ماہنامہ نفاذ اردو نومبر 2022 PDF
ماہنامہ نفاذ اردو نومبر 2022 Monthly Magazine Nafaz Urdu November 2022 Visit Professor of Urdu
ماہنامہ نفاذ اردو نومبر 2022 Monthly Magazine Nafaz Urdu November 2022 Visit Professor of Urdu
دشت وفا از احمد ندیم قاسمیDasht-e-Wafa by Ahmad Nadeem Qasmi Visit Professor of Urdu
خیبرپختون خواہ میں اردونظم | Khyber Pakhtunkhwa Mein Urdu Nazm Visit Professor of Urdu
نظم اور نظمانے کی تعریف مکمل | Nazm awr Nazmani Ke Tareef نظم ادب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ ایک حصہ نثر ہے اور ایک نظم – منظوم کلام کو نظم کہا جاتا ہے۔ اس تعریف کی رُو سے غزل بھی نظم کی ہی ایک قسم ہے کیوں کہ اس میں بھی
اصناف شعری : آزاد نظم،باره ماسہ،اصناف شعری،پابند نظم اور پیروڈی کچھ اس تحریر سے: آزاد نظم آزاد نظم لغوی اعتبار سے انگریزی (Free Verse) کی مترادف ہے۔ (Free Verse) فرانسیسی شاعری کی اصطلاح ورس لبرے (Verse Libre) سے ماخوذ ہے۔ یہ شاعری کی بھیتی صنف ہے۔ اس میں کسی بحر کے بجاے مخصوص ارکان کی
ہر شام یونہی گزر جاتی ہےاک سال اور بھی کٹ جائے گا ہر نام پر اک نام ہےیہ نام بھی بن جائے گا وہ ہیں اس دنیا کو جنت جیساتھوڑا صبر کرو تو یہ انعام بھی ہو جائے گا اور اس کی تصویر نہیں ہے ہمارے پاس تو کیا ہواوہ میرا تھا ،وہ میرا ہے
مجھے اک شام چاہیےفقط تیرے نام چاہیے جس سے ملے سکون مجھےایسا رب کا اک فرمان چاہیے اک تیرا نام میرے نام کے آگے ہواے گمنام ، اب کہ ایسا تیرا نام چاہیےمیں جب بھی رب سے تمہیں مانگوںہو کن میرے رب کا پیغام وہ فرمان چاہیے اک آرزو کی خاطر عشق کے سارے حدود
آرزوہر شام یونہی گزر جاتی ہےاک سال اور بھی کٹ جائے گا ہر نام پر اک نام ہےیہ نام بھی بن جائے گا وہ ہیں اس دنیا کو جنت جیساتھوڑا صبر کرو تو یہ انعام بھی ہو جائے گا اور اس کی تصویر نہیں ہے ہمارے پاس تو کیا ہواوہ میرا تھا ،وہ میرا ہے
کامیابی کے لئے دشمن کا ہونا ضروری ہےکچھ پانے کے لیے کچھ کھونا ضروری ہے کبھی کبھار رب کی بارگاہ میں رونا ضروری ہےچاہئے گر رب تمہیں ،تو دنیا کو کھونا ضروری ہے گر تم چاہو ملنا دوبارہ ،یعنی ملنا ضروری ہےتو ملو رب سے مگر ہاں ،عشق خداکا ہونا ضروری ہے دنیا تمہیں گرائے
بھری ہے دنیا اور محفلیں بھیجو تم نہیں ہو تو کیا کہوں میں ہزاروں سننی ہیں داستانیںجو میں کہوں گی تو کیا کہوں میں ہزاروں کرنی ہیں تم سے باتیںجو تم نہیں ہو تو کیا کہوں میں جو خوابوں میں بھی نا چھوڑیں پیچھاحقیقتوں میں تم نہیں ہو، تو کیا کہوں میں آرزو!پوری ہوئی ہزاروں