ناول ابن الوقت کا خلاصہ | Summary of the Novel Ibn-ul-Waqt
نذیر احمد کا ناول ابن الوقت ٹائپ میں تین سو پچاس صفحات پر مشتمل ہے۔ اصولی طور پر اس ضخامت کے ناول کا قصہ پیچیدہ اور پھیلا ہوا ہونا چاہیے تھا۔
مگر اس کا قصہ بہت سیدھا اور مختصر ہے۔ انیسویں صدی کے نصف اول کا زمانہ ہے۔ اور ابن الوقت دلی کے ایک ممتاز اور خوش حال گھرانے کا فرزند ہے۔
اس کا خاندان قلعہ کا متوسل ہے۔ ابن الوقت دلی کالج کا طالب علم ہے۔ وہاں عربی فارسی تاریخ، جغرافیہ سیاست مدن اور اخلاق کی تعلیم پاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابن الوقت فکری جائزہ pdf
تاریخ کے مضمون سے اسے خاص رغبت ہے۔ تاریخ کی روشنی میں وہ قوموں کے عروج وزوال کے اسباب پر غور کرتا ہے۔
والد کی وفات کے بعد بہادر شاہ ظفر کی بیوی نواب معشوق محل بیگم کی سرکاری موروثی مختاری ابن الوقت کے سپرد ہوئی ۔
وہ نواب بیگم کا ساز و سامان محل میں منتقل کرنے کا اہتمام کر رہا ہے۔ دہلی میں بھی 1857ء کے غدر کے ہنگامے بپا ہیں۔
ایک شام ابن الوقت دو ملازموں کے ساتھ محل سے واپس آ رہا ہے۔ سڑک پر انگریزوں کی کچھ لاشیں دیکھتا ہے۔ اس پر وہ رنج اور افسوس کا اظہار کرتا ہے قریب ہی چھپا جاں نثار نامی ایک اردلی اپنے انگریز صاحب نوبل صاحب کی لاش کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ابن الوقت کا موضوع pdf
اور بتاتا ہے کہ وہ زخمی ہیں مگر ابھی زندہ ہیں۔ ابن الوقت فرض انسانیت کے خیال سے اپنے نوکروں کی مدد سے نوبل صاحب کو اٹھوا کر اپنی پھوپھی کے زیر تعمیر مکان میں لے آتا ہے۔
نوبل صاحب مرہم پٹی اور دوا دارو سے صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ مگر غدر کے غیر یقینی حالات کی بنا پر انہیں تین مہینے وہیں پناہ میں رہنا پڑتا ہے۔
اس عرصہ میں دونوں کے درمیان ہندوستان اور انگلستان کی تہذیب و معاشرت پر خوب گفتگو رہتی ہے۔ جب دلی پر انگریزی فوج کا قبضہ ہو گیا تو نوبل صاحب انگریزی کیمپ میں پہنچ جاتے ہیں۔
ڈر کا نام ختم ہوا تو ملکہ وکٹوریا نے ہندوستان کی سلطنت کمپنی سے اپنے اختیار میں لے لی۔ اس کی خوشی میں شاہی دربار منعقد ہوا۔
اس میں ابن الوقت نے شرکت کی ۔ اسے صلہ خیر خواہی اور وفاداری کے طور پر موضع کھیرکاپور میں جاگیر عطا ہوئی ۔
نوبل صاحب اور ابن الوقت میں از سر نو ملاقاتوں کا سلسلہ قائم ہوا ۔ نوبل صاحب کا خیال تھا کہ ہندوستانی طبعا بودے اور محکوم ہیں۔ ان کی طبیعتوں سے یہ کمزوری دور کرنے کے لئے ضروری ہے کہ ہندوستانیوں اور انگریزوں میں ربط پیدا ہو اور میل ملاپ بڑھے۔
نوبل صاحب نے ابن الوقت کو قائل کیا چونکہ ملک و قوم کی اصلاح کے لئے فضا ہموار ہے اس لئے اسے چاہیے کہ وہ ملک و قوم کی اصلاح کے لئے کمر بستہ ہو اور قوم کو علوم جدیدہ کے حصول کی طرف راغب کیا جائے ۔
انگریزی خیالات لباس تہذیب و تمدن اور زبان اختیار کرنے کی اہمیت بتائی جائے ۔
ابن الوقت نوبل صاحب کے تہذیبی، تمدنی اور سیاسی خیالات کا قائل ہو گیا ۔
اتنے میں ابن الوقت کے لیے ایکسٹرا اسٹنٹ کمشنر کے عہدہ کی منظوری بھی آگئی۔
انگریزوں سے برابری کی سطح پر ملنے اور قوم کی اصلاح کی خاطر انگریزی وضع اختیار کرتا ہے۔ اپنا آبائی مکان چھوڑ کر چھاؤنی میں جہاں انگریز آبادی ہے ایک کو بھی کرایہ پر لے کر انگریزی طرز پر آراستہ کرواتا ہے اور وہاں اکیلا ہی رہنا شروع کر دیتا ہے۔
اس کے اپنے رشتہ داروں اور عزیزوں سے تقریباً تعلقات منقطع ہو جاتے ہیں۔ نوبل صاحب نے ابن الوقت کے اعزاز میں ایک ڈنر دیا۔
ابن الوقت نے اس موقع پر ایک زبردست تقریر کی۔ جس میں انگریزوں اور ہندوستانیوں میں حقارت اور اجنبیت کے اسباب بیان کئے۔
اس نے انگریزوں اور مسلمانوں میں مفاہمت پیدا کرنے کے لئے کوشش کا وعدہ کیا۔
مسلمانوں نے ابن الوقت کی انگریزی معاشرت اختیار کرنے لباس تبدیل کرنے اور انگریزوں کے ساتھ طعام کرنے کی یہ توجیہ کی کہ وہ کرسٹان ہو گیا ہے ۔
ابن الوقت نماز کا پابند شروع سے تھا۔ اب نئی وضع خصوصاً انگریزی لباس نماز ادا کرنے میں رکاوٹ کا باعث بننے لگا۔
1859 ء میں نوبل صاحب سر درد کی پرانی تکلیف کی بنا پر انگلستان جانے پر مجبور ہو گئے ۔
اسکے ساتھ ہی ابن الوقت کی پریشانیوں کا دور شروع ہو جاتا ہے۔ دلی میں وہا پھوٹنے کی بنا پر ابن الوقت سمیت سب ہندوستانیوں کو چھاؤنی سے اخراج کا حکم ہوتا ہے۔
اب انگریزوں میں ابن الوقت کا کوئی پشت پناہ نہ رہا۔ ابن الوقت کو بالخبر چھاؤنی کی سکونت ترک کرنی پڑی۔
اس سے اسکی بہت سبکی ہوئی ۔ انگریزوں کو ابن الوقت کا برابری کی سطح پر ملنا گوارا نہ تھا۔
ان میں کلکٹر صاحب بھی شامل تھا۔ کچھ ہند و سر رشتہ دار نے اس کے کان بھرے۔ ابن الوقت کلکٹر کی بدسلوکی سے زچ ہو جاتا ہے۔
ابن الوقت کی نوکری بھی معرض خطر میں پڑ جاتی ہے۔ اس کی پھو پھی اپنے داماد حجتہ الاسلام ڈپٹی کلکٹر کو مدد کے لئے بلواتی ہے وہ ایک سفارش کے ذریعہ ابن الوقت اور کلکٹر میں صفائی کرواتا ہے۔
اور ابن الوقت کو مناظرے اور مباحثے کے ذریعے انگریزی معاشرت ترک کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔
اس مقام پر ناول ابن الوقت کا خاتمہ ہو جاتا ہے۔ اجمالی طور پر یہ ابن الوقت کا قصہ ہے۔
تحریر: ایک پی ڈی ایف سے جس پر مصنف کا نام درج نہیں تھا۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں