کتاب کا نام: نثری اصناف: تعارف وتفہیم (حصہ دوم)
کورس کوڈ: 9009 (بی ایس اردو)
موضوع: شاہد احمد دہلوی: حالات زندگی اور ادبی خدمات
صفحہ: 80/81
مرتب کردہ: کنول
موضوعات کی فہرست
شاہد احمد دہلوی: حالات زندگی اور ادبی خدمات
حالات زندگی
شاہد احمد دہلوی کا تعلق دلی کے ایک نامور علمی گھرانے سے تھا۔ اردو کے صاحب طرز ادیب اور مصنف "شمس العلما ڈپٹی نذیر احمد” آپ کے دادا اور "مولوی بشیر الدین احمد” آپ کے والد گرامی تھے۔
پیدائش
شاہد احمد 22 مئی 1906ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم
اُن کی تعلیم و تربیت کا آغاز حیدرآباد دکن سے ہوا کیونکہ ان دنوں "مولوی بشیر الدین احمد” حیدر آباد دکن میں ملازم تھے۔ بعد میں دوستوں کے مشورے سے انھیں ایم اے او سکول، علی گڑھ میں داخل کرایا گیا۔ جب "مولوی بشیر الدین احمد” پشن لے کر واپس دہلی آگئے تو شاہد احمد کو دہلی کے عربک سکول میں داخل کرایا گیا۔
اسی ادارے سے انھوں نے ۱۹۲۳ء میں میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ "ایف سی کالج لاہور” سے ایف ایس سی کرنے کے بعد میڈیکل کالج میں داخلہ لیا مگر طبیعت اس سے نہ جڑ سکی۔ دہلی جا کر انگریزی میں بی اے آنرز کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں دہلی ہی سے ایم اے فارسی کی تکمیل کی۔
خدمات
۱۹۳۰ء میں جب وہ محض چوبیس سال کے تھے، دہلی سے اُردو کا ایک باوقار اور معتبر ادبی رسالہ "ساقی” جاری کیا۔ شاہد احمد دہلوی کے ذوق وشوق اور علمی لگن کے باعث بہت جلد اس کا شمار اردو کے صف اول کے رسائل میں ہونے لگا۔ ۱۹۳۶ء میں وہ ادب کی ترقی پسند تحریک میں شامل ہوئے اور اس کی دہلی شاخ کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد شاہد احمد دہلوی کراچی چلے آئے اور یہاں سے "ساقی” کا دوبارہ اجرا کیا، یہ سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا۔
فن
شاہد احمد دہلوی موسیقی میں درجہ کمال رکھتے تھے۔ انھوں نے دہلی گھرانے کے نام ور استاد "استاد چاند خاں” سے باقاعدہ موسیقی کی تعلیم حاصل کی تھی۔ تقسیم ہند سے قبل وہ ریڈیو دہلی سے وابستہ رہے اور پاکستان آنے کے بعد وہ مستقل طور پر ریڈیو کراچی سے منسلک ہو گئے۔ ریڈیو کراچی میں وہ ایس احمد کے نام سے موسیقی کے پروگرام پیش کرتے تھے۔
موسیقی کی تاریخ، ارتقاء، موسیقی کے آلات، فن موسیقی کے نظری اور عملی مباحث، موسیقی کے اسالیب اور مختلف گائیگوں کے امتیازات کا انھیں گہرا وقوف تھا۔ انھوں نے موسیقی کے شعبے میں گراں قیمت تحریری سرمایہ یادگار چھوڑا۔ ان کے مضامین موسیقی کو "عقیل احمد جعفری” نے مرتب کر کے کراچی سے شائع کیا۔
تصانیف
"گنجینہ گوہر”، "بزم ہم نفساں”، "بزم شاہد” اور "طاق نسیاں” ان کے خاکوں کے مجموعے ہیں۔ "دلی کی بپتا” کے عنوان سے انھوں نے دہلی کی یادداشتیں تحریر کیں۔ دہلی کے احوال و آثار تہذیب و تمدن اور تباہی و بربادی کے حوالے انھوں نے متعدد مضامین لکھے جو بعد ازاں "اجڑا دیار” کے عنوان سے کتابی صورت میں شائع ہوئے۔ شاہد احمد دہلوی نے بیسیوں انگریزی ناولوں، کہانیوں اور بچوں کی نشو و نما اور تربیت کے حوالے سے متعدد انگریزی کتابوں کے ترجمے کیے۔
اعزازات
حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ۱۴ اگست ۱۹۶۳ء کو انھیں تمغہ برائے حسن کارکردگی پیش کیا۔
وفات
شاہد احمد دہلوی ۲۷ مئی ۱۹۶۷ء کو کراچی میں واصل بحق ہو کر گلشن اقبال کے مرکزی قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں