نطشے کے افکار

نطشے کے افکار کے متعدد پہلو جنہیں سمیت زندگی، عزم القوت سپر مین مناکحت اور متحدہ یورپ وغیرہ عنوانات کے تحت مطالعہ کیا جا سکتا ہے ذیل میں ان تمام افکار کا خلاصہ پیش کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نطشے اور یونانی المیہ | PDF

مسیحیت سے انکار

جیسا کہ گزشتہ سطور میں بتایا گیا کہ نطفے ابتداء میں پادری بننا چاہتا تھا لیکن بعد ازاں وہ مسیحیت سے اس قدر بے زار ہوا کہ اس نے مسیحیت کو دنیا کی سب سے بڑی خرابی اور انسانیت کے دامن کا ابدی والے قرار دیا اور واضح طور سے کہا کہ میں مسیحیت کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتا ہوں۔

اس کے نزدیک مسیحیت میں صرف غلاموں کی اخلاقیات کو لوٹ رکھا گیا ہے۔

یہ مذہب آزاد اور بلند انسانوں کے شایان نہیں ہے اس لئے وہ اسے نیست و نابود کر دینے کی بات کرتا ہے اس کے نزدیک زندگی اس دیر پا صورت یا حیثیت کا نام ہے جو مختلف قولی کے باہمی متنازعہ کے بعد باقی رہ جاتی ہے اور زندگی فقط اس قوت کو کہا جا سکتا ہے جو تمام خارجی امور کو اپنے قبضہ اقتدار میں کر لیتی ہے۔

اس تصور سے اس کے ہاں Will To Power قوت کے ارادے کے نظریے نے جنم لیا اس کا خیال تھا کہ تنازعہ البقا Survival of the Flitters نہیں بلکہ تنازعہ للقوة انانی زندگی کا منصب ہونا چاہیے مشہور ماہر نفسیات الفرید ایڈ سر اس خیال میں اس کا ہم نوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نطشے کا نظریہ تکرارِ ابدی اور اقبال | PDF

نطشے کا سپر مین

عزم للقوة کے اظہار کے لئے ہی اس نے سپر مین / فوق البشر کا تصور پیش کیا جس کے بغیر اس کے نزدیک زندگی محض بے جہت اور بے مقصد تھی۔ اس بے مقصدیت میں ایک خود ساختہ نصب العین کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے وہ اپنے تصوراتی سپر مین کو اس نصب العین کے قیام کا ذریعہ قرار دیتا ہے اس کے نزدیک فوق البشر زندگی کو بہتر بنانے والی تحریک کا بہترین مظہر ہوگا۔

سپرمین یا فوق البشر ہے کیا ؟

اس سوال کا جواب دینا بہت آسان نہیں ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ خود نقشے کے ہاں بھی اس تصور نے بہت سے ارتقائی یا تغیراتی مرحلے طے کئے ہیں ابتدا میں اس کا خیال تھا کہ سپر مین ایک ہی ہو سکتا ہے اور وہ اپنی طبعی شخصیت پرستی کے تحت کبھی نپولین، کبھی تو پین ہار اور کبھی اپنے فلسفی دوست واگز کو سپر مین قرار دیتا رہا۔

۱۸۷۴ء میں اس نے روسو اور گوئٹے کو اس کا مصداق قرار دیا لیکن اس کے علاوہ وہ سپر مین کے تصور کو ایک ہیولے کے روپ میں بھی دیکھتا رہا

اور ساری دنیا کے انسانوں کو ایک طرف رکھ کر دوسری طرف سپر مین کو دیکھتا رہا اور اس نے کہا کہ دنیا صرف سپر مین کا نام ہے۔ انسان ایک رہی ہے جو حیوان اور فوق البشر کے درمیان پھیلی ہوتی ہے اور جس کے نیچے ایک عمیق غار ہے اس غار کو پار کرنا یا اس راہ میں چلنا بہت پر خطر ہے۔

اس کے اس تصوراتی انسان کے پس منظر میں سرفرانس گیلٹن Francis Galten (ولایت 1822) اور اسی چی ڈہرنگ During .1901-1833 کے تصورات بھی دیکھے جاسکتے ہیں جو اس سے پہلے انسان کے بتدریج بہتر سے بہتر شکل میں منتخب ہونے کی بات کر چکے تھے۔

تاہم چونکہ خود نطشے کو اندازہ ہے کہ سپر مین کا ظہور فوری طور پر ممکن نظر نہیں آتا اس لئے وہ ممتاز اشخاص کی ایک جماعت تیار کرنے کا مشورہ دیتا ہے اور انسانی حیات سے فوق البشر/سپر مین کے ظہور کی یہ تربیت قائم کرتا ہے کہ موجودہ نسل انسانی سے ایک اعلیٰ دل و دماغ کی حامل امارات پسند جماعت پیدا ہوگی جو یورپ کے عوام پر حاکم ہوگی

اس جماعت سے خالص اور چین قوم نمودار ہو گی اور اس اعلیٰ درجے کی قوم سے سپر مین ظہور پذیر ہوگا تاہم سپر مین کے ظہور تک ممتاز اور اعلیٰ افراد کی جو جماعت تیار کی جاتے اس میں سنجیدگی، مستقل مزاجی جذبات پر قابو و قدرت خوش مزاجی غرور و تکبر سے گریز اور حکمران کی صلاحیت کی خصوصیات ہونی چاہئیں

اور انہی خطرات کا ہمت و حوصلہ مقابلہ کرنا چاہیے اور اچھے یورپی ممتاز افراد کی یہ جماعت اپنے کسی عمل پر شرمندہ نہ ہو وہ اس گروہ میں اعلیٰ انسانی صفات دیکھنا چاہتا ہے اور انہیں آگے بڑھ کر سپر مین کی تخلیق کا موجب بنتے دیکھنے کا خواہش مند ہے۔

اعلیٰ درجے کے افراد کی جماعت پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ معاشرے میں صرف صحت مند قوت و ارادے کے استحکام والے افراد ہوں اس مقصد کے لئے وہ اپاہجوں مریضوں کمزوروں کا خاتمہ چاہتا ہے اور ایسے افراد کی شادی پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتا ہے اور بالآ خر وہ تمام یورپ کو متحد و صورت میں دیکھنے کی آرزو مندی ظاہر کرتا ہے۔

پروف ریڈر نائمہ خان

حواشی

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں