سید ضمیر جعفری شخصیت اور فن

سید ضمیر جعفری شخصیت اور فن سید ضمیر جعفری 1818ء میں ضلع جہلم کے گاؤں چک عبد الخالق میں سادات گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ انھوں میٹرک جہلم اور انٹر میڈیٹ کا امتحان گورنمنٹ کالج اٹک سے پاس کیا۔ بی اے کے لیے اسلامیہ کالج لاہور میں داخلہ لیا۔ لاہور نے ان کے ادبی ذوق کو جلا بخشی۔ چراغ حسن حسرت کے رسالے شیرازہ میں لکھنے لگے۔ اس کے علاوہ کئی دیگر رسالوں میں ان کی نگارشات شائع ہوتی رہیں۔ اگر چہ ضمیر جعفری نے ملازمت کی ابتدا کلرکی سے کی لیکن جلد ہی وہ فوج میں چلے گئے اور میجر کے عہدے تک پہنچے۔ فوج سے ریٹائر ہو کر ایک دو سالوں کے مدیر بھی رہے اور ریڈیو سے بھی وابستہ ہوئے ۔ الیکشن لڑے اور ہار کر کئی دیگرملازمتیں کیں۔ اسلام آباد میں سی ڈی اے کے ڈائر یکٹر تعلقات عامہ بھی رہے۔ضمیر جعفری نے سنجیدہ نظمیں اور غزلیں بھی لکھی ہیں لیکن ان کا اصل میدان مزاحیہ شاعری ہے۔ ان کے ہاں طنرنگاری اور مفلوک صورت حال سے مزاح پیدا کرنے کی مثالیں کثرت سے ملتی ہیں۔ ان کی 7 کتب شائع ہو چکی ہیں۔

اڑتے خاکے ،

لہوترنگ ، مافی الضمیر ، کتابی چہرے ،جزیروں گیتگور خندا اور نشاط تمنا اور قریئہ جاں ان کی اہم کتب ہیں ۔ سید ضمیر جعفری ۱۳ مئی ۱۹۹۹ کو فوت ہوئے ۔

کلام ضمیر کی خصوصیات

مزاح اور طنز:

ضمیر جعفری کے طنزیہ کلام میں مزاح کا رچاؤ زیادہ ہے لیکن انھوں نے مزاحیہ پیرائے میں تہذیب نو کی نوحہ گری کی ہے۔ ان کے ہاں ذرا ذپرے سمجھ آنے والی طنز کی کاٹ تیز ہے

۔سلاست اور روانی:

ضمیر جعفری کے کلام میں سلاست وروانی ہے اور شگفتگی بھی۔ ان کے کلام کی یہ خوبی انھیں ہم عصر مزاح نگاروں سےممتاز کرتی ہے۔

معاشرتی عکاسی

۔معاشرہ ہی فن کار کے قلم کی آماج گاہ ہوتا ہے۔ ضمیر جعفری نے معاشرتی رسوم و رواج ، اقتدار اور معاشرتی تبدیلیوں بطریق احسن کی ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں