تاریخ تہذیب اور تخلیق کا رشتہ | Relationship Between History, Civilization, and Creativity
تحریر: ڈاکٹر غلام فرید
موضوعات کی فہرست
اس تحریر کے اہم مقامات:
- کسی ملک،قوم کے مسلسل واقعات کا سچا تذکرہ بھی تاریخ کہلاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
- زمین کی کم از کم عمر دو ارب سال، زندہ اجسام کی عمر ایک ارب سال اور بعض جانوروں کی عمر۔۔۔
- شجر کی بڑھوتری میں بیج، مٹی اور پانی ، ہوا ، روشنی وغیرہ کا کردار مسلمہ ہے اس میں بظاہر نظر نہیں آتے مگر شجر کی حقیقت ان سے اثبات پاتی ہے بعینہ ماضی کا ورثہ کائنات کی ہر شے۔۔۔۔
- تاریخ و تہذیب دونوں زمان اور مکان کے پابند ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے مرہون منت ہیں۔ ایک دوسرے سے یہ اپنے وجود کا اثبات کرتے ہیں۔۔۔۔
تاریخ تہذیب اور تخلیق
کائنات کے آغا ز کے بارے میں آسمانی مذاہب کی کتب میں معلومات ملتی ہیں۔ خدا نے جب اپنے آ پ کو ظاہر کرنے کا ارادہ فرمایا تو آسمان زمین اور مختلف ستاروں سمیت لاتعداد اشیاء خلق کیں۔
وقت بھی بتایا کہ کتنے دکسی ملک،قوم کے مسلسل واقعات کا سچا تذکرہ بھی تاریخ کہلاتا ہے ۔نوں میں یہ تخلیق مکمل ہوئی۔
انسان کی خلقت کا منصوبہ جب خالق ایزدی نے فرشتوں کے سامنے رکھا تو ان کی طرف سے کچھ تحفظات کا اظہار ہوا۔ آدم کا بت بنا کر اس میں روح پھونکی گئی اور فرشتوں کو سجدہ کرنے کا حکم ہوا۔اشیاء کا وجود، وقت کا ذکر اور فرشتوں سے مکالمہ میں ہمیں مکان، زمان اور زبان کا پتہ چلتا ہے ۔
ابلیس کا انکار آدم کا خلا سے انخلاء حرکت کے اصول پر گواہ ہیں۔
تاریخ و تہذیب دونوں زمان اور مکان کے پابند ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے مرہون منت ہیں۔ ایک دوسرے سے یہ اپنے وجود کا اثبات کرتے ہیں۔ گزرا ہوا وقت واپس نہیں آسکتا وہ محفوظ ہو جاتا جسے ماضی کا نام دیا جاتا ہے ۔
ہنری برگساں نے کہا تھا حقیقت میں ماضی خود بخود اپنی بقا کا اہتمام کرتا ہے غالباً یہ اپنی کمیت میں ہر لمحہ ہمارا تعاقب کرتا ہے(۱)
گزرا ہوا ہر دقیقہ تاریخ ہے۔ کسی چیز ، واقعہ ، حادثہ کے ظہور پذیر ہونے کی مدت کا تعین تاریخ کہلاتا ہے۔ کسی بھی جگہ ( Space) میں وقت (Time)کا ہر وہ لمحہ جو حال سے ماضی میں داخل ہو جاتا ہے وہ تاریخ ہے۔
تاریخ کا مادہ "و ر خ”ہے اور اس کے معنی مہینہ کے تعین کرنے کے ہیں۔ تاریخ کی ایک یہ بھی تعریف ہے کہ یہ حال کی گرفت میں نہیں آتی ۔ دریا کی روانی میں پانی جس مقام سے گزر جاتا ہے وہ ماضی بن جاتا ہے۔ اب یہ پانی دوبارہ اس مقام سے نہیں گزرے گا پس وہ لمحہ (Moment)جب پانی اس جگہ سے گزرا تھا تاریخ ہے۔
کائنات کی تخلیق کا نقطہ آغاز تاریخ ساز واقعہ ہے جس کی تقویم and Space Timeکی تھیوری پر ہوئی ہے۔ کروڑوں اجرام فلکی، کہکشائیں، زمین و آسمان اور ان کے درمیان جو کچھ مخلوقات ہیں سب کی حرکت پذیری در اصل تاریخ ہے۔ سورج اس نظام کا مرکزی سیارہ ہے
اور اس کے مدار میں گھومنے والے دو سیارے زمین اور چاند انسان کی حیات سے منسلک ہیں۔ زمین اور چاند کی بھی اپنے مدار میں گردش، وقت کے تعین کی وجوہ ہیں مثلاً چوبیس گھنٹے کا چکر جو زمین اپنے مدار میں مکمل کرتی ہے۔
اسے ایک دن مانا جاتا ہے۔ اور سورج کے گرد ایک مکمل دائرہ ایک سال)۳۶۵دن (گنے جاتے ہیں پھر ان دنوں کی تقسیم گھنٹوں میں ہو یا دنوں میں یہ بھی زمان کی گویا تقسیم ہے۔
چاند کا زمین کے گرد گھومنا اور ہر روز نئی منزل طے کرنا اور چودہ دن میں مکمل ہو جانا اور پھر یہ منزلیں معکوس کی طرف طے کرنا بھی وقت کی گنتی اور عمل ہے۔ اسی عمل کا گزرا ہوا ہر سیکنڈ ماضی ہے اور ماضی تاریخ ہے۔
خالقِ کائنات کا لفظ کن اور فیکون دونوں تاریخ ہیں اور وہ ند(الست بربکم ( کیا میں تمہارا پالن ہار نہیں اور (قالو بلا) ’’بے شک تو ہی رب ہے‘‘ بھی ماضی کا قصہ ہے۔ الغرض ہر مخلوق جو پیدا ہوتی اور ارتقا کی منازل طے کر کے دارِ فنا میں داخل ہو جاتی ہے وہ تاریخ ہے۔ تو گویا یہ کہا جا سکتا ہے کہ پوری کائنات جو Time and Spaceکی پابند ہے سوائے خالق کے تاریخ ہے۔
نظامِ شمسی کی تقویم کے تحت مختلف اقوام نے تاریخ کی (وقت کے تعین) تقسیم مختلف طریقوں سے کی ہے۔ فرہنگ آصفیہ کے مطابق "اہلِ ہند ایک صبح سے دوسری صبح تک چوبیس گھنٹے گنتے تھے جبکہ اہلِ عرب شام سے شام تک ، اہلِ توران ایک دوپہر سے دوسری دوپہر اور اہلِ انگلستان آدھی رات سے آدھی رات تک۔‘‘(۲)
زمین کی کم از کم عمر دو ارب سال، زندہ اجسام کی عمر ایک ارب سال اور بعض جانوروں کی عمر پانچ کروڑ سال سے ایک کروڑ سال تسلیم کر لی جائے تو حیوانِ ناطق شاید دس لاکھ یا کم از کم پانچ لاکھ پیشتر وجود میں آ چکا تھا مگر وہ مکتوب و نوشتہ و بیانات جو ہم پڑھ سکتے ہیں پانچ ہزار سال سے آگے نہیں جاتے(۳)
تو ہمارے پیشِ نظر وہی تاریخ ہے جس کا محیط کم و بیش پانچ ہزار سال ہے۔
تاریخ وہ آئینہ ہے جس میں ہم اپنا ماضی دیکھ سکتے ہیں اور اس کے اندر انسانی جذبات، واقعات اور مشاہدات محفوظ ہیں ۔ انہی علمی سرمایوں سے جو ماضی کے بحرِ بیکراں میں دفن ہیں انسان اپنے حال کو عقل و دانش کی کسوٹی پر پرکھ کر مستقبل کو بے پایاں کامیاب بنا سکتا ہے۔
تاریخ کو اگر معاشرے کے حافظے سے محو کر دیا جائے تو پوری کائنات کے علوم و فنون جو انسان کے تجربے میں ہیں اور جن سے ارتقائی منازل طے ہوئیں ، تمام خاک میں مل جائیں گی ،بقول ڈاکٹر صادق علی اگر کسی قوم کی تاریخ گم ہو جائے تو وہ خود کو بے سہارا اور تنہا محسوس کرتی ہے(۴)
تاریخ ان معاملات کے ساتھ سروکار رکھتی ہے جن کی شہادتیں کسی نہ کسی شکل میں موجود ہوں ۔ یہ گواہیاں تحریر کی صورت ہونی چاہیں اگر ایسا نہ ہو تو واقعاتی شہادت کے لیے دوسرے ذرائع مثلاً پتھر کی سلیں، ہڈیاں، مہریں، سکے وغیرہ بھی ثبوت کے لیے پیش کیے جا سکتے ہیں۔
"History deals with time and places for which these are written records. where these, never existed or have disappeared, we can only find out what happend from the evidence of things, from bones, tools and similar objects.”(۵)
کسی بھی قوم یا خطے کے لوگ کس طرح رہتے تھے ان کے ذرائع آمدن کیا تھے ان کے رہن سہن میں کیا اہم تھا اور کس اصول کے تحت وہ معاشرتی و سماجی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ ڈی ڈی کوسمبی نے تاریخ کو یوں Define کیا ہے
تاریخ نام ہے پیداوار کے ذرائع و روابط کی مسلسل تبدیلیوں کے اس تذکرہ کا جو ترتیبِ زمانی کے ساتھ پیش کیا جائے۔(۶)
تاریخ ہر انسان کے لاشعور کا حصہ ہے ۔ نہ صرف آباؤ اجداد (Genetic)کے خون کی صورت ہماری رگوں میں صورت لہو موجود ہے بلکہ وہ گزرے ہوئے زمانے ہمارے شامل حال ہیں۔ الست بربکم والے سوال کے جواب میں قالو بلا کہنا ہمیں یاد ہویا نہ ہو، ماں کے پیٹ میں نو ماہ کی (ایک پورا عہد) زندگی کا شعور بھی بھلے نہ ہو مگر یہ سب ہمارے unconciousکا حصہ ہے.
شجر کی بڑھوتری میں بیج، مٹی اور پانی ، ہوا ، روشنی وغیرہ کا کردار مسلمہ ہے اس میں بظاہر نظر نہیں آتے مگر شجر کی حقیقت ان سے اثبات پاتی ہے بعینہ ماضی کا ورثہ کائنات کی ہر شے میں عموماً اور انسان میں خصوصاً ہر لمحہ حیات پذیر ہے جو حال میں شامل رہ کر مستقبل کی صورت گری کرتا ہے۔
آکسفورڈ دکشنری کے مطابق تاریخ یہ ہے
"History chronogram is a chart used for calculation 1st day of month”(7)
فیروز الغات میں تاریخ کی تعریف کچھ یوں ہے :
’’لغوی طور پر تاریخ سے مراد ایک دن، ایک رات، مہینے کا ایک دن یا کسی چیز کے ظہور کا وقت یا ایسا فن یاکتاب ہے جس میں مشہور آدمیوں اور بادشاہوں کے وقائع، حالات، پیدائش، وفات یا کسی عہد کے وقائع ، روایات، قصے، افسانے اور جنگ نامے درج ہوں‘‘(۸)
What is History نامی کتاب میں تاریخ کے بارے میں یہ لکھا ہے ۔
"History consists of a corpus of ascertained facts. The facts are available to the historians in documents, in scription, and so on, like fish on the fishmonger’s stabls the historian collect them, takes them cooks and serves them in whatever style appeals to whom and him”(9)
کسی ملک،قوم کے مسلسل واقعات کا سچا تذکرہ بھی تاریخ کہلاتا ہے ۔ ماضی کے واقعات کا خلاصہ جس سے حقائق معلوم ہوں تاریخ ہے۔
بشکریہ: مقالہ انتطار حسین کے افسانوں اور ناولوں میں تاریخی و تہذیبی شعور
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں