بلاغت کی اصطلاحات: استعارہ، کنایہ، اور مجاز مرسل کی مکمل وضاحت
موضوعات کی فہرست
مجاز مرسل
تعریف نمبر ایک
ایک بلاغتی اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے کسی چیز کا استعمال اس کی علامت یا علامتی معنی کے طور پر کرنا۔ یہ ایک قسم کا استعارہ ہے جس میں کسی چیز کے ساتھ اس کی خصوصیات یا خاصیتوں کی بنیاد پر اس کا ذکر کیا جاتا ہے۔
مجاز مرسل میں کسی لفظ کا استعمال اس کی اصلی معنی سے ہٹ کر اس کی علامتی یا غیر مستقیم معنی میں کیا جاتا ہے۔ یہ عموماً کسی چیز کے کسی خاص پہلو، خصوصیت، یا تعلق کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
تعریف نمبر دو
ایک ادبی ترکیب ہے جس میں کسی چیز کا ذکر اس کے کسی خاص پہلو یا اس کے ساتھ وابستہ چیز کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ ایک قسم کا مجاز ہے جہاں اصل چیز کی بجائے اس کی علامت یا اس کے ساتھ وابستہ چیز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً، "وہ شہر کی گلیوں میں گھومتا ہے” میں "شہر” کا ذکر اس کے لوگوں یا ثقافت کے حوالے سے کیا گیا ہے.
تعریف نمبر تین
کسی لفظ کو اس کے حقیقی معنوں کے بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال کرنا کہ اس میں تشبیہ کے علاوہ کوئی اور تعلق پایا جائے جیسے کُل بول کر جز مراد لینا, ظرف بول کر مظروف مراد لینا وغیرہ.
مجاز مرسل کےاجزا
مجاز مرسل کےاجزا میں*کل بول کر جز مراد لینا**جز بول کر کل مراد لینا**ظرف بول کر مظروف مراد لینا**مظروف بول کر ظرف مراد لینا*
مثالیں
علی بازار سے کتابیں خرید لایا.یہاں علی بازار سے نہیں بلکہ مخصوص دکان سے کتابیں لایا ہے مگر یہاں کل بول کر جز مراد لیا گیا ہے (بازار کا بول کر دکام مراد لی گئی ہے).اور ایسے ہیدودھ ڈھانپ دو.یہاں دودھ نہیں ڈھانپا جاتا بلکہ وہ برتن ڈھانپا جاتا ہے جس میں دودھ ہو (یہاں ظرف بول کر مظروف مرد لیا گیا ہے).
کنایہ
تعریف نمبر ایک
کنایہ کے لفظی معنی اشارہ کرنا یا کسی چیز کا چھپا ہوا ہوناجب کوئی لفظ اپنے حقیقی معنوں کی بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال ہو کہ اس کے حقیقی معنی بھی مراد لیے جا سکے۔
تعریف نمبر دو
دوایک ایسی اصطلاح ہے جس میں کسی چیز کا ذکر اس کے کسی خاص پہلو یا علامت کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ یہ ایک غیر مستقیم طریقہ ہے جس میں اصل معنی کو چھپایا جاتا ہے اور ایک نئے معنی کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔
مثلاً، "وہ چاند کی طرح چمکتا ہے” میں چاند کا ذکر ایک خوبصورتی کی علامت کے طور پر کیا گیا ہے. مثال نمبر 1کیوں رد و قرح کرے ہے زاہد مے ہے یہ مگس کی قے نہیں ہےمثال نمبر 2اس کے بال سفید ہو گئے مگر عادتیں نہ گی۔
تعریف نمبر تین
کسی لفظ کو اس کے حقیقی معنوں کے بجاے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال کرنا کہ اس کے حقیقی معنے بھی مراد لئے جائیں.*جیسے:*چور کو دیکھ کر علی ٹھنڈا پڑ گیا. اس جملے میں مجازی معنوں میں ٹھنڈا پڑنے سے مراد ڈر جانا ہے جبکہ حقیقی معنے سردی کی وجہ سے ٹھنڈا پڑ گیا ہے.
کنایہ کی اقسام
1 کنایہ قریب2 کنایہ بعید3 تلویح4 رمز5 تعریض
کنایہ قریب
اشارے میں ایسی صفت بیان کرنا جس سے موصوف تک پہنچا جا سکے
مثال
ہے دوش محمد کا مکین خانہ زیں
اس ناز سے رکھتا ہی نہیں پاؤں زمین پر
کنایہ بعید
وہ کنایہ جس میں کسی چیز کی بہت ساری صفات کا بیان ہو
مثال
مگس کو باغ میں جانے نہ دیجیو
کہ نا حق خوں پروانے کا ہوگا
تلویح
صفت سے موصوف تک پہنچنے کے لیے متعدد واسطوں سے گزرنا پڑے
مثال
ہم غریبوں کو کیا ملے اس سے
اس کا چولہا تو سدا ہے ٹھنڈا
رمز
صفت سے موصوف تک پہنچنے میں واسطے کم ہوں مگر کچھ ایسی پوشیدہ بات ہو کہ جس سے کنایہ چنداں واضح نہ ہو
مثال
محفل میں دیکھتے ہیں بار بار وہ
یہ بھی دیکھتے ہیں کوئی دیکھتا نہ ہو
تعریض
اشاروں میں کسی کے عیب کا یوں ذکر کرنا کہ موصوف کا نام تو نہ لیا جائے مگر کچھ صفات ایسی بیان کردی جائیں کہ ذہین مدعا تک پہنچ جائے
مثال
عالم وہ ہے جو عمل کرے
استعارہ
تعریف نمبر ایک
*استعارہ، کنایہ، اور مجاز مرسل* اردو ادب کی اہم ادبی اصطلاحات ہیں جو علم بیان کے زمرے میں آتی ہیں۔ یہ اصطلاحات زبان کی خوبصورتی اور اظہار کی گہرائی کو بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔
ان کا استعمال شاعری اور نثر دونوں میں ہوتا ہے، اور یہ تخلیقی اظہار کے مختلف طریقے فراہم کرتی ہیں۔ ایک ایسی ادبی تکنیک ہے جس میں کسی چیز کو براہ راست دوسری چیز کے ساتھ جوڑا جاتا ہے، بغیر "کی طرح” یا "جیسے” کے استعمال کے۔
یہ ایک قسم کی تشبیہ ہے، لیکن اس میں براہ راست مشابہت کا اظہار کیا جاتا ہے۔ مثلاً، اگر ہم کہیں "زندگی ایک سفر ہے”، تو یہاں زندگی کو سفر کے ساتھ جوڑا گیا ہے، جو کہ ایک استعارہ ہے۔
تعریف نمبر دو
کا لغوی معنی ہے ادھار لینا یا قرض لینا اصطلاح میں کسی شے کے لوازمات کو دوسری شے سے منسوب کرنا. تعریف : جب کوئی لفظ اپنی حقیقی معنوں کی بجائے مجازی معنوں میں اس طرح استعمال ہو کہ ان دونوں معنوں میں تشبیہ کا علاقہ پایا جاتا ہو استعارہ کہتے ہیں۔
مثالیں نثری و شعری
مثلاً :1)وہ گیدڑ ہے دشمن کو دیکھ کر بھاگ گیا. 2) کمرہ کیا ہے آئینہ ہے.
3) اس کے ہاتھ برف ہے.
شعر : ایک روشن دماغ تھا نہ رہا. شہر میں ایک چراغ تھا نہ رہا.
شعر
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے. رن ایک طرف چرخ کہن کانپ رہا ہے
ارکان استعارہ
1 مستعار لہ
2 مستعار منہ
3 وجہ جامع
میرا بیٹا شیر ہے. چاند بیٹا وغیرہ
استعارہ کے تین اجزاء ہیں
*مستعارلہ*
*مستعار منہ*
*وجہ جامع*
مستعارلہ اور مستعار منہ طرفین استعارہ ہیں.
جیسے بیٹا مستعارلہ
اور شیر مستعار منہ.
ایسے ہی …
بیٹا مستعار لہ اور
چاند مستعار منہ .
*وجہ جامع:* جس مشترکہ خوبی یا خامی کی بناء پر اس چیز سے جوڑا یا تبدیل کیا گیا.
جیسے بہادری کی وجہ سے شیر کہا گیا.
خوبصورتی کی وجہ سے چاند کہا گیا.
استعارہ کو شاعری میں زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جس سے شاعری کے حسن میں اضافہ ہوتا ہے اور قاری کے دل کو چھوتی
*شعر ملاحظہ ہو :*
*بے خبر! تو جوہرِ آئینہِ ایام ہے*
*تو زمانے میں خدا کا آخری پیغام ہے
Abstract (in English):
This post provides a comprehensive discussion on three key rhetorical devices in Urdu literature: Istiaara (Metaphor), Kinaya (Allusion), and Majaz Mursal (Synecdoche). These devices are essential for adding depth and beauty to the language, enhancing both poetry and prose. The article delves into the definitions and key elements of each term, with examples to illustrate their usage. For instance, a metaphor compares two things directly without using "like” or "as,” while Kinaya indirectly hints at an attribute or quality, and Majaz Mursal refers to the symbolic representation of a part or attribute. The explanations are enriched with poetic verses to give readers a deeper understanding of these concepts.
Acknowledgement:
This post is based on an insightful discussion in our WhatsApp community, where members actively participated and contributed valuable examples and explanations to enrich our understanding of rhetorical devices in Urdu literature.
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں