محمد علوی کی سوانح اور ادبی تعارف

محمد علوی کی سوانح اور ادبی تعارف | Mohammad Alvi ki sawaneh aur adabi taaruf

نوٹ: یہ تحریر پی ایچ ڈی کے جس مقالے سے لی گئی ہے اس مقالے کا عنوان ہے:Mohammed Alvi Hayat O Khidmat

محمد علوی کی سوانح اور ادبی تعارف

محمد علوی نے جب ہوش سبھالا تو ترقی پسندی کا زمانہ دیکھا ۔ 1936 سے 1955-1956 تک ترقی پسندی کا دور تھا۔ اس زمانے میں کئی شعراء ترقی پسندی سے متاثر ہو کر شاعری کر رہے تھے اور آسمان سخن پر چمک رہے تھے۔

اس دور میں ساحر لدھیانوی مخدوم محی الدین، فیض ، مجاز ، جانثار اختر ، اختر انصاری، سلام مچھلی شہری اور دیگر ترقی پسند شاعروں نے اپنی انفرادیت کا لوہا منوایا۔

یہ بھی پڑھیں: محمد علوی کی شاعری | PDF

اس دور میں آزادی کے جذبے اور جفاکش طبقوں کے مسائل اور ان کی پریشانیوں کو شاعری میں پیش کیا گیا اور غیر ملکی حکمرانوں اور ملکی جاگیرداروں اور زمینداروں کے جبر اور ظلم کے خلاف عوام کے جذبات کو بیدار کیا گیا اور ان کے اندر انقلابی جوش و جذبہ پیدا کیا گیا۔ مزدوروں اور کسانوں کو اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھانے کی ترغیب دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: محمد علوی کی حالات زندگی | PDF

اس دور میں غزل کی بجائے نظم کی صنف کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ اس لئے ترقی پسندی کے دور میں نظم کی صنف کو فروغ ہوا، اور اس میں تجربے کئے گئے۔

فیض ، مجاز، مخدوم علی سردار جعفری، ساحر ، جوش وغیرہ نے کئی یادگار نظمیں اردو کو دی ہیں۔ اس دور میں غزلیں بھی کہی گئیں مگر ان غزلوں میں روایتی عشقیہ مضامین کے ساتھ ساتھ انقلابی اور احتجاجی مضامین باندھے گئے ۔

ان غزلوں میں کلاسیکی غزلوں کی زبان تو استعمال کی گئی مگر ان کا لب و لہجہ انقلابی اور جوش و جذبہ سے بھر پور ہے۔ اس دور کی غزلوں میں حسرت موہانی ، مجروح سلطان پوری معین احسن جذبی و غیر ہ شاعروں نے حسن و عشق کے مضامین کے ساتھ ساتھ عصری حسیت اور سماجی و معاشی مسائل کو بھی ڈھالا اور غزلوں کو عوام کے سکھ دکھ کا آئینہ بنا دیا۔ محمد علوی کے جدیدیت سے قبل کے معاصرین میں چند نامور اور ممتاز شاعروں کا تذکرہ ذیل میں پیش ہے۔

پی ڈی ایف سے تحریر از : ذیشان خان

نوٹ:یہ تحریر پروفیسر آف اردو واٹس ایپ کمیونٹی کے ایک رکن نے پی ڈی ایف سے تحریری شکل میں منتقل کی ہے۔براہ کرم نوٹ کریں کہ پروفیسر آف اردو نے اس کی پروف ریڈنگ نہیں کی ہے۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں