علامہ شبلی نعمانی شخصیت اور خدمات

علامہ شبلی نعمانی ایک مختصر اور جامع تعارف علامہ شبلی نعمانی ۱۸۵۷ء میں بندول ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد شیخ حبیب اللہ کا شمار چوٹی کے وکیلوں میں ہوتا تھا۔ عربی ، فارسی اور حدیث وفقہ کی تعلیم اپنے عہد کے جید علما سے حاصل کی۔ عالم دین ، سیرت نگار، محقق ، مقاله نگار، شاعر، ناقد تھے۔ انھوں نے 9 سال کی عمر میں حج کی سعادت حاصل کی اور واپسی پر اعظم گڑھ میں سلسلہ درس و تدریس شروع کیا ۔ ۱۸۲ء میں علی گڑھ کالج میں پروفیسر مقرر ہو گئے ۔ انھیں سرسید احمد خان اور ان کے تمام رفقا سے رفاقت کا شرف حاصل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ملت اسلامیہ کا درد ان کی روح میں بسا ہوا تھا۔ ان کی علمی فکری اور ادبی زندگی کا مقصد مسلمانان پاک و ہند کو زوال ، مایوسی اور تقلید پرستی کے اندھیروں سے نکالنا تھا ۔ ان کی قومی اور ملی شاعری نے مسلمانوں کی غیرت اور حمیت کو جگایا۔ وہ ایک بلند پایہ مکتوب نگار بھی تھے۔ ان کی علمی خدمات کے صلے میں حکومت برطانیہ نے انھیں "شمس العلماء ” کے خطاب سے نوازا، جبکہ ترکی کی طرف سے انھیں تمغہ مجید یہ ” سے سرفراز کیا گیا ۔ ان کی تصانیف میں معرکہ آرا تصنیف سیرت النبی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی متنوع موضوعات پر مشتمل کتابوں میں : شعر العجم ،الفاروق المامون الغزالي ،علم الکلام ،سوانح مولانا روم ،مواز یہ انیس و دبیز اور مقالات شبلی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان کا انداز تحریر بہت عالمانہ ہے۔ ان کی تحریر جوش اور تدبر کا بہترین امتزاج ہے۔ وہ چونکہ ایک بلند پایہ سیرت نگار تھے، اس لیے ان کی نثر میں سراپا نگاری ، جزئیات نگاری، منظرکشی جیسی خصوصیات پائی جاتی ہیں ، جو ان کی تحریر کو دلچسپ اور فکر انگیز بنا دیتی ہیں۔ان کا انتقال ۱۹۱۴ء میں ہوا اور وہ اعظم گڑھ میں مدفون ہوئے۔

Composing mistakes accepted

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں