مفت اردو ادب وٹسپ گروپ

اردو ادب وٹسپ گرپ میں شامل ہو کر رازانہ، پی ڈی ایف کتب اور اہم مواد تک رسائی حاصل کریں

پشتو شاعری کا پس منظر

پشتو شاعری کا پس منظر

پشتو زبان کا شمار دنیا کی ان قدیم ترین زبانوں میں ہوتا ہے جن کی جڑیں دو عظیم تہذیبوں اور مذاہب کی مقدس زبانوں تک جا پہنچتی ہیں۔ ایک طرف اس کا تعلق سنسکرت سے ہے

یہ بھی پڑھیں: پشتو ادب

جو ہندو دھرم کی مقدس زبان کہلاتی ہے، تو دوسری جانب اس کا رشتہ زرتشت کی متبرک زبان اوستا سے بھی جڑا ہوا ہے، جس میں زند جیسی مقدس کتاب تحریر کی گئی۔

پشتو زبان کی تاریخ، اس کی لسانی خصوصیات اور ادبی روایات پر اگر نظر ڈالی جائے، تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ظہورِ اسلام سے قبل اس زبان کے رسم الخط کے بارے میں مؤرخین اور ماہرینِ لسانیات متفقہ رائے قائم کرنے سے قاصر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشتو شاعری کا پس منظر

بعض محققین کا خیال ہے کہ ابتدا میں پشتو زبان خروشتی رسم الخط میں لکھی جاتی تھی، جس کے آثار ایران میں حالیہ برسوں میں دریافت ہوئے۔ کچھ ماہرین کے نزدیک پشتو ایسے حروف میں لکھی جاتی تھی، جن کا سراغ ابھی تک نہیں لگایا جا سکا۔ تاہم یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ پشتو دنیا کی ان قدیم زبانوں میں شامل ہے، جو آج تک زندہ ہیں اور بولی جاتی ہیں۔

پشتو زبان کے بولنے والوں نے بحیثیتِ قوم دینِ اسلام کو نہایت خلوص کے ساتھ قبول کیا۔ اگرچہ بعض مغلیہ دور کے درباری مؤرخین نے پشتون قبائل کو قیس عبدالرشید کی اولاد قرار دے کر ان کی نسل کا ایک افسانوی سلسلہ بیان کیا ہے،

تاہم اصل حقیقت یہ ہے کہ اسلام کی سچائی اور اس کے پیغام نے جس طرح دیگر اقوام و ممالک کو متاثر کیا، اسی طرح پشتون بھی اس کے نور سے منور ہوئے۔ یہاں تک کہ پشتون معاشرے میں کوئی فرد ایسا نہ رہا جس نے اسلام کو صدقِ دل سے قبول نہ کیا ہو۔

اگرچہ یہ بات بادی النظر میں غیر معمولی محسوس ہوتی ہے کہ ایک پوری قوم دائرۂ اسلام میں داخل ہو جائے، جب کہ خود اہلِ عرب — جہاں سے اسلام کا ظہور ہوا — بھی ابتدا میں من حیث القوم مسلمان نہیں ہوئے تھے۔ مگر اگر ہم اُن داخلی وجوہات پر غور کریں، جن کی بنیاد پر پشتونوں نے اسلام کو اپنایا، تو اس حیرانی کا ازالہ ہو جاتا ہے۔

درحقیقت پشتونوں نے زمانۂ قدیم ہی سے اپنی اجتماعی زندگی کے لیے اخلاقی اقدار اور ضابطوں پر مبنی ایک خاص معیار وضع کر رکھا تھا، جسے وہ پشتو کہتے تھے۔

یہ پشتو محض زبان کا نام نہیں بلکہ ان کے ضابطۂ حیات کا مجموعہ تھا۔ اگر اس پشتو کا تجزیہ کیا جائے تو اس میں وہ تمام اعلیٰ انسانی اور آفاقی اقدار شامل نظر آتی ہیں، جنہیں اسلام ایک مکمل نظامِ زندگی کے لیے ضروری قرار دیتا ہے۔ مثلاً اسلام میں حیا کو نصف ایمان کہا گیا ہے،

اور پشتونوں کے نزدیک حیا و غیرت اتنی اہم ہے کہ ان کا مقولہ ہے: "جس میں حیا اور غیرت نہ ہو، وہ پشتون کہلانے کے لائق نہیں۔”

اسی طرح ظلم کے خلاف ڈٹ جانا اور ظالم کا ہاتھ روکنا پشتون معاشرت کا بنیادی اصول ہے، جو اسلام کی تعلیمات کے عین مطابق ہے۔ پشتون معاشرے میں مہمان نوازی کو اعلیٰ درجہ حاصل ہے، جہاں مہمان کو عزت دینا اور اس کی حفاظت کرنا فرضِ اولین سمجھا جاتا ہے۔

اسلام میں بھی پناہ مانگنے والے کو پناہ دینے کا حکم ہے، چاہے وہ دشمن ہی کیوں نہ ہو۔ پشتون روایات میں میزبان اپنی جان کی بازی لگا کر بھی مہمان کی حفاظت کرتا ہے۔

مشاورت اور باہمی اتفاقِ رائے سے فیصلے کرنا پشتونوں کا خاص وصف ہے۔ ان کے جرگے، جن میں اجتماعی فیصلے کیے جاتے ہیں، پتھر پر لکیر کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان فیصلوں سے ذرّہ برابر انحراف کرنا اپنی "پشتو” سے انحراف کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ اسلام کی آمد سے قبل پشتون قبائل نے اپنے لیے جو اخلاقی معیار مقرر کیا تھا، وہ ان کی "پشتو” تھی، اور وہ اسے اپنی جان سے زیادہ عزیز رکھتے تھے۔

جب سرزمینِ عرب سے اسلام کا پیغام روشنی کی صورت ان کی بستیوں تک پہنچا، تو انہوں نے اس نئے دین کو اپنے فطری ضابطۂ حیات سے ہم آہنگ پایا، اور اس طرح اسلام کو اپنے قلب و روح کی گہرائیوں سے قبول کیا۔

پشتونوں نے اسلام کو اس قدر اپنایا کہ انہوں نے اپنی زبان کے حروف و آوازی خصوصیات کو بھی قرآنی الفاظ کی طرز پر ڈھال لیا۔ نہ صرف یہ بلکہ اپنی زبان کے لیے انہوں نے وہی رسم الخط اختیار کیا جو عربی زبان کا تھا، تاکہ دینی اور لسانی یکجہتی کا اظہار ہو سکے۔

ان تمام تاریخی و تہذیبی حقائق کی روشنی میں جب ہم پشتو ادب کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ ظہورِ اسلام سے قبل چاہے ان کے عقائد کچھ بھی رہے ہوں، یا رسم الخط کچھ بھی رہا ہو، مگر اسلام قبول کرنے کے بعد پشتون قوم بحیثیتِ مجموعی مسلمان ہو گئی، اور ان کی زبان اور ادب دونوں اسلامی رنگ میں رنگین ہو گئے۔

آنسہ سرور

حواشی

کتاب کا نام ؛ پاکستانی زبانوں کا ادب
کوڈ نمبر ؛ 5618
موضوع ؛ پشتو شاعری کا پس منظر
صحفہ نمبر ؛ 81 تا 82
مرتب کردہ ؛ عارفہ راز

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں