اردو میں خاکہ کی ساخت

اردو میں خاکہ کی ساخت | Urdu mein Khaka ki Saakht

خاکہ کی ساخت

خاکہ کی ساخت میں تین بنیادی اجزا ہوتے ہیں۔
(1) تمہید
(2) درمیانی حصہ
(3) اور خاتمہ

ان تینوں کے درمیان حسن تناسب اور توازن خاکہ کو دلچسپ اور موثر بناتا ہے۔

خاکے کا تمہید

کسی فرد کا خاکہ لکھنے سے پہلے ہی فنکار کے ذہن میں اس کے متعلق ایک مجموعی تاثر ہوتا ہے

اور جسے وہ اپنے قاری تک پہنچانے کے لیے خاکہ جیسی نثری تحریر کو وسیلہ بناتا ہے۔

ظاہر ہے کہ قاری کی توجہ حاصل کرنے کے لیے فنکار کو ایسا طریقہ اختیار کرنا ہوگا کہ وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکے۔

یہی وجہ ہے کہ دوسرے افسانوی اصناف کی طرح خاکہ میں بھی تمہید کی اپنی اہمیت ہے۔

اگرچہ اس کا کوئی بندھا ٹکا اصول اور مخصوص ڈھانچہ نہیں بنایا جا سکتا مگر خاکہ نگار کچھ ایسا کہے کہ موضوع خاکہ کے تئیں قاری کی دلچسپی اور توجہ میں اضافہ ہو۔

اہل قلم نے تمہید کے لیے مختلف اسالیب اور طریقہ کار کا استعمال کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاکہ کی تعریف و تفہیم

کسی نے شخصیت کے ظاہری وضع قطع اور حلیہ سے خاکہ کا آغاز کیا ہے۔

کسی نے ڈرامائی انداز سے شخصیت کا تعارف کرایا ہے اور کسی نے شخصیت کے متعلق حیرت انگیز دعوی یا اپنے تاثر کے اظہار سے کیا ہے۔

خواہ اسلوب ڈرامائی ہو یا تاثراتی ، یہ دھیان رکھنا ضروری ہے کہ شخصیت کے واقعات و کردار سے میل کھاتے ہوں اور خاتمہ تک تاثر کی لہر باقی رہے اور خاکہ کا مجموعی رنگ پھیکا نہ پڑے۔

خاکے کا درمیانی حصہ

تمہید کے بعد خا کہ کا درمیانی حصہ ہے جس میں فرد خاکہ کے متعلق واقعات ، حالات اور سیرت و کردار کو بیان کیا جاتا ہے۔

یہ خاکہ کا سب سے بڑا اور مرکزی حصہ ہوتا ہے۔ اس میں خاکہ نگار شخص خاکہ کی زندگی سے ایسے واقعات کا انتخاب کرتا ہے جو اس کی شخصیت پر روشنی ڈال سکے

اور جن کے ذریعہ سیرت و کردار کی جھلکیاں واضح ہو سکیں۔

یہیں پر خاکہ نگار مختلف فنی وسائل کا استعمال کر کے اور اپنے گہرے مشاہدے کا ثبوت دیتے ہوئے ایک متحرک اور جاندار تصویر پیش کرتا ہے۔

واقعات کا حسن انتخاب اور ان کے درمیان فنی اور متوازن ترتیب، تاثرات اور تبصرے کا ماہرانہ استعمال تحریر کو فنی کمال اور ادبی حسن سے مالا مال کرتے ہیں۔

یہی حسن تناسب تحریر کو خاکہ بناتا ہے اور سوانحی مضمون یا علمی مقالہ سے ممتاز کرتا ہے۔

خاکے کا خاتمہ

خاکہ کے اس حصے میں شخصیت کے متعلق مجموعی تاثر اور اس کی خوبیوں اور خامیوں پر تبصرہ ہوتا ہے۔

چند فقروں یا عبارت میں شخصیت کی زندگی کا خلاصہ اور قاری کے لیے عبرت و نصیحت کی باتیں بھی ذکر کی جاتی ہیں۔

عام طور سے یہ بلند اخلاق اعلیٰ کردار فنی اور ادبی کمالات اور تہذیبی اور قومی اعتبار سے ان کا مقام و مرتبہ جیسے پہلوؤں پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔

اس میں بھی اردو خاکہ نگاروں نے متعدد اسالیب اختیار کئے ہیں۔ کسی نے خاتمہ میں شخصیت کی زندگی سے انسانیت کے اعلیٰ اصول پر زور دیا ہے تو کسی نے ان کی تہذیبی ، ادبی اور ثقافتی خوبیوں کو اجاگر کیا ہے۔

بعض خاکہ نگاروں نے صرف اپنے ذاتی تاثرات کے اظہار پر ہی اکتفا کیا ہے۔

فنی اعتبار سے اگر عمدہ خاکوں کا تجزیہ کیا جائے تو یہ کہنا مناسب ہوگا کہ خاتمہ وہی موثر اور دلچسپ ہوتا ہے جس میں شخصیت کا مجموعی تاثر پورے آب و تاب کے ساتھ نمایاں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: اردو میں خاکہ نگاری کا ارتقاء

خاتمہ غیر ضروری طور پر طویل نہ ہو اور تمہید اور واقعات و تاثرات کے ساتھ مربوط رہے،

ایسا نہ لگے کہ خاکہ کی فضا میں اسے زبردستی آمیز کیا گیا ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں