاقب ۔
زبان ور بولی میں فرق
زبان اور بولی میں فرق : زبان بولیوں کے مجموعہ ہوتی ہے۔ ایک زبان کی مختلف علاقوں میں الگ الگ بولیاں بولی جاتی ہیں امی بولیوں میں ایک ہیں جن کا اور پڑھے لے لے کی وجہ زیادہ حال ہوتو وہ زبان کی صورت اختیار کرلیتی ہے اور ترقی کرتے کرتے معیاریزبان بن جاتی ہے۔زبان میں تحریری ادب موجود ہوتا ہے بولی صرف بولنے کی حد تک اور اکثر اس کے حروف حتی بھی نہیں ہوتے ہیں جبکہ زبانمختلف اصول وضوابط کی حامل ہوتی ہے۔زبان کی مثالیں: اردو، پنجابی، سرائیکی، پشتو، سندھی، بلوچی وغیرہ زبانیں ہیں۔بولی کی مثالیں: کھڑی بولی ، ہریانوی، وغیرہ بولیاں ہیں
زبان کی اقسام
مادری زبان
جو ماں باپ سے ورثے میں ملتی ہے جن سے بچہ بولنا سیکھتا ہے یا جس ماحول میں بچہ پرورش پاتا ہے اس کے ارد گرد کے رہنے والے افراد کی زبان کو مادری زبان کہتے ہیں۔جیسے سرائیکی، پشتو، پنجابی سندھی وغیرہ یہ زبانیں مادری یا علاقائی زبانیں کہلاتی ہیں۔
:قو می زبان:
وہ زبان جو پورے ملک میں بولی اور کہی جاسکے جس کے ذریعے لوگ اپنے ملک میں تعلیم حاصل کرتے ہیں جیسے اردو ہماری قو می زبان ہے۔
:گرامر اور قواعد
کسی بھی زبان کو سیکھنے سمجھنے اور بولنے کے لیے اس زبان کے قواعد و اصول لازمی سیکھنے پڑتے ہیں ان اصولوں کو انگریزی میں گرامر کہتے ہیں۔صرف گرامر کے دو بڑے حصے صرف اور نحو ہیں۔صرفوہ علم جس سے کلموں اور لفظوں کی پہچان ہو سکے۔ علم صرف میں الفاظ کی بناوٹ ان کی تبدیلیوں یا طریقوں اور صحیح تلفظ کے ساتھ بولنے اور الفاظ کی حرکات وسکنات پر بحث کی جاتی ہے اس کا موضوع لفظ ہے۔نحووہ علم جس سے اجزائے کلام کو ترتیب دینے اور الگ الگ کرنے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے اور مختلف کلمات کے باہمی ربط و تعلق کا پتہ چلتا ہے۔
خصوصی مطالعہ: بی۔ ایس اردو سپیشلسٹ
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں