فصاحت اور بلاغت کی اصطلاحات
بقول اکبر آلہ آبادی:
سمجھ میں صاف آ جائے فصاحت اس کو کہتے ہیں اثر ہو سننے والے پر بلاغت اس کو کہتے ہیں
موضوعات کی فہرست
ادبی اصطلاحات
ادبی اصطلاحات وہ الفاظ، جملے یا فقرے ہوتے ہیں جو کسی خاص شعبے یا موضوع کی وضاحت کرتے ہیں۔ یہ اصطلاحات ادب کے مختلف اقسام، تخلیقی عمل، تنقید، اور ادبی تجزیے کے لئے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ ادبی اصطلاحات میں فصاحت اور بلاغت کی اصطلاحات خاص طور پر اہم ہیں، کیونکہ یہ زبان کی خوبصورتی اور اثر انگیزی کا تعین کرتی ہیں۔
اصطلاح ایسے خاص الفاظ یا جملے ہیں جو ایک مخصوص شعبے میں مخصوص معانی رکھتے ہیں۔ یہ الفاظ عام زبان میں بھی استعمال ہوتے ہیں، مگر مخصوص شعبے میں ان کے معانی مختلف یا محدود ہوتے ہیں۔
مثالیں:
- طبی اصطلاح: "کارڈیالوجی” دل کے امراض کے مطالعے سے متعلق ہے۔
- قانونی اصطلاح: "عدالت” ایک ایسی جگہ ہے جہاں قانونی مقدمات کی سماعت ہوتی ہے۔
- ادبی اصطلاح: "تشبیہ” دو چیزوں کا موازنہ ہے، جیسے "اس کا چہرہ چاند کی طرح روشن ہے”۔
اصطلاحات مخصوص شعبوں میں بات چیت کو زیادہ واضح اور مؤثر بناتی ہیں۔
فصاحت و بلاغت کا بیان
فصاحت و بلاغت شاعری کے لئے انتہادرجہ ضروری ہیں۔انہیں ملحوظ رکھے بغیر شاعری حسن تاثیر سے خالی اور فنی عظمت سے محروم رہتی ہے۔ ادیبوں اور نقادوں نے اپنے طور پر فصاحت و بلاغت کی وضاحت کی ہے۔ کسی ایک مخصوص تعریف پر علماء کا اتفاق نہیں ہے۔
بلاغت
جہاں تک بلاغت کا سوال ہے تو اس کے لغوی معنی "تیز زبانی” کے ہیں۔ مجازی معنی، کلام کو دوسروں تک پہنچانے میں مرتبہ کمال تک پہنچنا۔ بلاغت بامعنی زبان کا تصور ہے۔ اس کے معنی ہیں کلام سے کچھ مراد لینا اور اس میں مرتبہ کمال کو پہنچنا، یعنی زبان کا بالارادہ استعمال بلاغت کی شرط ہے۔
بلاغت (انگریزی: Rheotric)کی تعریف یوں کی گئی ہے کہ ایسا کلام جس میں مخاطب کے سامنے وہی نکات بیان کیے جائیں جو اسے پسند ہوں۔ جو اس کو ناگوار محسوس ہوتے ہوں ان کو حذف کر دیا گیا ہو۔ زیادہ اہم باتوں کو پہلے بیان کیا گیا ہو اور کم اہمیت رکھنے والی باتوں کو بعد میں، نیز غیر ضروری باتوں کو نظر انداز کر دیا گیا ہو
جس کلام میں دوسروں تک پہنچنے کی جتنی صلاحیت ہوگی وہ اتنا ہی بلیغ ہوگا۔ بلیغ کلام کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ اظہارِ مطلب کے لئے کم از کم الفاظ کا استعمال ہو۔
بلاغت عربی زبان کا لفظ ہے جو بلغ سے مشتق ہے
لغوی معنی
بلاغت کے لغوی معنی،انتہا کو پہنچنے والی چیز اثر آفرینی اور خوش بیانی ہے
تعریف
اصطلاح میں کلام میں معانی کی خوبصورتی ،اوراثرانگیزی کو بلاغت کہا جا تا ہے یعنی معنی کو خوبصورت انداز میں سامع تک پہنچانا اور اس کے دل میں ایسا نقش بٹھانا جیسا کہ آپ کہ دل میں ہو بلاغت کہلاتا ہے
بقول پروفیسر انور جمال
بلاغت کلام کا وہ حسن ہے جو قاری یا سامع کو شاعر یا خطیب کے ذہن کے قریب کر دیتا ہے ظاہر ہے ایسا کلام ان لفظی عیوب سے پاک ہو گا جو بعد تفہیم پیدا کرتے ہیں
شبلی نعمانی لکھتے ہیں
بلاغت کی تعریف علمائے معانی نے یہ کی ہے کہ کلام اقتصاے حال کے موافق ہو اور فصیح ہو
فصاحت
فصاحت سے مراد ہے لفظ یا محاورے یا فقرے کو اس طرح بولا یا لکھا جائے جس طرح مستند اہل زبان بولتے یا لکھتے ہیں۔ لہذا فصاحت کا تصور زیادہ تر سماعی ہے۔اس کی بنیاد روزمرہ اہل زبان پر ہے جو بدلتا بھی رہتا ہے۔ اس لئے فصاحت کے بارے میں کوئی اصول قائم کرنا ناممکن ہے۔ چناچہ فصاحت کا تصور زمانے کے ساتھ بدلتا رہتا ہے، الفاظ بھی زمانے کے ساتھ فصیح اور غیر فصیح بنتے رہتے ہیں۔
فصاحت عربی زبان کا لفظ ہے جو فصح سے مشتق ہے
لغوی معنی
فصاحت کا لغوی معنی صاف ہونا ،ظاہر ہونا ،خوش کلامی وغیرہ
کلام میں الفاظ کی خوبصورتی ،الفاظ کے برمحل استعمال اور صفائی کلام کو فصاحت کہا جاتا ہے
فصاحت کا تعلق الفاظ کے استعمال سے ہے یعنی فصاحت اجزائے کلام میں الفاظ کے حسن ترتیب کا نام ہے۔
*فصاحت کے اصول*
1 تنافر نہ ہو
2 غرابت نہ ہو
3 تعقید نہ ہو
علم بلاغت
کلام بلاغت پیدا کرنے والے علم کو علوم بلاغت کہا جاتا ہے۔ ان علوم میں علم بیان، علم بدیع، علم عروض اور علم قافیہ وغیرہ کا شمار ہوتا ہے۔
سمجھ میں جلد جو آئے فصاحت اس کو کہتے ہیں
دلوں میں جو اتر جائے بلاغت اس کو کہتے ہیں۔
اصطلاح
صطلاح ایک خاص لفظ یا فقرہ ہوتا ہے جو کسی مخصوص موضوع یا شعبے میں خاص معنی رکھتا ہے۔ ادب میں یہ اصطلاحات ادبی تشریحات، نظریات، اور تخلیقی عناصر کی وضاحت کرتی ہیں۔ ان کی درجہ بندی مختلف اقسام میں کی جا سکتی ہے، جیسے:
- موضوعاتی اصطلاحات: یہ اصطلاحات ادب کے مختلف موضوعات جیسے کہ محبت، جنگ، آزادی، سماجی مسائل وغیرہ کی وضاحت کرتی ہیں۔
- تنقیدی اصطلاحات: یہ ادبی تنقید اور تجزیے کے حوالے سے استعمال کی جاتی ہیں، جیسے کہ "تنقید”، "تشریح”، "تجزیہ”، وغیرہ۔
- تکنیکی اصطلاحات: یہ ادب میں استعمال ہونے والے تکنیکی عناصر کی وضاحت کرتی ہیں، جیسے کہ "مکالمہ”، "تخیل”، "تشبیہ”، وغیرہ۔
یہ اصطلاحات ادبی تنقید کے مختلف مراحل میں کام آتی ہیں، اور ان کی مدد سے ہم کسی ادبی تخلیق کا بہتر تجزیہ اور تفہیم کر سکتے ہیں۔
فصاحت کی اصطلاحات
فصاحت کا مطلب ہے "وضاحت” اور "صاف گوئی”۔ یہ اصطلاح اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کلام یا تحریر کتنی واضح اور شفاف ہے۔ فصاحت کے کچھ اہم عناصر یہ ہیں:
- وضاحت: فصاحت میں الفاظ کا استعمال اتنا واضح ہونا چاہئے کہ قاری یا سامع فوری طور پر ان کی حقیقت کو سمجھ سکے۔ مثلاً، "چاند کی روشنی” کے بجائے "چاند کی چمک” کہنا زیادہ فصیح ہے۔
- سادگی: فصاحت کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ کلام میں غیر ضروری پیچیدگیاں نہ ہوں۔ سادہ اور سیدھا بیان زیادہ فصیح سمجھا جاتا ہے۔
- خودداری: فصاحت میں خودداری اس وقت ہوتی ہے جب ایک لکھاری اپنے الفاظ کا چناؤ اس طرح کرتا ہے کہ وہ غیر مناسب الفاظ سے دور رہے اور اس کے بیان میں اخلاقی پہلو بھی شامل ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: فصاحت و بلاغت
فصاحت کی اصطلاحات کی مثالیں:
عربی: عربی زبان میں فصاحت کو اہمیت دی جاتی ہے، اور اس کی بنیاد عربی ادب کے قواعد و ضوابط پر ہے۔
تخلیق: تخلیقی اظہار میں فصاحت کی اہمیت اس لئے بھی ہے کہ یہ کلام کے جاذب نظر ہونے کو بڑھاتی ہے۔
معنی کی وضاحت: معانی کی وضاحت کا یہ مطلب ہے کہ الفاظ کے استعمال سے خیالات کی صحیح اور واضح تعبیر کی جائے۔
بلاغت کی اصطلاحات
بلاغت کا مطلب ہے "اثر انگیزی” یا "قوت بیان”۔ یہ اصطلاح اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ کلام کس حد تک مؤثر، جامع اور جاذب نظر ہے۔ بلاغت کے کچھ اہم عناصر یہ ہیں:
- معانی کی گہرائی: بلاغت میں الفاظ کا چناؤ اس طرح کیا جانا چاہئے کہ وہ گہرے اور معنی خیز ہوں۔ جیسے کہ "محبت” کے بجائے "عشق” کا استعمال کرنا۔
- تشبیہات و استعارے: بلاغت میں تشبیہات، استعارے اور دیگر ادبی تکنیکوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً، "اس کا چہرہ چاند کی مانند ہے”۔
- جذبات کی ترسیل: بلاغت میں کلام یا تحریر میں جذبات کی بھرپور ترسیل کی جاتی ہے۔ یہ جذباتی اثر قاری یا سامع پر عمیق اثر ڈال سکتا ہے۔
بلاغت کی اصطلاحات کی مثالیں:
استعارہ: کسی چیز کا دوسری چیز کے ساتھ موازنہ بغیر "کی طرح” کے، جیسے "وقت ایک چور ہے”۔
تشبیہ: کسی چیز کی دوسری چیز سے مشابہت واضح کرنا، جیسے "وہ سورج کی طرح چمکتا ہے”۔
کنایہ: کسی بات کو غیر واضح انداز میں کہنا، جیسے "وہ پتھر کی طرح سخت ہے”۔
فصاحت اور بلاغت میں فرق
فصاحت اور بلاغت دونوں ہی زبان کی خوبصورتی کے اہم پہلو ہیں، لیکن ان میں بنیادی فرق ہے:
فصاحت میں وضاحت، سادگی اور بے ساختگی شامل ہوتی ہے، جبکہ بلاغت میں اثر انگیزی، جذبات اور گہرائی کی طرف توجہ دی جاتی ہے۔
فصاحت زیادہ تر الفاظ کی صحیح چناؤ اور وضاحت پر مرکوز ہے، جبکہ بلاغت میں ادبی تکنیکوں کا استعمال اہم ہوتا ہے۔
فصاحت کا تعلق انتخاب موزوں الفاظ سے جبکہ بلاغت کا تعلق معنیٰ سے ہے یعنی کم سے کم الفاظ میں مطالب کو اچھے سے بیان کرنا۔۔
فصاحت کا تعلق الفاظ سے ہیں الفاظ صرف و نحو کے مطابق ہو جبکہ بلاغت کا تعلق معانی سے ہیں۔
فصاحت و بلاغت کی شعری مثالیں:
- غالب:
- "ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے، بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے۔”
- یہاں غالب نے مختصر اور سادہ الفاظ میں اپنی جذبات کی گہرائی کو بیان کیا ہے، جو فصاحت کی بہترین مثال ہے۔
- اقبال:
- "خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے، خدا بندے سے خود پوچھے، بتا تیری رضا کیا ہے۔”
- اقبال نے خوبصورت الفاظ اور پراثر بیان کے ذریعے بلاغت کو نمایاں کیا ہے۔
نثری مثالیں:
- سرسید احمد خان:
- "تعلیم کا مقصد انسان کو ایسا بنانا ہے کہ وہ اپنے فرائض کو حسن و خوبی سے انجام دے سکے۔”
- سرسید نے سادہ زبان میں تعلیم کی اہمیت کو بیان کیا ہے جو فصاحت کی مثال ہے۔
- مولانا الطاف حسین حالی:
- "ایسے انسان کا وجود عالم کی زینت ہے جو محبت اور انسانیت کا دامن تھامے رکھے۔”
- حالی نے الفاظ کے خوبصورت استعمال کے ذریعے بلاغت کو نمایاں کیا ہے۔
فصاحت و بلاغت کی یہ مثالیں دکھاتی ہیں کہ کس طرح شاعری اور نثر میں زبان کی خوبصورتی اور معنوی گہرائی کو بیان کیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ
ادبی اصطلاحات، فصاحت اور بلاغت ادب کی دنیا میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہ اصطلاحات نہ صرف ادبی تخلیق کے عمل کو سمجھنے میں مدد دیتی ہیں بلکہ ادبی تنقید اور تجزیے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ فصاحت اور بلاغت کی درست تفہیم ہمیں ادب کے مختلف اشکال کی جمالیات کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔ ان دونوں کی موجودگی ادب کی خوبصورتی اور اثر کو بڑھاتی ہے، اور یہ ادبی تخلیق کی کامیابی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس طرح، فصاحت اور بلاغت کی اصطلاحات کو سمجھنا ادبی مطالعے میں ایک لازمی پہلو ہے، جو ہمیں اردو ادب کی گہرائی اور وسعت کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
بلیغ کلام
علم بیان کی اصطلاح میں ایسا کلام جو مقام اور حال کے مطابق ہو۔ کلام بلیغ میں فصاحت کا ہونا لازمی ہے، لیکن فصاحت کے لیے بلاغت لازمی نہیں ہے۔ گویا فصاحت اور بلاغت کے درمیان عموم و خصوص مطلق کی نسبت پائی جاتی ہے۔۔
سینکڑوں اور بھی دنیا میں زبانیں ہیں مگر
جس پہ مرتی ہے فصاحت وہ زباں ہے اردو
فصاحت کلام کی خوبی ہے اور بلاغت صاحبِ کلام کی ۔
فصاحت اور بلاغت کلام کی بھی صفت ہے اور متکلم کی
یہ بھی پڑھیں:
اردو نسائی زبان و محاورہ تجزیاتی مطالعہ | pdf
English Title: "Understanding Fasahat and Balaghat: The Essence of Urdu Literature”
Abstract:
This article explores the concepts of Fasahat (eloquence) and Balaghat (rhetoric) in Urdu literature, highlighting their significance and differences. Fasahat emphasizes clarity, simplicity, and appropriateness of language, while Balaghat focuses on the emotional impact, depth, and effectiveness of expression. The article provides examples from renowned Urdu poets and writers, illustrating the application of these concepts in poetry and prose.
Acknowledgement:
We extend our sincere gratitude to the knowledgeable members of the Kur WhatsApp community, whose insightful discussions on November 4, 2024, enriched our understanding of Fasahat and Balaghat. Their contributions have significantly enhanced the value of this article. Special thanks to Naqeebullah and other participants for sharing their expertise and perspectives.