کتاب کا نام: افسانوی ادب 1
کوڈ :5603
عنوان:اردو ناول کے تیسرے دور کا مختصر جائزہ
مرتب کردہ: ارحم
__🌹______
اردو ناول کے تیسرے دور کا مختصر جائزہ
اس دور کا ناول اپنے عناصر تراکیبی اور اپنے موضوع کے اعتبار سے پہلے ادوار کے نالوں پر ایک واضح فوقیت رکھتا ہے اس دور کے ناول یہ امید پیدا کرتے ہیں کہ اردو ناول کا مستقبل نہایت روشن ہے اگ کا دریا (قرۃ العین حیدر) وقت کے موضوع پر ایک منفرد ناول ہے اس تہذیبی اور ثقافتی ناول کو اپنی مخصوص نوعیت کے اعتبار سے ابھی تک ایک امتیاز حاصل ہے۔
اردو ناول کا یہ دور تاریخی ناولوں کا دور بھی کہا جا سکتا ہے احسن فاروقی نسیم حجازی ،ایم اسلم، رشید اختر ندوی ایسے کتنے ہی نام ہیں دراصل قیام پاکستان کے بعد جو ماحول بنا اس میں پڑھنے والے ذہنی آسودگی اور توانائی حاصل کرنے کے لیے اپنی روشن تاریخ کے تابناک واقعات اور ماحول پر غلبہ پانے والے اسلاف کے کارناموں سے اعتماد اور قوت حیات حاصل کرنا چاہتے تھے یہی وجہ ہے کہ تاریخی ناول فورا مقبولیت حاصل کر لیتا لیکن یہ تو قبول عام کی بات ہوئی فنی اعتبار سے صورتحال کچھ ایسی ہی رہی جیسی پہلے تھی یعنی وہ تمام خامیاں جو ایک اچھے تاریخی ناول میں نہیں ہونی چاہیے وہ سب ان ناولوں میں موجود تھی ۔
سنگم( ڈاکٹر احسن فاروقی) فنی طور پر ایک کامیاب ناول کا رور ہے لیکن باقی تاریخی ناولوں پر ڈاکٹر سہیل بخاری کا وہ تبصرہ صادق آتا ہے جو انہوں نے نسیم حجازی کے ناولوں پر کیا تھا یعنی تاریخی ناول اس قسم کی کوشش ہے جو تاریخ کے سامنے ناول اور ناول کے سامنے تاریخ نظر اتی ہے لیکن جب تاریخ ناول دونوں کے سامنے رکھے جاتے ہیں تو تاریخ ثابت ہوتے ہے اور نہ ہی ناول ٹھہرتے ہیں اس دور میں عمدہ معاشرتی ناول بھی لکھے گئے خدا کی بستی (شوکت صدیقی) اس دور کی نمایاں مثال ہے ابلہ دل کا( ڈاکٹر احسن فاروق )کی اور علی پور کا ایلی (ممتاز مفتی) نفسیاتی ناول نگاری کی روایت کو مستحکم کرتے ہوئے نئے معیار پیش کرتے ہیں اور اردو ناول کا یہ سفر جاری رہتا ہے
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں