اردو زبان کی ابتدا کے متعلق مختلف نظریات
اردو زبان کی ابتداء سے متعلق ماہرین علم وادب نے اپنے اپنے نظریات پیش کیے ہیں ۔یہ تمام نظریات ایک دوسرے سے مختلف ہیں تاہم اس بات پر سب متفق ہیں کہ اردو زبان کا آغاز مسلمان فاتحین کے ہند آمد اور مقامی لوگوں سے میل جول اور مقامی زبان پر اثرات سے ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں اردو کا نظریہ
چند مشہور نظریات مندرجہ ذیل ہیں ۔
*محمد حسین آزاد کا نظریہ
محمد حسین آزاد اردو کی پیدائش کے سلسلے میں یہ نظریہ پیش رکھتے ہیں کہ اردو کی پیدائش برج بھاشا سے ہوئی۔اپنی کتاب” آب حیات” میں وہ فرماتے ہیں ۔۔۔
” اتنی بات کو ہر شخص جانتا ہے کہ ہماری اردو زبان برج بھاشا سے نکلی ہے اور برج بھاشا خاص ہندوستان کی زبان ہے”
محمد حسین آذاد کے اس نظریے کو ماہرین لسانیات نے مسترد کردیا کیونکہ اردو اور برج بھاشا کے ضمائر اور افعال میں بڑا فرق ہے
- سید سلیمان ندوی کا نظریہ
- اس نظریے کے مطابق اردو زبان کی ابتداء سندھ میں ہوئی ۔سید سلیمان ندوی نے اپنے کتاب ” نقوش ” میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ اردو زبان کے ابتدائی نقوش مسلمانوں کی سندھ فتح کرنے کے بعد ملتی ہے اس لیے وہ اردو کی پیدائش سندھ ہی کو قرار دیتے ہیں ۔
- سید سلیمان ندوی کے اس نظریے کو بھی ماہرین لسانیات نے مسترد کردیا کیونکہ سندھ کے علاقے میں سندھی بولی جاتی تھی اردو نہیں ۔
- نصیرالدين ہاشمی کا نظریہ
- نصیرالدين ہاشمی نے اپنی کتاب ” دکن میں اردو” میں سید سلیمان ندوی کی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے بتایا کہ فتح سندھ سے پہلے دکن کے علاقے میں مسلمانانِ عرب کی آمد ہوئی جن کا تعارف مقامی لوگوں سے ہوا اس لیے اردو کی پیدائش دکن میں ہوئی۔پندرھویں صدی سے سترھویں صدی کے دوران دکن میں اردو کا بول بالا تھا۔
- نصرالدین ہاشمی کا نظریہ تسلیم نہیں کیا گیا کیونکہ دکن میں جو زبانیں بولی جاتی تھی وہ ” ملیالم” ” تامل ” اور کنڈ تھیں یہ زبانیں دوسری لسانی خاندان دراوڑی سے تعلق رکھتی ہیں جبکہ اردو ہند آریائی زبان ہے لہذا دکن کی زبانوں اور عربی کے ملاپ سے اردو کا وجودناممکن ہے۔
- محمود شیرانی کا نظریہ
- اردو پنجاب سے پیدا ہوئی ۔محمود شیرانی نے ۱۹۲۸ء میں ” پنجاب میں اردو” لکھی جس میں انہوں نے لسانی اور تاریخی حوالوں سے اردو کی ابتداء پر پنجاب کے گہرےاثرات بتائے ۔انہوں نے قدیم پنجاب اور قدیم اردو کا موازنہ کرکے یہ فیصلہ کیا ۔انہوں نے سرمایہ الفاظ ،صرف ونحو اور تایخ و ارتقائی بنیاد پر فیصلہ دیا اور غیر مطبوعہ کتابوں اور مخطوطات کو پیش کیا ۔پروفیسر شیرانی نے پنجابی زبان کے افعال اور ضمائر کی اردو سے مماثلت بتاتے ہوئے اپنا نظریہ پیش کیا
- مسعودحسین نے ۱۹۴۸ء میں اپنی کتاب ” مقدمہ تاریخ زبان اردو”میں محمود شیرانی کی تردید کی اور بتایا کہ محمود شیرانی نے جو پنجاب کی خصوصیات کو بنیاد بنایا ہے وہ سب ہریانوی میں موجود ہے۔
- ڈاکٹر مسعود حسین کا نظریہ
- ڈاکٹر مسعود حسین نے ۱۹۴۸ ء میں اپنی کتاب ” مقدمہ تاریخ زبان اردو”میں پچھلے نظریوں کو مسترد کرتے ہوئے اپنا مسترد نظریہ پیش کیا ان کے مطابق قدیم اردو کی تشکیل براہ راست ہریانوی کے زیر اثر ہوئی اس پر رفتہ رفتہ کھڑی بولی کے اثرات پڑتے ہیں اور پندرھویں صدی عیسوی میں آگرہ دارالسلطنت بن جاتا ہے اور کرشن بھکتی کی تحریک کے ساتھ برج بھاشا عام طور پر مقبول ہوجاتی ہے تو سلاطین دہلی کے عہد کی تشکیل شدہ زبان کی نوک پلک برج بھاشا کے ذریعے درست ہوتی ہے۔ نواح دہلی اس کا صحیح مولد ومنشا ہے لیکن ایک زبان کے طور پر اردو کی ابتدا ء اس طرح ممکن ہوسکی جب مسلمانوں نے دہلی پر اقتدار حاصل کیا۔
- پروفیسر گیان چند نے بھی اردو زبان کی پیدائش کے سلسلے میں یہ نظریہ دیا کہ اردو کھڑی بولی کا روپ ہے۔
- بہرحال پروفیسر مسعود حسین خان کے نظریہ کو ماہرین لسانیات نے تسلیم کرلیا ہے۔
- یہ بھی پڑھیں : دہلی میں اردو کا نظریہ
Abstract:This article delves into the fascinating history of the Urdu language, examining various theories surrounding its origins. Inspired by insightful discussions in our WhatsApp group, notably contributed by Hamza, this piece consolidates expert perspectives on the language’s evolution. From Persian-Arabic influences to Indo-Aryan roots, Turkish-Mughal impacts, and regional dialect mergers, we explore the complex tapestry of Urdu’s development.
Credit: Special thanks to Hamza for sparking this thought-provoking conversation.
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں