مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر رازانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

پنجابی شاعری اور دمورد


پنجابی شاعری اور دمورد

پنجابی میں ہیر رانجھا کے قصے کو منظوم کرنے کی اولیت دمودر کو حاصل ہے۔ اس قصے کے مطابق شاعر اس داستانِ محبت کا عینی شاہد ہے اور جگہ جگہ کہتا ہے کہ "آ کھ مودر جو میں اکھٔیں ڈٹھالمے دی دھائے” ( دمو در کہہ دو!میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ (ہیر رانجھا دور دیس کی طرف چلے گئے )

لیکن دوسری جانب جب ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوک داستان دمودر کے سمے سے بہت پہلے فارسی میں نظم کی جا چکی تھی تو دمودر کی عینی شہادت کی قلعی کُھل جاتی ہے۔

اسی طرح وہ اپنے آپ کو اکبر بادشاہ کا ہم عصر بھی کہتا ہے اور ہیر رانجھے کو کوٹ قبو لے جانے کا زمانہ 1569ء سمت بکرمی بتاتا ہے جو لو دھیوں کا زمانہ بنتا ہے لیکن ایسی بے جوڑ باتوں کے باوجود دمودر کی ہیر کی اہمیت سے

انکار ممکن نہیں کیونکہ پنجابی میں ہیر کی یہ پہلی منظوم داستان ہے۔ بعد میں اس مقبول ترین لوک قصے کو نظمانے والوں نے کاٹ چھانٹ کے اختیارات استعمال کرنے کے باوجود بنیادی طور پر اسی قصے کو سامنے رکھا۔

یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ دمودر نے قصے کا انجام المناک نہیں رکھا بلکہ دونوں کو عشق میں کامیاب ہوتے دیکھایا ہے اور بعض جگہ اسے روحانی اور حقیقی عشق کا رنگ دینے کی کوشش بھی کی ہے جیسا کہ ان مصرعوں سے جھلکتا ہے۔

مجھے نہ کوئی ہیر کہے اور نہ مجھے سیالن کہے۔ میری ذات پات کو جاننے کی ضرورت نہیں ہے کہ میں تو اب چاک یعنی رانجھے کے ساتھ اس کی ہو گئی ہوں ( یہ وہ روحانی تعلق ہے جو مادی جدی خاندان رہا اور میں کب ان کی بیٹی رہی۔ اے رنجھا میں تیرا دامن پکڑ رہی ہوں ۔ اگر تو اس جائن کو قبول کرلے تو زہے قسمت ۔

☆☆☆

اے قاضی سن لے کہ تو نے جو کھیل کھیلا دل اس پر راضی نہیں ۔ میرا اور رانجھے کا پیار اس سمے کا ہے جب خالق نے خلقت بنائی تھی ۔ دلوں کے نکاح رب نے کر دیئے ہیں تو قاضی تو کیانکاح پڑھائے گا۔ تو نے عشق کی بھاجی (سالن ) کا مزا نہیں چکھا اس لیے تو صریح شرح کے مطابق فیصلہ کرنا چاہتا ہے۔

☆☆☆

"اے میرے صاحب تو میرے لیے کامل مرشد ہے اور مجھ عاجز کو آزمائش میں نہ ڈال۔ میں تیرے پاؤں کے ساتھ لگی میٹھی ہوں ۔ مجھے چھوڑ کر نہ چلے جانا بلکہ اپنی پاک اور سچی محبت مجھے ارزانی کرتا اور مجھے جھوٹی تسلیاں نہ دینا۔”

. . . . . ( پاکستانی ادب) ۔۔


پروف ریڈر ۔۔۔۔۔۔نمرہ سخی

حواشی

کتاب کا نام : پاکستانی زبانوں کا ادب،کورس کوڈ : 5618،صفحہ نمبر: 185،مرتب کردہ : فاخرہ جبین

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں