مولانا محمد حسین آزاد ایک مختصر اور جامع تعارف

مولا نا محمد حسین آزاد ۱۸۳۰ء میں دلی میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد گرامی کا نام مولوی باقر علی تھا۔ معروف شاعر محمد ابراہیم ذوق ان کے دوست تھے۔ محمد حسین آزاد نے ابتدائی تعلیم اور شعر گوئی کا ذوق انھیں کے فیض سے پایا۔ بعد ازاں دہلی کا تھے۔محمد نے اور کا ۔ لج سے تعلیم مکمل کی ۔ ۱۸۵۷ء میں ان کے والد پر انگریزوں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ چلا اور انھیں پھانسی دے دی گئی۔ ان حالات سے دل برداشتہ ہو کر وہ لکھنو چلے گئے ۔ کچھ عرصہ قیام کے بعد ۱۸۶۴ء میں لاہور چلے آئے اور سر رقیہ تعلیم میں پندرہ روپے ماہوار پر ملازمت اختیار کر لی۔ اسی دوران: کابل ، بخارا اور ایران کا سفر بھی کیا۔ اپنے محکمے کے ڈائر یکٹر کرنل ہالرائیڈ کی ڈائریکٹر سرکردگی میں انجمن پنجاب کے زیر اہتمام مشاعروں کی بنیاد ڈالی ۔۔ ان دنوں نیچرل شاعری کا بڑا غلغلہ تھا۔ چنانچہ ان مشاعروں میں نیچرل نظمیں پڑھی جانے لگیں ۔ آزاد گورنمنٹ کالج لاہور میں عربی اور فارسی کے پروفیسر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیتے رہے۔ ان خدمات کے صلے میں ۱۸۸۷ء میں حکومت برطانیہ کی طرف سے شمس العلماء کے خطاب سے سرفراز ہوئے ۔ اپنی لاڈلی بیٹی کی بے وقت موت نے ان کے ہوش و حواس چھین لیے اور دیوانگی کے عالم میں ۲۲ جنوری ۱۹۱۰ء میں خالق حقیقی سے جاملے۔ ان کی تصانیف میں آب حیات کو اردو ادب کی تاریخ میں ممتاز مقام حاصل ہے۔ اس کے علاوہ در بارا کبری هستند ان فارس ، نیرنگ خیال اور قصص ہند بھی بڑی اہمیت کی حامل ہیں۔ ان کے اسلوب کی خوبی الفاظ کا شکوہ اور جلال ہے۔ زبان کی لطافت اور شیرینی میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ نثر میں شاعرانہ خیال آفرینی محسوس ہوتی ہے۔ ان کا لفظ لفظ اپنے قاری سے ہمکلام دکھائی دیتا ہے۔ مرقع نگاری میں ان کا جواب نہیں۔ نثر میں تشبیہات اور استعارے استعمال کرنے کا حسن اور سلیقہ کوئی ان سے سیکھے۔

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں