مفت اردو ادب وٹسپ چینل

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

غزل

کر کے مجھ پہ وہ سرسری سی نگاہ بولے

کر کے مجھ پہ وہ سرسری سی نگاہ بولےآسماں سراپائے انتظار ہے کہ ستارہ بولے نہ کوئی قدر شناس، نہ کوئی سخن ور یہاں پرایسی بے ذوق بزم میں کیا یہ دل بیچارہ بولے نہ کوئی جرم، نہ خطا پھر بھی پائی بڑی سزامقتل شہر میں چار سو بے گناہ لہو ہمارا بولے پوچھا جو […]

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام), ,

ناصر کاظمی کی شاعری: درد، تنہائی اور رات کا استعارہ

ناصر کاظمی کی شاعری: درد، تنہائی اور رات کا استعارہ تلخی اور ناقدری ناصر کلام میں تلخی اور ناقدری کا یہ عنصر واقعی نمایاں ہے۔ آپ کے ذکر کردہ اشعار میں شاعر کی تنہائی اور عدم توجہ کا احساس واضح ہے۔ "کسی کلی نے بھی دیکھا نہ آنکھ بھر کے مجھے” میں شاعر کی بے

غزل, , ,

غزل: میں نہ مانا، وہ تو کہتی رہی اچھا کر لے

میں نہ مانا، وہ تو کہتی رہی اچھا کر لےمیں بکھرتی ہوئی دھن ہوں مجھے یکجا کر لے ہر طرف پھیل چکے ہیں مری حسرت کے نقوشمیں ‌ہوں کھلتا ہوا منظر مجھے دھندلا کر لے دھوپ بڑھنے سے کبھی سائے نہیں کم ہوتےجا کے آکاش سے کہہ دو جو ہے کرنا کر لے میں جو

شعرو شاعری اردو ادب, ,

ولی دکنی: اردو شاعری کا چاسر

ولی دکنی: اردو شاعری کا چاسر تعارف نام ولی محمد تھا۔ (جمیل جالبی، وہاب اشرفی احتشام حسین ، سید جعفر کے مطابق) لقب شمس الدین تھا۔ ولی اورنگ آباد میں 1668 میں پیدا ہوئے۔ ولی کا انتقال 1720۔۔۔ 1725 عیسوی کے درمیان احمد آباد میں ہوا۔ اہل دکن کے مطابق ولی کا وطن اورنگ آباد

غزل, , ,

غزل : اس بے ثمر شجر سےاتر جانا چاہیے

غزل: اس بے ثمر شجر سے اتر جانا چاہیے | Ghazal: One Should Descend from This Fruitless Tree اس بے ثمر شجر سےاتر جانا چاہیےاب عشق سے ہمیں بھی مکر جانا چاہیے چاہت میں اس کی اور کوئی مبتذل نہ ہواس کی گلی میں بارِ دگر جانا چاہیے دشتِ زوال تیری شبیہ بننے کے لیےشاخِ

شعرو شاعری اردو ادب, ,

غزل: میں مر کر بھی زندہ ہی پایا گیا ہوں

غزل: میں مر کر بھی زندہ ہی پایا گیا ہوں | Ghazal: Even After Death, I Was Found Alive میں مر کر بھی زندہ ہی پایا گیا ہوںسنا تھا میں مرنے کو لایا گیا ہوں سخن میرا اور ذکر تیرا تھا باہمتبھی تو میں اونچا سنایا گیا ہوں کبھی پوچھ مجھ سے کہ تجھ کو

شعرو شاعری اردو ادب, ,

غزل: زندگی کچھ یوں بھی تمام ہوئی

زندگی کچھ یوں بھی تمام ہوئیسوچتے سوچتے سو شام ہوئیکیوں زباں پر سکوت طاری ہواجب بھی وہ مجھ سے ہم کلام ہوئیپچھلی رت چاند تیرا عکس لگادیکھ تو بھی فلک پہ عام ہوئیجب ترا ذکر دوستوں میں کیاہر زباں سے گو نام نام ہوئیخوش نما چہرہ جب قریب ہواتشنہِ لب پہ جام جام ہوئیشیخ کو

شعرو شاعری اردو ادب, ,

غزل: سانول رمضان

غزل: سانول رمضان وقت بے وقت صحرا کے ٹیلوں کی صورت اے شکلیں بدلتی ہوئی روشنی !آ دکھاوں تجھے دل کی درزوں سے چھن چھن چھنا چھن نکلتی ہوئی روشنی چودھویں رات سا ہر طرف ہے سماں، چاند نکلا مگر چھپ رہا شام سےتو نے گھونگھٹ اٹھایا ہے حیرت میں گم سر تا پا آنکھیں

شعرو شاعری اردو ادب, ,

غزل تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگے

تمہاری یاد کی قالین دل پہ گھاس اگےترا نشاں بھی نہ ہو اور تیری آس اگے تجھے بھی عشق کا مفہوم پھر سمجھ آۓتو کربلا میں ہو اور تیرے لب پہ پیاس اگے وہ اس سے اپنے برہنہ بدن کو ڈھانپ سکےغریب۔شہر کی بیٹی کے سر کپاس اگے تمھارے بعد چمن وحشتوں نے گھیر لیاتمھارے

دور جدید کے تخلیق کار (تخلیقی کام),