مضمون نویسی کے اصول

موضوع۔۔۔۔ مضمون نویسی کے اصول کتاب کا نام۔۔۔۔ تحریرو انشاء عملی تربیت صفحہ نمبر۔۔۔۔ 18 کورس کوڈ۔۔۔۔ 9008 مرتب کردہ۔۔۔۔ کوثر بیگم فخر عالم مشائخ

مضمون نویسی کے اصول

تمہید

معیاری مضمون نویسی کے لیے چند اصولوں کا جاننا ضروری ہے، ان اصولوں کی روشنی میں مضمون نگار اپنا مدعا بہترین اسلوب میں پیش کرنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ماہرین ادب نے مضمون نویسی کے درج ذیل اصول وضع کیے ہیں ۔

لازمی مواد

ایک معیاری مضمون کے لیے یہ ضروری ہے کہ مضمون میں صرف وہی مواد شامل کیا جائے جو عنوان سے متعلق ہے۔ غیر ضروری مواد سے اجتناب کیا جائے ۔ اس عمل سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے اور دوسرا مضمون طوالت کا شکار نہیں ہوتا ۔ اس لیے ایک معیاری مضمون صرف ان ہی نکات پر مشتمل ہوتا ہے جن کا تعلق عنوان سے ہوتا ہے ۔

مضمون نویسی کے لیے عموماً وقت متعین ہوتا ہے اور ساتھ ہی صفحات یا الفاظ کی قید بھی لگا دی جاتی ہے۔ اس لیے اپنے مضمون کے دائرہ کار کے اندر رہتے ہوئے جملہ معلومات فراہم کرنے کی کوشش کریں حتی الامکان کوشش کریں کہ عنوان سے مطابقت نہ رکھنے والے مواد کو شامل مضمون نہ کریں۔

اصول استناد

اس اصول کا مفہوم یہ ہے کہ مضمون میں موجود مواد اور معلومات مستند اور درست ہوں ۔ ان میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش موجود نہ ہو۔ جو بھی مواد شامل کیا جائے اس میں ابہام، غلطی اور جھوٹ کی آمیزش نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے لیے بے غور اور وسیع مطالعےکی ضرورت ہوتی ہےمضمون میں اپنے موقف کی تائید یا تر دید کے لیے بعض اوقات کوئی آیت ، حدیث قول یا شعر کو پیش کرنا پڑ جاتا ہے۔

اس سلسلے میں یہ احتیاط کی جائے کہ آیت یا حدیث کا مفہوم بیان کر دیا جائے ۔ کیونکہ اصل متن یا عبارت لکھتے وقت اعراب کی غلطیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عربی زبان میں اعراب کی ذرا سی غلطی مفاہیم و مطالب کو کچھ کا کچھ کر دیتی ہے ۔

جس سے ساری محنت اکارت ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ شعر کو بھی دلیل کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے مگر اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ جو شعر پیش کرتا ہے وہ درست صورت میں پیش کیا جائے ۔ اگر شعر بے وزن ہو گیا تو آپ کی علمیت پر سوال اٹھ سکتا ہے۔ اس لیے جب تک پورا شعر درست یاد نہ ہو مضمون میں شامل نہ کیا جائے ۔ اسی طرح عیسویں سن اور تواریخ کے اندراج کو بھی اصول استناد کے تحت یقینی بنایا جائے۔

اصول جامعیت

اس اصول کے مطابق مضمون ہر لحاظ سے مکمل اور جامع ہو۔ موضوع سے متعلق تمام معلومات اور مواد کو احسن طریقے سے مضمون میں سمو دیا جائے اور کسی قسم کی تشنگی برقرار نہ رہے ۔ جامعیت کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ موضوع سے متعلق تمام غیر ضروری مواد کو پیش کر دیا جائے ۔ کم سے کم الفاظ میں زیادہ سے زیادہ ضروری جزئیات کا احاطہ کیا جائے کیسی جزو کی تشریح تعبیر اور تفصیل کرتے ہوئے بھی اسی اصول جامعیت کو مد نظر رکھا جائے۔

اول ارتباط

مضمون معلومات اور مواد کی ایک منطق ترتیب کا نام ہے۔ اس لیے بیان کردہ معلومات ، خیالات اور مواد ایک ترتیب سے پیش کیے جائیں۔ اگر ان میں رابطہ کا فقدان ہوگا تو مضمون کی تکنیک اور اس کا ڈھانچا مسخ ہو جائے گا۔ ایک پیرا گراف میں ایک ہی بات کو زیر بحث لایا جائے اور مواد کی پیش کش میں پیراگراف کے درمیان بھی ارتباط ضروری ہے۔

اس عمل سے مضمون میں تسلسل کا عنصر بر قرار رہے گا اور ایک معیاری مضمون کے لیے ضروری امر ہے۔ مضمون کا تمام مواد اس طرح باہم مربوط ہو کہ اگر درمیان سے کوئی جملہ نکال دیا جائے تو مضمون کے تسلسل میں واضح خلا محسوس ہو ۔

اصول تدریج

مضمون کے آغاز میں ہی مشکل، دقیق اور پچیدہ خیالات ہموار اور دلائل سے گریز کرنا چاہیے۔ اس عمل سے مضمون میں دلچسپی کا فقدان پیدا ہو گا ۔ اور قاری بوریت کا شکار ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں درج ذیل اصول مد نظر رکھیں جائیں؟

ا۔ آسان سے مشکل کی طرف 2.معلوم سے نا معلوم کی طرف

۔3.دل چسپ سے غیر دل چسپ کی طرف

ان اصولوں کو سامنے رکھ کر جب مضمون نویسی کی جائے گی تو مضمون میں دل چسپی بڑھے گی اور مضمون ایک خوب صورت اسلوب میں پیش کرنا ممکن ہو سکے گا۔

اصول توازن

اس اصول کا مطلب یہ ہے کہ اپنے خیالات ، رائے اور نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے ذاتی پسند و نا پسند کو ایک طرف رکھ دیا جائے ۔ ہمیشہ صرف ایک ہی موقف کو سامنے رکھ کر دلائل کا انبار نہ جمع کیا جائے بل کہ زیر بحث موضوع کے ہر زاویے کا دیانت دارانہ جائزہ لیا جائے اور جو بات درست ہو اسے پیش کرنے میں کسی قسم کے تعصب کو سامنے نہ رکھا جائے۔ شدت پسندی، انتہا پسندی اور جذبات کی فراوانی زیر بحث موضوع کے دوسرے پہلوؤں کو اوجھل کر دیتے ہیں۔ جس سے اصل حقائق پس منظر میں چلے جاتے ہیں۔

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں