قول محال

قول محال قول محال (paradox)کا اردو ترجمہ ہے جسے مولوی عبدالحق نے استعمال کیا ہے۔ سرور صاحب نے اس کے لیے اتحاد ضدین کی اصطلاح ایجاد کی۔ قول محال سے مراد وہ مضمون ہے جو تسلیم شدہ تصور کے برعکس ہو۔ جیسے انگریزی میں Less Speed اور اردو میں طویل مختصر افسانہ، انگلستان میں اس کے نمائندے آسکر وائلڈ اور برناڈ شا اور جی کے چسٹرٹن تھے ۔ اسے انیسویں صدی کے آخر میں زیادہ استعمال کیا گیا۔ ہیگل نے اسے Anti thesis کا نام دیا۔ قول محال کی صورتیں نہ صرف عربی فارسی اور اردو میں ملتی ہیں بلکہ انگریزی ادب میں بھی ۔ یہ صنعت بلیغ ہے اور اردو روزمرہ میں اس کا استعمال بہت کم کیا گیا ہے۔ غالب کے ہاں قول محال کی صورتیں بہت نظر آتی ہیں۔ شاعرانہ صنعت کی حیثیت سے اس کا وجود اردو شاعری میں غالب سے پہلے تقریباً نا پید ہے ۔ (۳۵) پیراڈاکس ایک منطقی وحدت ہے اور نثر میں ایک خاص نوع کا آہنگ پیدا کر دیتی ہے یہ ایک بلند قسم کی ذہنی ورزش ہے۔ اور صنعت تضاد کا تضاد ہے۔ یعنی اس میں تضاد مٹ جاتا ہے اور عقلی انضباط پیدا ہو جاتا ہے۔ (۴۶)

زندگی ہے، یا کوئی طوفان ہے۔۔

ہم،تو اس جینے کے ہاتھوں، مر چلے (درد)

مطالعہ: تنقیدی نظریات اور اصطلاحات

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں