اردو زبان و ادب کے لیے لاہور کی خدمات

اردو زبان و ادب کے لیے لاہور کی خدمات | Urdu zaban o adab ke liye Lahore ki khidmaat

کتاب کا نام :تاریخ اردو ادب 2

موضوع:اردو زبان وادب کے لیے لاہور کی خدمات

صفحہ نمبر 59تا62

مرتب کردہ:ارحم

___💐___

اردو زبان و ادب کے لیے لاہور کی خدمات

پانچ دریاؤں سے سیراب ہونے والا خطہ قدیم زمانے سے ہی شمال کی جانب سے وارد ہونے والی اقوام نسلوں آباد کاریوں اور فاتحین کے لیے راستے کی حیثیت رکھتا ہے مزید برآں یہ زرخیز محنت کش افراد کے لیے خوشحالی کے ضامن بھی ثابت ہوئی ہے ماضی میں بھی اور آج بھی اس لیے بیرونی حملہ اوروں کے ساتھ آنے والے لا تعداد فوجی یہی سکونت پذیر ہوئے مختلف قوموں نسلوں اور گروہوں کے باہمی شادی بیاہ کے نتیجہ میں یہاں ایسی انتظاجی نسل پیدا ہو گئی ہے

جو محنتی اور زیرک ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی تخلیقی صلاحیتوں کی بھی حامل ہے اس لیے آج بھی پنجابی دنیا کے ہر خطے میں خود کو منوا لینے کی صلاحیت رکھتا ہے روایت کے مطابق راجہ رام چندر کے بیٹے ،لو، کا آباد کردہ شہر لاہور قدیم زمانہ سے پنجاب میں مرکزی حیثیت کا حامل رہا ہے اس لیے بیشتر حکومتوں میں اسے دارالحکومت کی حیثیت حاصل رہی ہے

لہذا مسلمانوں کی آمد سے یہ بھی پہلے لاہور کا علم و ادب اور تہذیب و ثقافت کا مرکز جانا لازم تھا مورخین اور لسانی ماہرین نے دہلی اور لکھنو سے کہیں پہلے لاہور میں اردو زبان و ادب کے اولین نقوش تلاش کہ یہ تو باعث تعجب نہیں حکیم سید شمس اللہ قادری اردوئے قدیم میں لکھتے
ہیں

"آل سبکتگین اور سلاطین کے زمانہ میں جو سلطان ہندوستان میں آئے تھے وہ ترک مغول اور افغان تھے ابتدا میں ان کا مرکز حکومت لاہور تھا اور یہاں سلطان محمود کے زمانہ سے سپہ سالار رہا کرتے تھے ابو الحسن علی خان عثمان الجویری 456 شیخ مرید الدین مشائخ صوفیا سے تھے اس زمانے میں لاہور میں آ کر سکونت پذیر ہو گئے تھے مسعود سعد سلمان اور ، عبداللہ انکلتی اور حمید الدین مسعود جو فارسی کے مشہور شاعر ہیں اسی زمانے میں لاہور میں پیدا ہوئے تھے مشہور ادیب ابو انصر پارسی لاہور میں رہا کرتا تھا اسی نے ایک مدرسہ بھی جاری کیا تھا جو صدیوں قائم رہا اور اس میں علوم اسلامیہ کی تعلیم دی جاتی تھی

1001 میں لاہور میں راجہ جے پال کو محمود غزنوی نے شکست دی پھر سات برس بعد اس کے بیٹے انند پال کو شکست دینے کے بعد اس نے پنجاب کو اپنے مقبوضات میں شامل کر لیا ایک36 میں لاہور پایا تخت بنا دیا جاتا ہے اور یوں مرکزی حیثیت حاصل ہونے کے باعث یہاں علم وہ ادب کی آبیاری کے لیے تہذیبی اور ثقافتی لحاظ سے سازگار ماحول میسر آ جاتا ہے واضح رہے کہ غزنوی عہد حکومت میں فاتح محمود غزنوی کی مناسبت سے لاہور کا نام محمود پورا تھا

بقول حافظ محمود شیرانی

مسلمانوں کی یہ کثیر تعداد جو تجارت فوجی اور سرکاری خدمات کی غرض سے پنجاب میں ان ایام میں آباد تھے پنجاب ہی کو اپنا وطن تصور کرنے لگی تھی لاہور اس عہد کے مسلم ہندوستان کا مرکز بن گیا تھا پنجاب ان کی نگاہ میں ایک فتح کردہ ملک نہیں تھا وہ اس پر وطن کی حیثیت سے نظر ڈالنے لگے تھے

(پنجاب میں اردو ص :48)

یہ بھی پڑھیں: مسعود سعد سلمان لاہور کا گمشدہ تابندہ ستارہ | PDF

ڈاکٹر گوہر لاہور میں اردو شاعری کے روایت میں لکھتے ہیں

ابھی دور میں لاہور ثقافتی اور ادبی تحریکوں کا مرکز اور بقول انشا و فیضی غزن خورد کے نام سے مشہور تھا

(ص: 19)

غزنوی عہد کو اردو زبان کی پیدائش کا زمانہ کہا جا سکتا ہے اور اس کی پیدائش کا علاقہ پنجاب اور خاص کر لاہور تسلیم کیا جا سکتا ہے

( ص: 20)

خواجہ مسعود ساتھ سلمان 438ھ__ 515ھ __1146ء__1121ء
لاہور میں پیدا ہوئے یہاں زیست کی ڈاکٹر گوہر نوشاہی فارسی اخذ کے بنیاد پر لکھتے ہیں رضا زیادہ شفیق کا کہنا ہے عوفی نے اس کا مولدہمدان بتایا ہے لاہور ہے اس طرح ذبیح اللہ صفا مسعود سعد سلمان کے جائے ولادت لاہور کو قرار دیتے ہیں اور اس کے ہندوی دیوان کا اعتراف کیا ہے مسعود ساتھ سلمان نے دیوان فارسی میں اپنے آپ کو لاہور کا فرزند عزیز لکھا ہے اور اس شہر سے بے پناہ محبت کا اظہار کیا ہے مسعود تلاش معاش میں لاہور سے نکل کر راجپو تانہ پہنچا دربار تک رسائی حاصل کی

(حوالہ لاہور میں شاعری کی روایت ص : 22)

ڈاکٹر جمیل جالبی مسعود صاحب سلمان کو ہندوی کا پہلا شاعر قرار دیتے ہیں

( تاریخ ادب اردو جلد اول: ص 23)

حافظ محمود شیرانی نے پنجاب میں اردو کا جو نظریہ پیش کیا ہے اس کے لیے مضبوط ترین دلیل مسعود ساتھ سلمان کا دیوان بن سکتا تھا عربی ناپید ہے گویا یہ بھی ڈالروں کے نظریہ ارتقا کے مسنگ لنک والی بات ہو گئی اگر مسعود ساد سلمان کا کلام دستیاب ہوتا تو آج پنجاب کی حد تک اردو زبان کے آغاز کے ضمن میں اہم ترین دلیل ہوتا

پنجاب میں شعر و شاعری کے زمن میں حافظ محمود شیرانی کے ان دو مقالات کا مطالعہ بھی سود مند ثابت ہو سکتا ہے

1__پنجاب کے بعض غیر معروف اردو شاعر (قدیم اردو)

2__ پنجاب میں اردو کی بعض قدیم تصنیفات

( دونوں مقالات حافظ محمود شرانی جلد نہم مرتبہ ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی لاہور 1999 میں شامل ہیں اور ان پر بھی مستزاد کی معروف تالیف پنجاب میں اردو)

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں