تاریخی شعور سے کیا مراد ہے؟

تاریخی شعور سے کیا مراد ہے | What is meant by Historical Consciousness

تحریر: ڈاکٹر غلام فرید

موضوعات کی فہرست

اس تحریر کے اہم نکات:

  1. کالونیلیزم کے آغاز کے ساتھ تاریخ کے ساتھ بھی واردات ہو گئی۔۔۔
  2. حال کو اس وقت تک سمجھنا مشکل ہے جب تک ماضی کے بارے میں آگاہی نہ لی جائے۔۔۔
  3. یہ باشعور قوموں کا وطیرہ ہے کہ وہ ہر آن اپنا محاسبہ تاریخ کے پسِ منظر میں کرتی ہیں۔۔۔۔
  4. ۱۸۵۷ء کے ہنگاموں کے بعد ہندوستان کے جو حالات تھے ان کو سمجھنے کے لیے جس تاریخی شعور کی ضرورت تھی وہ لیڈر شپ میں نا پید تھا۔۔۔

تاریخی شعور

تاریخ انسانوں کی لغزشوں کا قصہ ہے جس کے ذریعے ماضی میں کی گئی کوتاہیوں کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اپنے مشاہیر کی خامیوں اور دشمن کی چالاکیوں سے آگاہی لی جاتی ہے ۔ تمدن میں ترقی و تنزلی کی وجوہ پیشِ نظر رکھی جاتی ہیں۔

یہ باشعور قوموں کا وطیرہ ہے کہ وہ ہر آن اپنا محاسبہ تاریخ کے پسِ منظر میں کرتی ہیں۔ یہ تاریخی شعور ہے۔ تنگ نظری اور تعصب یہ وہ دیمک ہے جو افراد اور قوموں کے شعور کو کھوکھلا کر دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: علم تاریخ سے کیا مراد ہے؟

۱۸۵۷ء کے ہنگاموں کے بعد ہندوستان کے جو حالات تھے ان کو سمجھنے کے لیے جس تاریخی شعور کی ضرورت تھی وہ لیڈر شپ میں نا پید تھا

سوائے سر سید احمد خان کیونکہ وہ دوربینی اور ژرف نگاہی رکھتے تھے جو دراصل تاریخی شعور کے لیے بہترین مدد گار ہیں۔ محسن الملک کے نام ایک خط میں وہ لکھتے ہیں افسوس کہ مسلمان ہندوستان کے ڈوبے جاتے ہیں ۔

اور کوئی ان کا نکالنے والا نہیں ہائے افسوس ہاتھ پکڑنے والے کا ہاتھ جھٹک دیتے ہیں اور مگر مچھ کے منہ میں ہاتھ دیتے ہیں۔۔۔۔۔۔ مسلمانوں کے ہونٹوں تک پانی آ گیا ہے اب ڈوبنے میں بہت ہی کم فاصلہ باقی ہے۔

مگر صد افسوس پھر بھی شعور پاس سے نہ گزرا اور چند دہائیوں کے اندر اس کا خمیاز ہ بھی بھگتنا پڑا۔حال کو اس وقت تک سمجھنا مشکل ہے جب تک ماضی کے بارے میں آگاہی نہ لی جائے ۔ ماضی سے حال اور مستقبل کی جانب سفر حقیقت میں کامیابی کی کلید ہے ۔

کالونیلیزم کے آغاز کے ساتھ تاریخ کے ساتھ بھی واردات ہو گئی(خیر یہ وطیرہ ہر طالع آزما اور ملوکیت کی پہچان رہا ہے)

مزید یہ بھی پڑھیں: نظریہ ہائے تاریخ مکمل تفصیل

کہ اس کو اس کے اصل تناظر میں لکھا جائے نہ سمجھا جائے۔ کالونیل پاورز نے شعوری کوشش کے ساتھ مقامی باشندوں کا تاریخی شعور ہائی جیک کر لیا جس طرح سامراج نے تاریخ کی تشریح کی من و عن اس کو تسلیم کر لیا گیا۔ حربہ اتنا کامیاب تھا کہ

معدودِے چند کے کوئی بھی اس چال کو نہ سمجھ سکا۔ حتیٰ کہ Decoloniliazation کا عمل شروع ہوا اور پھر نئے سرے سے تاریخ کو پرکھا جانے لگا اور حقائق تک رسائی بھی اور یہ بھی ان چند دانشوروں اور مورخوں نے کرشمہ کر دکھایا جن کا تاریخی شعور پختہ تھا ۔

تاریخی شعور کی عدم موجودگی اگر اجتماعی شکل میں ہو تو بڑے بڑے سانحات جنم لیتے ہیں حتیٰ کہ ہزاروں سالوں کی محنت و عظمت چند ساعتوں میں برباد ہو جاتی ہے۔

چیزوں کا منطقی استدلال کے ذریعے تجزیہ کرنے کی بجائے جب جذباتی ہیجان سے مدد لی جاتی ہے۔

اور کسی بھی حقیقت چاہے تلخ ہو یا کہ شیریں کا سامنا کرنے کی بجائے اس سے آنکھیں چرائی جاتی ہیں اور چند افراد کے مفاد کے لیے قوموں اور معاشروں کے مفادات کا سودا کیا جاتا ہے ۔ اس طرح سے وقتی کامیابی تو شاید مل جاتی ہے مگر وہ بھاری نقصان کی صورت مستقبل میں ظہور پذیر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: داستان تاریخ اردو زبان و ادب

ڈاکٹر افتخار حسین نے گبن کی مشہور کتاب Decline and fall of Roman Empire کے حوالے سے لکھا ہے ۔مملکت روما کے زوال کے اسباب میں مسحیت کی غلط تعبیر بھی ایک عنصر تھی۔عقل و فہم کی وجہ سے انسانوں کی دوسری مخلوقات پر فضیلت ہے ۔

کالی گھٹا کو دیکھ کر (ماضی کے آئینے میں) اپنے اسباب کو محفوظ کرنا انسانی شعور کی ابتدائی منزل ہے۔ پھر موسموں اور دوسرے فطرتی عناصر کے قہر و جبر سے بچاؤ کا شعور انسانی فکر کی ارتقائی منزل ہے۔

بشکریہ: مقالہ انتطار حسین کے افسانوں اور ناولوں میں تاریخی و تہذیبی شعور

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں