اردو قصیدے کی روایت

کتاب کا نام: شعری اصناف تعارف و تفہیم،
کوڈ : 9003،
صفحہ: 223،
موضوع: اردو قصیدے کی روایت،

مرتب کردہ: ثمینہ شیخ

اردو قصیدے کی روایت

قصیدہ قصد سے بنا ہے جس کے معنی کوئی کام ارادے سے کرنا یا ارادہ کرنا ۔ فرہنگ فارسی میں ، قصد کردن بمعنی عزم کرنا نیت کرنا ۔ فیروز اللغات میں اس کے معنی یوں درج ہیں ، نظم کی وہ قسم جس میں کسی کی تعریف یا ہجو ہو۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ ابراہیم ذوق کی قصیدہ نگاری | pdf

جواہر اللغات اردو کے مطابق: وہ نظم جو کسی کی تعریف میں کہی جائے۔

فرہنگ فارسی میں قصیدہ کے معنی اس طرح درج ہیں: (1) لاٹھی (2) چھڑی (3) علم عروض کی اصطلاح میں وہ نظم جس میں مطلع کے دونوں مصرعے باقی شعروں کے مصرعوں کے ساتھ ہم قافیہ ہوں اور جس میں کسی کی مدح ہو۔ شعروں کی تعداد پندرہ سے کم نہ ہو۔ اس کا پہلا حصہ تشبیب ، دوسرا گریز ،تیسرامدح اور آخری دُعائیہ ہوتا ہے۔

اصطلاحی معنوں میں قصیدہ ایک ایسی نظم کو کہتے ہیں جس میں کسی زندہ انسان کی تعریف کی گئی ہو۔ قصیدے کا لفظ عربی لفظ ”قصد سے بنا ہے۔ اس کے لغوی معنی قصد ( ارادہ ) کرنے کے ہیں۔ گویا قصیدے میں کسی خاص موضوع پر اظہار خیال کا قصد کیا جاتا ہے۔
قصیدے کے دوسرے معنی بقول ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی "مغز کے ہیں۔ یعنی قصیدہ اپنے موضوعات و مفاہیم کے اعتبار سے دیگر اصناف شعر کے مقابلے میں وہی نمایاں اور امتیازی حیثیت رکھتا ہے جو انسانی جسم و اعضا میں سر یا مغز کو حاصل ہوتی ہے۔

شعری اصطلاح میں قصیدہ وہ صنف سخن ہے جس میں کسی زندہ انسان کی بہادری ، سخاوت انسان دوستی یا دیگر صفات کو موضوع بنایا جائے۔ ہیئت کے اعتبار سے قصیدہ غزل سے ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مرزا رفیع سودا بحثیت قصیدہ نگار قصیدہ گوئی ہجو گوئی | PDF

شروع سے آخر تک ایک ہی بحر استعمال ہوتی ہے۔ قصیدے میں ردیف ضروری نہیں ہوتی ۔ قصیدے کے پہلے شعر کو مطلع کہتے ہیں ۔ قصیدے کے درمیان میں مطلعے آسکتے ہیں۔ قصیدے میں اشعار کم سے کم پانچ ہوتے ہیں جب کہ زیادہ کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ فارسی اور اردو میں کئی کئی سو اشعار پر مشتمل قصائد ملتے ہیں۔

1.1- اردو قصیدے کی ابتدا

قصیدے کی صنف مسلمانوں کے ساتھ عرب سے ایران اور ایران سے سرزمین پاک و ہند میں آئی۔ اردو قصیدے کی ابتداء دکن سے ہوئی ۔ دکن کا شاعر نصرتی اردو کا پہلا قصیدہ نگار ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں