مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

اردو تنقید کا ارتقاء تذکرہ نگاری سے حالی تک

اردو تنقید کا ارتقا: تذکرہ نگاری سے حالی تک

اردو تنقید کا آغاز: تذکرہ نگاری

فارسی تذکرہ نگاری کی روایت

بلا شبہ اردو تنقید کا آغاز تذکرہ نگاری سے ہوا، لیکن ابتدا میں یہ تذکرے فارسی زبان میں لکھے گئے اس کی وجہ یہ تھی کہ اردو نثر نے ابھی اتنی ترقی نہیں کی تھی۔ صرف شاعری کئی منازل طے کر چکی تھی۔ کسی بھی زبان کے ادب کا آغاز نثر سے نہیں ہوا، دنیا کے تمام ادبوں کی ابتدا شاعری سے ہوئی ہے۔ (۱۰)

اُردو میں ابھی اچھی نثر کا آغاز نہیں ہوا تھا اس لیے تذکرہ نگاری کا آغاز فارسی میں ہوا، شعراء اردو کے تذکرے فارسی زبان میں لکھے جانے لگے جن میں شعرا کا احوال اور شاعری کا سرسری ذکر کیا جاتا تھا۔ اس سے قبل ہندوستان میں فارسی تذکرے کثیر تعداد میں لکھے گئے ، ڈاکٹر علی رضا کے مطابق ان تذکروں کی تعداد ۳۱۴ ہے ۔

جن میں اولیت "مناحب الشعر“ کو حاصل ہے یہ پانچویں صدی ہجری کے آواخر میں لکھا گیا اور اس کے مصنف ابو طاہر خاتونی ہیں ، تاہم یہ تذکرہ دستیاب نہیں۔ اس کے بعد "لباب الالباب” ۲۱۸ ھ میں مکمل ہوا اس کے مصنف محمد عوفی ہیں۔ (۱۱)

میر تقی میر اور نکات الشعرا

اردو شاعروں کے تذکرے بھی ابتدا میں فارسی زبان میں لکھے گئے جن میں میر تقی میر کے "نکات الشعرا” کو اولیت حاصل ہے اور یہ ۱۷۵۲ء میں مکمل ہوا۔ نکات الشعراء کے نقش اول کا ذکر جمیل جالبی نے کیا ہے جو کہ ۱۷۴۷ء میں مکمل ہوا۔ (۱۲)

نکات الشعرا کا تنقیدی شعور

"نکات الشعرا” میں میر نے ایک سو تین (۱۰۳) شعرا کا ذکر کیا ہے، ان کے کلام کی خوبیاں بیان کی ہیں، غلطیوں پر نکتہ چینی کی ہے اور اصلاح بھی کی ہے۔ اس میں شاعروں کے حالات زندگی مختصر بیان کرنے کے علاوہ ان کے کلام کا انتخاب بھی درج ہے اور تبصرہ بھی کیا ہے۔ اس میں بعض تنقیدی نکات ملتے ہیں، چونکہ ابھی تنقید کا آغاز تھا اس لیے جسمانی معذوریوں کا ذکر مذاقاً کیا گیا ہے۔

بعض دفعہ یوں بھی کہا گیا فلاں ( انعام اللہ یقین) کو شاعری کی سوجھ بوجھ ہی نہیں وغیرہ۔ ان سب باتوں کے باوجود ابتدائی تنقید کا نہ صرف سراغ ملتا ہے بلکہ اس دور کے تنقیدی شعور کا بھی اندازہ ہوتا ہے۔

"نکات الشعرا” میں شعری محاسن وغیرہ بیان کیے گئے ہیں اس کے علاوہ ریختہ کی اقسام اور خصوصیات کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ یہ اردو شعراء کا پہلا تذکرہ ہے جس کی اکثر مصنفین نے تائید کی ہے۔ (۱۳)

اس کے علاوہ بھی چند تذکرے ہیں جن کا ذکر ضروری ہے ان میں "گلشن بے خار”، مصطفیٰ خان شیفتہ نے ۱۸۳۴ء میں لکھا، ” مخزن نکات“ اس کے مصنف محمد قیام الدین چاند پوری ہیں اور یہ تذکرہ ۱۷۵۵ء میں مکمل ہوا ۔ میر حسن نے ۱۷۷۷ء میں "تذکرہ شعرائے اردو” لکھا، ” خوش معرکہ زیبا“ سعادت خان ناصر نے ۱۸۴۶ء میں مکمل کیا اور سید فتح علی گردیزی کا "تذکرہ ریختہ گویاں” ہے جو کہ ۱۷۵۳ء میں مکمل کیا گیا ۔

سب سے زیادہ شہرت میر کے تذکرے "نکات الشعرا” کو ملی اس کی وجہ اولیت کے علاوہ تنقیدی شعور ہے ۔ میر نہ صرف ایک اعلیٰ پائے کے شاعر تھے بلکہ وہ اپنے عہد کا شعور رکھنے والے ایک زیرک انسان تھے۔

اردو میں تذکرہ نگاری کا ارتقا

ابتدائی اردو تذکرے اور ان کی اہمیت

فارسی تذکروں کے بعد اردو میں تذکرے لکھے جانے لگے جن میں قابل ذکر "گلدستہ نازنیناں” ( کریم الدین ۱۸۴۵ء)، "طبقات الشعرا ہند” ( کریم الدین ۱۸۴۷ء)، "گلستان بے خزاں” ( از قطب الدین باطن ۱۸۴۵ء) اور "آب حیات” ( از محمد حسین آزاد ۱۸۸۰ء) ہیں۔

ان تذکروں میں بھی کسی نئے عہد کا آغاز نظر نہیں آتا بس فارسی میں لکھے گئے تذکروں کی طرح شعرا کا احوال ، منتخب کلام اور اشعار پر مختصراً ذاتی نوعیت کا تبصرہ ملتا ہے مگر اتنی بات ضرور کہی جاسکتی ہے کہ یہی تذکرے اردو تنقید کے ابتدائی نقوش ہیں کہ ان کی بنیاد پر تحقیق نہیں کی جاسکتی مگر اتنا ضرور ہے کہ ان سے دستیاب معلومات اس دور کے ادبی رحجانات کا پتہ ضرور دیتے ہیں۔

حوالہ جات

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں