اردوئے معلیٰ

اُردوئے معلی: اُردو ترکی زبان کا لفظ اور لشکر گاہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے قلعہ معلی کے لیے اردوئے معلی کی ترکیب استعمال میں رہی ہے۔ زبان اردوئے معلی شاہ جہان آباد کا مفہوم ہے شاہ جہان آباد کے قلعہ معلی کی زبان ۔ بادشاہ کا محل قلعے کے اندر تھا۔ اُردو اب تک شاہی محل کی زبان بن چکی تھی۔ اس لیے اسے عزت سے ” زبان اردوئے معلی شاہ جہان آباد (شاہی قلعے یا شاہی محل کی زبان ) کہا گیا۔ میر تقی میر نے اپنے مشہور تذکرے نکات الشعرا میں جو 1752ء میں تصنیف ہوئی زبان اردوئے معلی شاہجہان آباد والی ، کی طویل ترکیب استعمال کی۔ عوام کی زبان پر طویل ترکیبیں مختصر ہوتی رہتی ہیں۔ چنانچہ یہ ترکیب مختصر ہو کر اولا زبان اردوئے معلی بنی۔ میر عطا حسین خان تحسین نے نو طرز مرصع ، میں زبان اردوئے معلی کی ترکیب استعمال کی ہے۔ مزید اختصار کے بعد یہ ترکیب زبان اردو، اور اردوئے معلیٰ ہوئی ۔ میر کے صاحبزادے عرش کا شعر ہے: ہم ہیں اردوئے معلی کے زباں دان اے عرش مستند ہے جو کچھ ارشاد کیا کرتے ہیں زبان اُردو کی ترکیب ایک حد تک رائج ہو گئی۔ میرا امن نے اس کا ترجمہ اُردو کی زبان، کیا ۔۔۔۔۔ زبان اُردو اور اردوئے معلی ، کی تراکیب مختصر ہوئیں تو تنہا لفظ اردو، رہ گیا جو زبان اردو، کے معنی میں رواج پذیر ہوا۔ لفظ اُردو ، گفتگو میں پہلے مروج ہوا ہوگا ،لکھی ہوئی صورت میں سب سے پہلے مائل دہلوی کے ہاں ملا ہے۔ مائل کا دیوان 1176ھ میں مرتب ہوا۔ اشعار قابل توجہ ہیں: مشہور خلق اُردو کا تھا ہندوی لقباگلے سفینوں بیچ یہ کھاتے ہیں سب للا شاہ جہاں کے عہد سے خلقت کے بیچ میںہندومی تو نام مٹ گیا اُردو لقب چلا مائل کے بعد لفظ اردو، زبان اردو کے معنوں میں مصحفی کے ہاں ملتا ہے۔ ڈاکٹر گراہم بیلی نے لکھا ہے کہ مصحفی 1776 ء میں مسلم شاعر تھا، تا ہم ہمیں معلوم نہیں کہ یہ شعر کب کہا گیا۔خدا رکھے زباں ہم نے سنی ہے میر و مرزا کیکہیں کس منہ سے ہم اسے مصحفی اردو ہماری ہے۔۔۔۔۔(تحریر جاری ہے)انتباہ ۔کمپوزنگ کی غلطیاں ممکن ہیں ۔ماخذ: تنقیدی اصطلاحاتاسائنمنٹ,پریزینٹیشن, خاکے , تھیسیز اور آرٹیکلز لکھنے اور کمپوزنگ کرنے یا اردو ادب وٹسپ گروپ میں شمولیت کے لیے وٹسپ پر رابطہ کریں_ 0349 8323464

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں