علم اور مذہبی تجربہ، علامہ اقبال کا پہلا تجربہ | Knowledge and Religious Experience: Allama Iqbal’s First Experiment

علامہ اقبال کی فکری اور فلسفیانہ زندگی میں مذہب اور علم کا گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ ان کی پہلی اہم فلسفیانہ کاوش "علم اور مذہبی تجربہ” ہے، جس میں انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ انسانی علم اور مذہبی شعور کا آپس میں کیا ربط ہے۔

اقبال کا یہ نظریہ کہ مذہبی تجربہ اور علم ایک دوسرے کے مخالف نہیں، بلکہ دونوں ایک دوسرے کو تکمیل بخشتے ہیں، ان کی فکر کا ایک اہم ستون ہے۔اقبال کا ماننا تھا کہ مذہبی تجربہ انسان کو ایک اعلیٰ اور معنوی حقیقت سے روشناس کرتا ہے، جو کہ علم کے ذریعے حاصل نہیں کی جا سکتی۔ تاہم، علم اور مذہبی تجربے کے امتزاج سے انسان حقیقتِ کائنات کو بہتر انداز میں سمجھ سکتا ہے۔

اقبال کے نزدیک، علم کی اہمیت اسی وقت بڑھتی ہے جب اسے مذہبی تجربے کے ساتھ جوڑا جائے، کیونکہ دونوں ایک ہی مقصد، یعنی حقیقت کی جستجو، کی طرف رہنمائی کرتے ہیں۔ان کا پہلا فلسفیانہ تجربہ ان کی بعد کی تحریروں اور شاعری میں بھی نظر آتا ہے، جہاں وہ علم اور مذہب کے امتزاج کو انسان کی فکری نشوونما کے لیے ضروری قرار دیتے ہیں۔

اقبال نے زور دیا کہ مذہب کا تجربہ ایک داخلی تجربہ ہے جو انسان کی روحانی اور فکری بلندی کا ذریعہ بنتا ہے، جبکہ علم انسان کو خارجی دنیا کے اسرار سے آگاہ کرتا ہے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں