﷽
تلخیص شدہ عبارات
یہ بھی پڑھیں
پہلی کوشش
قدرت نے زندگی کے ہر لمحے کو ایک فرض دیا ہے۔ لمحے کا فرض وقت پر ادا کرنا ضروری ہے۔ اگر لمحے کا فرض وقت پر ادا نہ ہوا تو کبھی ادا نہ ہو گا۔ ہمیں وقت کی اس اہمیت کو جانتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔ (تقریباً ۴۵ الفاظ)
دوسری کوشش
قدرت نے زندگی کے ہر لمحے کو ایک فرض باندھا ہے۔ لمحے کا قرض وقت پر ادا نہ ہوا تو کبھی ادا نہ ہو گا۔ ہمیں وقت کی اس اہمیت کو جانتے ہوئے زندگی گزارنی چاہیے۔ (تقریباً ۳۶ الفاظ)
تیسری کوشش
(لمحے کا قرض)
قدرت نے زندگی کے ہر لمحے سے ایک فرض باندھا ہے۔ لمحے کا قرض وقت پر ادا نہ ہو سکا تو کبھی ادا نہ ہو گا۔ ہمیں زندگی اس حقیقت کے مطابق گزارنی چاہیے۔ (تقریباً ۳۴ الفاظ)
تلخیص اور تشریح دو مختلف سرگرمیاں ہیں۔ اقتباس کی تلخیص کا مطلب ہے لفظوں کی کمی، جب کہ تشریح کا مطلب ہے شرح و بسط کے ساتھ کسی بات کو پھیلانا۔ بعض طلبہ تلخیص کے لیے دیے گئے پیراگراف کی وضاحت کرنے لگتے ہیں اور مفہوم کو زیادہ الفاظ میں بیان کرتے ہیں، جو سوال کی روح کے منافی ہے۔
تلخیص کے لوازم
عبارت میں اختصار پیدا کرنے کے لیے جملے میں الفاظ کا احتیاط سے استعمال لازم ہے۔ وہ عناصر جو عبارت کو مختصر بنانے میں مدد دیتے ہیں، تلخیص کے لوازم کہلاتے ہیں۔ ان کو سمجھ لینے سے تلخیص کا عمل آسان ہو جاتا ہے۔
۲۶۱۔ مختصر جملہ، مفرد جملہ
تلخیص کا بنیادی مقصد طوالت سے بچنا ہے۔ طولِ کلام بیان کا ایک عیب ہے۔ عبارت میں بلاوجہ طوالت ناپختگی کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ مختصر اور بامعنی بات تحریر و تقریر کی خوبی ہوتی ہے۔ اچھی تحریر ہمیشہ مختصر اور پرمعنی جملوں پر مبنی ہوتی ہے۔
یہ اسی وقت ممکن ہے جب الفاظ کا درست انتخاب ہو، ترتیب مناسب ہو اور غیرضروری الفاظ سے اجتناب کیا جائے۔ انشاپردازی میں مفرد جملے، مرکب جملوں پر ترجیح دیے جاتے ہیں۔
رشید حسن خان نے انشا اور تلفظ کے حوالے سے مفرد اور مرکب جملوں کے فرق کو اس مثال سے واضح کیا:
وہ کل ہی تو یہاں سے گئے تھے لیکن آج پھر واپس آگئے اور آتے ہی جم کر بیٹھ گئے؟ مگر ان کے آتے ہی کچھ دوسرے لوگ بھی آگئے اور وہ لوگ بھی ان سے باتیں کرنے لگے، یوں سارا دن گزر گیا۔
اس کو یوں مفرد جملوں میں تقسیم کیا گیا:
- وہ کل ہی تو گئے تھے۔
- آج واپس آگئے۔
- آتے ہی جم کر بیٹھ گئے۔
- ان کے آتے ہی کچھ اور لوگ آگئے۔
- وہ ان سے باتیں کرنے لگے۔
- یوں سارا دن گزر گیا۔
اس مثال میں طویل جملہ بولنے اور سمجھنے میں مشکل تھا، جب کہ مفرد جملوں میں بات سادہ، صاف اور مؤثر ہو گئی۔
جمع الفاظ کا استعمال
اسم، فعل اور حرف — یہ کلمے کی بنیادی اقسام ہیں۔ ہر قسم میں مختصر اور جامع الفاظ موجود ہوتے ہیں۔ تلخیص میں ان کا درست استعمال ضروری ہے۔
اسم
اسم وہ لفظ ہے جو کسی شے کا نام ہو۔ بعض اوقات اسم کی جگہ ضمیر استعمال کی جاتی ہے جیسے: میں، ہم، وہ، یہ، تم وغیرہ۔ اسم یا ضمیر کی غیر ضروری تکرار طوالت کا باعث بنتی ہے۔
مثال:
- احمد بازار گیا۔
- احمد نے بازار سے سودا سلف خریدا۔
- احمد بازار سے شام کو لوٹا۔ (16 الفاظ)
تلخیص
احمد بازار گیا۔
اُس نے سودا سلف خریدا۔
وہ شام کو لوٹا۔ (12 الفاظ)
یا:
احمد بازار سے سودا سلف خرید کر شام کو لوٹا۔ (10 الفاظ)
(1) اسمائے تصغیر و تکبیر
یہ وہ الفاظ ہوتے ہیں جو کسی اسم کے چھوٹے یا بڑے ہونے کو ظاہر کریں۔ ان کے استعمال سے جملہ مختصر بنایا جا سکتا ہے۔
مثال:
اُس نے بہت بڑی پگڑی سر پر رکھی۔ (8 الفاظ)
→ اُس نے پگڑی سر پر رکھی۔ (5 الفاظ)
میرے پاس لکڑیوں کا چھوٹا سا گٹھا ہے۔ (8 الفاظ)
→ میرے پاس لکڑیوں کی گٹھڑی ہے۔ (6 الفاظ)
ہمارے گھر میں چھوٹا سا باغ ہے۔
→ ہمارے گھر میں باغیچہ ہے۔ (5 الفاظ)
(2) اسم صفت
ایسے الفاظ جو اسم کی حالت، کیفیت یا مقدار کو ظاہر کریں، اسم صفت کہلاتے ہیں۔ ان کی کئی اقسام ہوتی ہیں۔
(3) صفتِ ذاتی
افعال کے لیے اردو میں مخصوص صفاتی الفاظ ہوتے ہیں، جو مثبت و منفی دونوں پہلو رکھتے ہیں۔
مثال:
لڑنے والا → لڑاکا
حواشی
پروف ریڈر: اقصٰی سیف الله (موضوع)،تلخیص شدہ عبارات،کتاب کا نام: تحریر و انشا (عملی تربیت)،کورس کوڈ: 9008،صفحہ نمبر: 64 تا 66،مرتب کردہ: مسکان محمد زمان