میدان عمل ناول کا خلاصہ

میدان عمل ناول کا خلاصہ | Novel Maidan-e-Amal” ka Khulasa

میدان عمل ناول کا خلاصہ

میدان عمل کا شمار پریم چند کے مقبول ترین ناولوں میں ہوتا ہے یہ ناول ۱۹۳۲ء میں مکتب جامع دہلی کے زیر اہتمام شائع کیا گیا۔ اس ناول میں متوسط طبقے کےنوجوانوں، کاشتکاروں ، مزدوروں اور دوسرے تمام افراد کی قومی جدو جہد کو پورے فنکارانہ طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔

یہ ناول تحریک آزادی کی تاریخ لکھنے والوں کے لیے ایک ادبی دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس میں تحریک آزادی سے متعلق عوامی عمل اور رد عمل کی تصویریں نظر آتی ہیں۔ دیگر ناولوں کے بمقابل اس ناول میں پریم چند مثالیت سے حقیقت پسندی کی جانب سفر کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میدان عمل ناول کا تنقیدی جائزہ

میدان عمل کا پلاٹ بہت سیدھا سادا ہے۔ امر کانت دہلی کے ایک ساہو کار سمر کانت کا بیٹا ہے۔ باپ دانش مندانہ ذہانت کا آدمی ہے جب کہ امر کانت مثالی ذہانت کا لڑکا ہے۔ وہ اپنے باپ کی مرضی کے خلاف تعلیم حاصل کرتا ہے۔ اس کی تعلیم کے دوران ہی باپ اس کی شادی سکھدا نام کی ایک لڑکی سے کروادیتا ہے جو ایک مال دار بیوہ کی اکلوتی بیٹی ہے۔

سکھدا ایک خود پسند لڑکی ہے جو امارت پر غرور کرتی ہے اور چاہتی ہے کہ اس کا شوہر بھی سماجی فلاح کے کام چھوڑ کر باپ کے کاروبار میں اس کا ساتھ دے اور پیسہ کمائے ۔

امر کانت کی فطری اچھائی اسے غریبوں کا خون نچوڑنے اور فریب کاری سے روکتی ہے اس لیے وہ ان کی خواہشات کے برعکس چلتا ہے۔ سمر کانت اور سکھدا اُس سے نالاں رہتے ہیں۔ ان دونوں کے خیالات سے عاجز آ کر وہ تعلیم ادھوری چھوڑ کر اپنے ایک پروفیسر شانتی کمار کے ساتھ مل کر ملک وقوم کی خدمت کے کام کرنے لگتا ہے۔

باپ سے پیسہ نہیں لیتا اور کھڑی پر ہاتھ سے سوت بنا کر گزارا کرتا ہے۔ کچھ ہی مدت میں وہ میونسپل کمیٹی کا ممبر منتخب ہو جاتا ہے۔ اس دوران سے ایک مسلمان لڑکی سکینہ سے محبت ہو جاتی ہے جو ان کے کسی پرانے ملازم کی بیٹی ہے۔

کہانی میں ایک اور لڑ کی منی کا قصہ شامل ہوتا ہے جو اچھوت ہے لیکن غیرت مند ہے۔ وہ اپنی آبرو لٹنے کے بدلے تین انگریزوں کو مار کر مقدمہ بھگتی ہے لیکن اپنی ذہنی حالت کی وجہ سے باعزت بری ہو جاتی ہے۔

امر کانت سکینہ سے محبت کی بنا پر شہر میں رسوا ہو جاتا ہے اور وہ ان جھمیلوں سے بھاگ کر منی کے گاؤں میں رہنے لگتا ہے۔ اچھوتوں کی یہ بستی اس کے لیے ایک نیا میدان عمل ہے۔ یہاں کے لوگوں کی محبت اور ان کے مسائل دیکھ کر اس کے اندر نیا ولولہ پیدا ہو جاتا ہے۔

وہ گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک سکول کھولتا ہے اور انھیں زمین دار کے مظالم کے خلاف متحد ہونے کے لیے متحرک کرتا ہے۔ اُدھر شہر میں اس کی بیوی سکھدا کی کایا پلٹ جاتی ہے اور وہ شوہر کے نقش قدم پر چلتی ہوئی اچھوتوں کی رہنما بن جاتی ہے۔

شہر کے مزدوروں کو اکٹھا کرتی ہے اور حکومت کی نظروں میں کھٹکنے کی وجہ سے گرفتار ہو جاتی ہے۔ امر کانت اپنی بیوی کی گرفتاری کی خبر سن کر مزید پر جوش ہو جاتا ہے اور ایک نئے جذبے کےساتھ کسانوں کو منظم کرنے لگتا ہے۔

اس کی ان سرگرمیوں سے کسان سرکش ہونے لگتے ہیں اور اس نتیجے میں علاقے کا زمین دار امر کانت کے کلاس فیلو اور دوست سلیم جو اس وقت سرکاری ملازم ہے، کے ذریعے امر کانت کو گرفتار کروادیتا ہے۔

پروف ریڈر: رمضان عباس

حواشی

کتاب کا نام: اردو داستان اور ناول فکری و فنی،کوڈ: 9011،صفحہ: 157 تا 158،موضوع: میدان عمل کا پلاٹ،مرتب کردہ: ثمینہ شیخ

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں