اردو میں داستان نگاری مفصل نوٹ

افسانوی ادب 1
کوڈ 5603
صفحہ نمبر 10 -11
مرتب کردہ ثمینہ کوثر
اردو میں داستان نگاری

اردو میں داستان نگاری

داستان اردو نثر کے ارتقاء کی پہلی باقاعدہ کڑی ہے۔ داستانوں کے مطالعہ سے جہاں اردو نثر کی ارتقائی منازل سے آشنائی ہوتی ہے وہاں قدیم تہذیب و معاشرت سے بھی آگاہی ہوتی ہے کیونکہ داستانیں اپنے دور کی تہذیب و معاشرت کی عکاس بھی ہوتی ہیں۔

قصہ گوئی سے انسان کی دلچسپی فطری ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ قصہ گوئی کا فن اتناہی قدیم ہے جتنا انسان ۔ اب تک کی تحقیق کے مطابق انسانی تاریخ کی ابتداء قدیم مصر سے ہوتی ہے۔ جب کہ تحریر کا فن چار ہزار سال قبل مسیح میں وجود میں آچکا تھا۔ فضل حق قریشی کے مطابق دنیا کا سب سے پہلا افسانہ مصر کے شاہ خافری (4800 ق م) کے عہد کا ہے۔ اس افسانہ میں بادشاہ بیگم غلام اور اور ایک داستان گو کا ذکر ہے ۔ ظاہر ہے کہ اس ترقی یافتہ پلاٹ پر پہنچنے سے قبل قصہ گوئی نے ہزاروں سال کی منزلیں طے کی ہوں گی ۔ جنوبی عراق کا سمیر یائی عہد دو ہزار تا تین ہزار قبل مسیح کا ہے۔ اس دور کے بادشاہ گل گامش (2800 ق م) کی داستان تحریری صورت میں ملتی ہے۔

ہندوستان میں بھی کہانی کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ ویڈ اپنشد پر ان مہا بھارت وغیرہ میں متعدد کہانیاں ملتی ہیں ۔ ویدک ادب ڈھائی اور دو ہزار سال قبل مسیح میں شروع ہوتا ہے۔ اور 1000 قبل مسیح تک مکمل ہو جاتا ہے۔ اپنیشد کا زمانہ 800 ق م کے قریب بتایا جاتا ہے ۔ مہا بھارت کے مختلف حصے مختلف زمانوں میں لکھے گئے لیکن عام طور پر اسے پانچویں چھٹی صدی ق م سے منسوب کیا جاتا ہے

۔2 فیبل، متھ ، لیجنڈ اور رومانس

اہل مغرب نے قدیم قصوں کو فیل Fable متھ Myth لیجنڈ Legend اور رومانس وغیرہ میں تقسیم کیا ہے۔

فبیل ایسی مختصر کہانی کو کہتے ہیں جس میں حیوان یا بے جان اشیاء آدمی کی طرح بولتے چالتے اور انسانوں کے سے کام کاج کرتے ہیں۔ ان کا نتیجہ ہمیشہ اخلاقی تلقین ہوتا ہے۔ اردو میں انہیں حکایات کہتے ہیں ۔ حیوانی کہانیاں بھی سب سے پہلے مصری ادب ہی میں ملتی ہیں ۔ مصر سے یہ کہانیاں مغربی اشیاء اور بابل میں گئیں جہاں وہ ایپ کی کہانیوں کے نام سے مشہور ہوئیں۔ اردو میں انہیں حکایات لقمان کہا جاتا ہے۔ تو تا کہانی الف لیلہ اور انوار سہیلی میں جانوروں کی کئی حکایات ہیں۔ اساطیر (Myth) دوروایات ہیں جو مذاہب اور دیو مالا کے پر اسرار عقائد اور تو ہمات کی تاویل کرتی ہیں۔ ان کی کوئی تاریخی حقیقت نہیں ہوتی لیکن قدامت پرست دو حضرات انہیں حقیقی تصور کرتے ہیں ۔ لینڈ (Legend) کسی قوم یا گروہ کی نیم تاریخی روایت ہوتی ہے۔ یہ مذہبی بھی ہو سکتی ہے اور غیر مذہبی بھی مثلا رستم کی شجاعت، فرہاد کا جوئے شیر لانا یا سکندر کا آئینہ بنانا وغیرہ ۔ رومانس (Romance) کسی بھی غیر معمولی واقعے کا نثری یا منظوم بیان رومانس (Romance) کہلاتا ہے۔ اس کے خاص اجزاء محاربات حسن و عشق اور ایمان و مذہب ہوتے ہیں ۔ ہماری داستانوں میں مبالغہ مثالیت پسندی اور فوق فطرت کا جو عمل دخل ہے مغرب کے رومانس بھی اس سے خالی نہیں ۔ تاہم اردو داستانوں پر مغربی رومانس کا کوئی اثر نہیں ہے۔ اردو داستانوں نے عربی فارسی اور سنسکرت سے استفادہ کیا ہے ۔

3 – داستانوں کی خصوصیات

داستانوں میں مافوق الفطرت عناصر کی تحیر خیزی، حسن و عشق کی رنگینی، مہمات کی پیچیدگی اور لطف بیان ہوتا ہے۔ مختصر افسانہ اور ڈرامہ کے برعکس داستان کے اصول کسی نے متعین نہیں کئے تھے اس لیے ہر داستان گو کو بڑی آزادی تھی لیکن داستانوں کا مطالعہ کیا جائے تو ان میں کچھ ایسی چیزیں مشترک بھی ملتی ہیں جنہیں داستان نگاروں کی اکثریت نے ملحوظ رکھا انہی کو داستان کے فنی اصول سمجھنا چاہیے ۔ یہ اصول مندرجہ ذیل ہیں۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں