ترقی پسند تحریک اور اردو نظم

کتاب کا نام: اردو ادب کا پاکستانی دور
کوڈ: 5615
موضوع:  ترقی پسند تحریک اور اردو نظم
صفحہ: 113تا  114
مرتب کردہ: ثمینہ شیخ
—————————————-

ترقی پسند تحریک اور اردو نظم

اسی دور میں رومانی تحریک کے ساتھ ساتھ ترقی پسند تحریک کا بھی آغاز ہوا۔ سجاد ظہیر، ڈاکٹر ایم ڈی تاثیر اور ملک راج آنند نے لندن میں ترقی پسند انجمن کا پہلا اعلان نامہ مرتب کیا اور اس کی کچھ نقول ہندوستان میں بھی بھجوائی گئیں ۔ چنانچہ اپریل 1936ء میں لکھنو کا نفرنس میں یہ انجمن قائم کر دی گئی ۔

اس تحریک کا بنیادی مقصد ادب کو زندگی کے لیے مفید اور ترقی میں معاون بنانے کے ساتھ ساتھ جبر و استحصال کے خلاف آواز اٹھانا تھا۔ ترقی پسند تحریک نے اُردو شاعری کو بھی از حد متاثر کیا۔ اس تحریک سے منسلک بے شمار شعراء نے اقتصادی بدحالی، بھوک ، بے روزگاری اور افلاس کے موضوعات کو نظم کیا۔ ترقی پسند تحریک ایک موثر سماجی اور انقلابی تحریک تھی ۔

اس تحریک نے ادیب کو سائنسی اور تجزیاتی نقطہ نظر سے روشناس کروایا ، جس کی وجہ سے نظم کے موضوعات کو وسعت ملی اور بیتی سطح پر نظم جدتوں سے آشنا ہوئی۔ قیام پاکستان کے بعد بعض سیاسی مسائل و معاملات کی وجہ سے ترقی پسند تنظیم م پر پابندی لگادی گئی۔

اس تحریک سے بے شمار نظم گو شعراء وابستہ رہے۔ کسی نہ کسی درجے پر بعض نئے شعراء آج بھی اس تحریک کے نظریات سے وابستگی رکھتے ہیں۔ فیض احمد فیض علی سردار جعفری، مخدوم محی الدین، اسرار الحق مجاز، جاں نثار اختر ، ساحر لدھیانوی، احمد ندیم قاسمی، اختر الایمان ظہیر کاشمیری، معین احسن جذبی ، فارغ بخاری ، صفدر میر وغیرہ اس تحریک کے نمایاں شعراء ہیں۔

ترقی پسند تحریک کی ابتداء کے کچھ عرصہ بعد ایک اور فعال تحریک حلقہ ارباب ذوق کے نام سے معروف ہوئی۔ 1939ء میں مجلس داستان گویاں“ کے نام سے ایک غیر رسی قسم کی مجلس قائم کی گئی۔ بعد ازاں اس کا نام ” حلقہ ارباب ذوق“ رکھ دیا گیا۔ میرا جی کی شمولیت نے حلقے کو انتہائی فعال بنا دیا ۔

اُردو زبان کی ترویج ، نئے ادبیوں کی ادبی تربیت اور تنقید ادب میں بے تکلفی اور خلوص حلقے کے بنیادی مقاصد تھے۔ میرا جی نے حلقے میں پڑھی جانے والی تخلیقات پر بے لاگ تنقید کی روایت کو فروغ دیا۔ اس تحریک نے انسان کو اپنی ذات کے عرفان کی طرف متوجہ کیا اور داخلیت کے رحجانات کو فروغ دیا اور جدیدیت کی طرف تیزی سے قدم بڑھایا ۔ لاہور میں نئے لکھنے والوں کی اکثریت حلقے سے منسلک ہوگئی ۔

ہر طرح کے نظریاتی لوگ حلقہ کے اجلاسوں میں شریک ہوتے رہے۔ تقریباً ہر بڑے شہر میں حلقہ ارباب ذوق کی شاخیں آج بھی موجود اور متحرک ہیں۔ حلقہ کے نمایاں شعراء میں میرا جی، یوسف ظفر ، قیوم نظر ، مختار صدیقی ، ضیاء جالندھری، انجم رومانی ، حفیظ ہوشیار پوری شامل تھے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں