مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر روزانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

پشتو زبان کی قدامت

پشتو زبان کی قدامت

جب ہم پشتو کی اس قدامت کا ذکر کرتے ہیں تو قدرتی طور پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس دعوے کا تحریری ثبوت کیا ہے۔

موضوعات کی فہرست

بد قسمتی سے فقط اتنا معلوم ہو سکا ہے کہ پشتو پہلے میخی رسم الخط میں، پھر خروشتی میں ، اس کے بعد یونانی ، برہمی ، دیوناگری اور اوستا وغیرہ میں لکھی جاتی تھی۔

آخر کار عربی رسم الخط نے سب کو ختم کیا۔ اس وقت پشتو عربی رسم الخط کی پیروی میں خط نسخ میں لکھی جاتی ہے۔

پشتو ایرانی بادشاہ دارایوش کبیر کے شکلی کتبوں میں ، جو کہ ۵۶ قبل مسیح میں کندہ کیے گئے تھے اور جن کا رسم الخط میخی تھا، یوں ملتی ہے کہ وہاں تین جملے ( مصرعے ) ایسے پائے گئے ہیں جو پشتو کے ساتھ قریبی مشابہت رکھتے ہیں۔

ان تینوں جملوں ( مصرعوں ) میں جو الفاظ (اے کی ، دروجہ نہ اور زورہ کی رہ) آئے ہیں وہ اب بھی معمولی سے تغیر کے ساتھ پشتو میں مروج ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دار ایوش کے زمانے میں جس قسم کی پشتو بولی جاتی
تھی ، وہ بہت حد تک آج کل کی پشتو سے مشابہ تھی ۔ اصل جملے یوں ہیں:

یہ بھی پڑھیں: اردو میں پشتو کا حصہ | مقالہ

Ne a ri ka a hum -1

) انگریزی تلفظ( Ne drai ja na a um -2

Ne zura ka ra hum -3
ا نے ارے کہ آ هم

2 نے دروجہ نه آ هم (اردو تلفظ)

نے زوره که رو آ هم

انے

نے اڑ یکہ اوم

نے دروہ جنہ اوم

نے زورکڑوہ اوم

( موجودہ پشتو صورت )

1 نہ اڑیل ہوں

2 نہ دروغ گو ہوں

3- نہ جابر ہوں

(اردو ترجمه )۔

۔دارا یوش کا یہ سنگی کتبہ ۱۳۰ سطروں پر مشتمل ہے۔ ہر سطر میں ۴۵ حروف ہیں اور ہر حرف تین تا پانچ میچی علامتوں پر مبنی ہے۔ اس طرح پورا کتبہ ۷۵ ہزار میخی علامتوں پر مشتمل ہے جس میں دار ایوش نے اپنی سلطنت کے کارنامے بیان کیے ہیں

یہ بھی پڑھیں: اردو افسانے پر پشتون کلچر کے اثرات |pdf

پشتو ادب کا صحیح سراغ ہمیں دوسری صدی ہجری میں ملتا ہے جب ۱۲۹ ہجری میں لکھی ہوئی امیر کروڑ کی ایک نظم دریافت ہوئی اور یہیں سے پشتو کے تحریری ادب کا آغاز ہوتا ہے۔

پروفریڈر ۔ عنبرین عین

حواشی

کتاب ۔۔۔ پاکستانی زبانوں کا ادب،موضوع کا نام ۔۔۔۔۔ پشتو کی قدامت،صفحہ نمبر ۔۔۔۔۔۔ 1،مرتب کردہ ۔۔۔۔۔۔ عارفہ راز،!۔۔۔۔۔۔۔پشتو کی قدامت ۔۔۔۔۔۔۔۔!

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں