علامہ اقبال کی اردو نظموں کے کرداروں کا مطالعہ | PDF
علامہ اقبال کی اردو نظموں کے کرداروں کا مطالعہ | A Study of the Characters in Allama Iqbal’s Urdu Poems Visit Professor of Urdu
علامہ اقبال کی اردو نظموں کے کرداروں کا مطالعہ | A Study of the Characters in Allama Iqbal’s Urdu Poems Visit Professor of Urdu
چہرہ تیرا پھول یا گلاب ہےہاتھ میں دودھ یا شراب ہے دنیا کی زندگی تو بس اک سراب ہےبہک جائے اگر اس کے لئے عذاب ہے وہ شکل سے لگتی نواب ہےاس کی مجبوری بھی لا جواب ہے اس کا چہرہ کوئی گلاب ہےلگایا اس نے جو حجاب ہے بے پردگی بس اک عذاب ہےجو
تیری آنکھوں میں عجب جمال ہے کمال ہےدیکھوں تیرا حسن ہی بے مثال ہے کمال ہے تو نے دیکھی ہوگی چاندنی راتوں میں چاند کومگر آنکھیں تیری چاند کے لئے مثال ہے کمال ہے دنیا فانی ہے نا راجہ نا ہی کوئی رانی ہےپھر بھی انسان کے یہ اعمال ہے کمال ہے تیرے سجدوں میں
کون کہتا ہے کہ خزاں پتے اجاڑ دیتا ہےوہ تو نئے آنے والوں کو جگہ دیتا ہےiآپ کرتے ہوں گے خزاں سے نفرتہم کو تو جینے کی صلاح دیتا ہے کون کہتا ہے کہ خزاں جڑنے کی علامت ہےیہ تو ساتھ بیٹھے دوستوں کو ملا دیتا ہے اک سال مٹھا بھی دے تو یہ خزاںنئے
کتاب کا نام: بنیادی اردو،کورس کوڈ:9001،عنوان :اردو نظم کا تعارف،مرتب کردہ: فاخرہ جبین اردو نظم کا تعارف نظم (Poema) اطالوی زبان کا لفظ ہے ۔ poema سے انگریزی میں Poem بناء جس کے معنی میں بنانا یا تخلیق کرنا۔ نثر کے مقابلے میں کسی بھی موزوں کلام کو نظم کہا جاتا ہے مگر اصطلاحی معنی
کتاب کا نام : بنیادی اردو،کوڈ: 9001،موضوع: نظیر اکبر آبادی کی نظم نگاری،صفحہ: 211 تا 212،مرتب کردہ : ثمینہ شیخ۔ نظیر اکبر آبادی کی نظم نگاری نظیر نے میر و سودا، ناسخ اور آتش، انشاء جرات کے ہم عصر ہونے کے باوجود ان سب سے الگ رنگ سخن اپنایا۔ شاعری میں خواص کی بجائے عوام
کتاب کا نام ؛ پاکستانی زبانوں کا ادب،کوڈ نمبر ؛ 5618۔موضوع ؛ کشمیری نظم،صفحہ نمبر ؛ 288۔ کشمیری نظم کشمیری ادب اکثر و بیشتر اعظم پر ہی مشتمل ہے۔ کشمیری نظم کا جو ذخیر و اب ہمارے پاس موجود ہے اس میں اللہ عارفہ اور حضرت شیخ نورالدین ولی کے نام سرفہرست ہیں ۔ یہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم،عنوان: ساقی نامہ کی تشریح،کتاب ۔بنیادی اردو،کورس کوڈ ۔9001،مرتب کردہ ۔فاخرہ جبین۔ ساقی نامہ کی تشریح اقبال کا ئنات کا حر کی تصور رکھتے ہیں۔ ان کے نزدیک کا نکات ہر لحظہ بدل رہی ہے۔ کائنات کی فطرت ہی یہ ہے اسے ثبات نہیں۔ ہر ذرہ تڑپ رہا ہے یعنی حرکت کی
موضوع۔مجید امجد کی نظم آٹوگراف کا تنقیدی جاٸزہ ۔کتاب کا نام۔بنیادی اردو۔کورس کوڈ۔9001مرتب کردہ۔Hafiza Maryam. نظم آٹو گراف کا تنقیدی جائزہ مجید امجد کی نظم ایک ایسے شخص کی کیفیات کا مرقع پیش کر رہی ہے، جو شہرت اور تحسین کی دولت سے محروم ہے، مگر اُس کا ذہن رسا اسے اس شہرت اور تکریم
مجید امجد کی نظم نگاری اردو شاعری میں مجید امجد کا نام عروسِ شام کے رخِ لعل ناب کی مانند ہے جو خاموشی اور وقار کے ساتھ اپنے حسن و رعنائی کے جلوے بکھیرتا ہے اور پھر تازہ ستاروں کا پیامبر بن کر دل و دماغ کو خاص طرح کی سرشاری سے بھر دیتا ہے۔