موضوعات کی فہرست
ترجمہ
ترجمه مفہوم و معنی میں فرق آئے بغیر کسی عبارت کو ایک زبان سے دوسری زبان میں ہو بہو نقل کرنا *”ترجمہ*” کہلاتا ہے۔
تراجم میں مفہوم کے ساتھ ساتھ اسلوب کی بھی بہت اہمیت ہے۔ دیگر زبانوں کی بہت سے کتب جو اردو کے ایک عام قاری کے لیے پڑھنا ناممکن تھا، مترجمین نے اردو کے قالب میں ڈھالی ہیں ۔
اس سے جہاں قاری کی رسائی دیگر زبانوں کے ادب تک ہوئی، وہیں اردو ادب کے ذخیرے میں تراجم کے ذریعے قابل قدر اضافہ ہوا۔
تذکره
*تذکرہ* عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے معنی یادداشت یا یادگار ہیں ۔ یہ ایک مرکب صنف ادب ہے۔ تذکر و ذکر کے معنی سے مربوط ہے۔ یہ عربی سے فارسی میں گیا اور پھر فارسی کے زیر اثر اس لفظ نے اردو میں بطور صنف روان پایا۔
اصطلاحاً اس کا اطلاق اس کتاب پر ہوتا ہے جس میں شعرا کا کلام اور ان کے مختصر احوال درج ہوں۔ تذکرے میں شعرا کی چشمک، مشاعروں کے واقعات شاگردوں کی اصلاح کلام کا احوال بھی درج ہوتا ہے۔
جو تذکرہ سب سے پہلے شعرا کے حالات میں عوفی نے ملتان میں لکھا اس کا نام "لباب الالباب“ ہے۔
عہد مغلیہ کے ہندوستان میں فارسی زبان میں بہت سے تذکرے لکھے گئے، جن میں "طبقات اکبری” اور "منتخب التواریخ "اہم ہیں۔
اردو میں تذکرہ نگاری کا رواج اٹھارہویں صدی میں ہوا، جب میر تقی میر نے پہلا تذکرہ "نکات الشعرا ” کے عنوان سے ۱۷۵۲ء میں لکھا ۔
اس سال حمید اورنگ آبادی کا” گلشن گفتار ا”ور افضل بیگ قاقشاں کا "تحفہ الشعرا” تصنیف کیا گیا۔
اس کے ایک سال بعد فتح علی حسین گردیزی کا "تذکرہ ریختہ گویاں "شائع ہوا۔ بعد ازاں قائم چاند پوری کا ” محزن نکات "چھپا۔
اردو کے کچھ تذکرے ملاحظہ ہوں : نکات الشعرا میرتقی میر ) تذکرہ ریختہ گویاں ( فتح علی حسینی )
مخزن نکات ( قیام الدین قائم ) گلشن گفتار (حمید اورنگ آبادی)، چمنستان شعرا ( لچھمی نرائن شفیق )، طبقات الشعر ( قدرت اللہ شوق ) تحفة الشعرا ( افضل بیگ ) ، تذکرہ ہندی گویاں ( غلام ہمدانی مصحفی )۔
حکایت
*حکایت* ( Fable) شعر یا نثر کی شکل میں ایک مختصر کہانی ہوتی ہے، جس میں فرضی واقعات اور کرداروں کے ذریعے انسانی راہ نمائی کے کچھ اصول پیش کیے جاتے ہیں۔
ایک حکایت کے کردار انسان ، فرشتے یا جانور ہو سکتے ہیں۔ قیاس کیا جاتا ہے کہ حکایتیں اس زمانے کی یادگار ہیں جب انسان خود کو جانوروں یا پرندوں سے بہت قریب محسوس کرتے تھے۔ ان حکایتوں کو یکجا کرنے کا کام مشرق میں ہوا۔
"پنج تنتر”سنسکرت میں لکھی گئی حکایات کا مجموعہ ہے۔ اس کے قصوں میں زیادہ تر توجہ حکمرانی کرنے اور حکمت عملی پر مرکوز ہے۔ اس کے کردار بھی جانور اور پرندے ہیں۔ مغرب میں ٫حکایات ٫کی روایت کا آغاز قدیم یونان سے ہوا۔
ایسی حکایات کا پہلا مجموعہ ایسپ ( چھٹی صدی قبل مسیح) سے منسوب ہے۔ اس کے بعد مغرب کی مختلف زبانوں میں اس طرح کے مختصر بیانیوں کو نظم یا نثر میں قلم بند کرنے کا رواج پڑا۔ حکایت کا مقصد اخلاقی سبق دینا ہوتا ہے۔
پروف ریڈر نائمہ خان
حواشی
موضوع🔺🔺 🔺۔ترجمہ ۔۔۔۔۔حکایت،کتاب 📚ادبی اصطلاحات،صفحہ 👈47تا48،کورس کوڈ 💦9015،مرتب کردہ 🖊️فاخرہ جبین◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️◼️