سہل ممتنع کی تعریف اور مثالیں |Sehl Mumtani ki Tareef aur Misaalein
موضوعات کی فہرست
سہل ممتنع کی تعریف اور بنیادی مباحث
لغت کی رو سے سہل کا مطلب آسان جب کہ ممتنع کا معنی روکنے والا منع کرنے والا یا دشوار کے ہیں ۔ اصطلاح میں ایسے کلام کو سہل ممتنع کہا جاتا ہے جو ظاہری طور پر نہایت سادہ اور آسان نظر آئے مگر کہنے میں نہایت دشوار اور مشکل ہو۔
مرزاغالب کے نزدیک سہل ممتنع مرکب وصفی ہے۔ وہ اس کی تشکیل، معنویت اور اہمیت کے حوالے سے ایک خط میں لکھتے ہیں :
” سہل ممتنع میں کسرۂ لام توصیفی ہے۔ سہل موصوف اور ممتنع صفت اگر چه به حسب ضرورت و زن کسره لام شبع ہو سکتا ہے لیکن محل فصاحت ہے اور لام موقوف سرا سر قباحت ہے۔ سہل ممتنع اس نظم و نثر کو کہتے ہیں کہ دیکھنے میں آسان نظر آئے اور اس کا جواب نہ ہو سکے ۔
بالجملہ سہل ممتنع کمال حسن کلام ہے اور بلاغت کی نہایت ہے ۔۔۔۔۔۔ہر چند بہ اعتبار لفظ بہت سہل مگر بلحاظ معنی بہت دقیق اور باریک ہو اور اسی وجہ سے اس کی نقل اور پیروی بہت مشکل ہے۔ وہ عسیر الفہم نہیں بلکہ عسیر النقل ہے اور یہی حقیقی تعریف سہل ممتنع کی ہے۔”
(ادبی خطوط غالب : مرزا محمد عسکری بطبع هفتم ۱۹۶۴۰ ، ص ۱۹۶۰۹۷)
سہل ممتنع سے مراد ایسا کلام، نظم و نثر ہے جو رواں دواں اور آسان ہو۔ بول چال کی زبان کے قریب اور فصاحت وبلاغت کا حامل ہو۔ یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ محض الفاظ کی سادگی سے سہل ممتنع کی کیفیت پیدا نہیں ہوتی بلکہ فکر و خیال اور جذب و احساس کی تہ در تہ صورتوں اور کیفیتوں کو سہولت اور کفایت کے ساتھ سادہ اور آسان الفاظ کے قالب میں اُتار لانے کا عمل سہل ممتنع کہلاتا ہے۔
سہل ممتنع کی مثالیں
سب پر جس بار نے گرانی کی
اُس کو یہ ناتواں اُٹھا لایا
☆
کھیل کوئی نہ عمر بھر کھیلے
ہم جو کھیلے تو جان پر کھیلے
☆
زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے
ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے
پروف ریڈنگ: شمیم اشفاق
حواشی
موضوع 🍀🍀سہل ممتنع،کتاب📚 ادبی اصطلاحات،صفحہ⚡⚡ ۔89تا90،کورس کوڈ🥀 9015،مرتب کردہ🖊️🖋️ فاخرہ جبین