موضوعات کی فہرست
آب حیات: اردو تنقید کا ابتدائی نقوش
آب حیات کی تنقیدی اہمیت
آب حیات اپنے عہد کے باقی اردو تذکروں سے بہتر تذکرہ ہے۔ بنیادی طور پر تذکرہ ہونے کے باوجود اس میں کہیں کہیں تنقیدی انداز اپنایا گیا ہے ۔ اس سے پہلے اردو میں تنقید نگاری کی کوئی مثال موجود نہ تھی اس لیے اس سے یہ توقع رکھنا بے کار ہے کہ یہ تنقیدی معیارات پر پوری اترتی ۔
یہ وہ زمانہ تھا جب مغربی علوم کی یلغار تھی مغربی فلسفہ ہائے زندگی اور فلسفہ ادب جانے بغیر کچھ کہنا مہمل سا لگتا تھا اس لیے مغربی حوالوں کے بغیر چلنا ناممکن تھا۔ آزاد بھی مغربی حوالے دیتے نظر آتے ہیں لکھتے ہیں:
فلاسفہ یونان کہتے ہیں شعر خیالی باتیں ہیں جن کا واقعیت اور داخلیت سے تعلق نہیں قدرتی موجودات یا اس کے واقعات کو دیکھ کر جو خیالات شاعر کے دل میں پیدا ہوتے ہیں وہ اپنے مطلب کے موقع پر موزوں کر دیتا ہے اس خیال کو سچ کی پابندی نہیں ہوتی ۔ (۱۴)
یوں آزاد کے ہاں ہمیں تنقیدی شعور کا پتہ چلتا ہے۔ اردو میں تنقید یقیناً مغرب سے ہی آئی ہے ۔ آزاد کے بعد حالی شبلی کے ہاں بھی مغربی رویہ اور حوالے نظر آتے ہیں۔
آب حیات پر اعتراضات اور اس کی قدرو قیمت
اس بات سے قطع نظر کہ آزاد نے بعض شعرا کی صحیح معلومات نہیں لکھیں یا پسند و نا پسند کو ملحوظ رکھا ، ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ "آب حیات اردو کا وہ پہلا تذکرہ ہے جس میں ہمیں تنقیدی آثار نظر آتے ہیں۔” رام بابو سکسینہ لکھتے ہیں۔
"زمانہ حال کے تجسس و تلاش اور تحقیقات سے معلوم ہوتا کہ ” آب حیات “ کے اکثر بیانات غلط یا کم از کم مشکوک ضرور ہیں ۔ اکثر جگہ جانبداری کا الزام بھی مصنف پر عائد ہوتا ہے مثلاً اپنے استاد ذوق کی بے حد تعریف و توصیف اور ان کے حالات میں شیفتہ اور مرزا غالب کے کمالات سے نسبتا بے پروائی بلکہ جگہ جگہ ان پر در پردہ چوٹیں ۔ یہ اور اسی قسم کی باتیں جواب افق مطالعہ پر نظر آتی ہیں آب حیات کے اکثر بیانات کے
حوالہ جات
- مقالے کا عنوان: اردو تنقید اور حلقہ ارباب ذوق (70کی دہائی تک )
- مقالہ برائے: پی ایچ ڈی اردو
- مقالہ نگار: خالدحسین شاہ
- نگران مقالہ: ڈاکٹررشید امجد
- یونیورسٹی: نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگوجز، اسلام آباد
- صفحہ نمبر: 17
- آپ تک پہنچانے میں معاون: آینزہ سلیم