مثنوی کسے کہتے ہیں
مثنوی لفظ مثنٰی سے مشتق ہے، جس کے معنی دو سے بنی ہوئی کے ہیں۔ یعنی لغوی اعتبار سے اس کے معنی دو دو کیا گیا کے ہیں۔ لیکن شعری اصطلاح میں مثنوی سے مراد ایسی طویل نظم جس کے ہر شعر کے دونوں مصرعے آپس میں ہم قافیہ ہوں لیکن ہر شعر کا قافیہ دوسرے شعر سے جدا ہو۔
موضوعات کی فہرست
مثنوی کے خصائص
مثنوی ایک مسلسل نظم ہے جس کے تمام اشعار ایک دوسرے سے باہم مربوط ہوتے ہیں۔ مثنوی میں آغاز سے لے کر اختتام تک ایک ہی بحر ہوتی ہے۔ اس کا ایک مصرع دوسرے مصرع سے اور ایک شعر دوسرے شعر سے زنجیر کی کڑیوں کی مانند باہم مربوط ہوتا ہے جس سے مثنوی کے اشعار میں خاص طرح کی روانی و ہمواری پائی جاتی ہے۔
اسلوبیاتی حسن
زبان میں صفائی و روانی اور قوافی میں فطری ربط قاری پر ایک خاص طرح کا تاثر چھوڑتا ہے۔ مثنوی میں کوئی کہانی ، واقعہ ، داستان یا کسی قلبی واردات کو منظوم شکل میں بیان کیا جاتا ہے مگر اردو اور فارسی میں بعض مثنویاں فلسفیانہ، اخلاقی اور متصوفانہ رنگ میں بھی ہیں۔ جن میں تصوف کے عقائد و افکار اور فلسفیانہ نکات کو خوبصورت تمثیلی انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مثنوی ، مرثیہ اور قصیدہ میں مناظر فطرت | PDF
مثنوی کا موضوع
مثنوی کے لیے موضوع کی کوئی قید نہیں ہے۔ حسن و عشق کی واردات سے لے کر موسموں کی شدت سبزیوں، پھلوں حتی کے کھٹملوں اور مچھروں پر مثنویاں لکھی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اردو میں مثنوی کی تاریخ و ارتقاء
مشہور مثنوی نگار اور ان کی معروف ترین مثنویاں
فارسی میں مولانا جلال الدین رومی کی مثنوی ، فردوسی کا شاہنامہ اور فرید الدین عطار کی مثنوی منطق الطیر صوفیانہ خیالات اور اخلاقی افکار سے بھر پور ہیں۔
اردو میں معروف مثنویاں
اردو زبان میں نشاطی کی مثنوی پھول بن، غواصی کی بدیع الجمال، میر حسن کی سحر البیان اور دیا شنکر نسیم کی گلزارِ نسیم معروف مثنویاں ہیں۔
مولانا عبد السلام ندوی نے اپنی کتاب” شــعــر الهند” میں مثنوی کی تعریف کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مثنوی شاعری کی ایسی صنف ہے جس میں عشق و محبت کے جذبات بھی ظاہر کیے جاتے ہیں۔ مدح و ستائش بھی کی جاتی ہے، باغ و راغ اور دشت و جبل کے مناظر بھی دکھائے جاتے ہیں، نوحہ و ماتم بھی کیا جاتا ہے اور تاریخی واقعات بھی بیان کیے جاتے ہیں۔
مثنوی کی فنی خوبیاں اور محاسن
پلاٹ کی ترتیب و تنظیم، واقعہ نگاری، مکالمہ نگاری، منظر نگاری، کردار نگاری، جزئیات نگاری، مبالغہ آرائی اور مافوق الفطرت عناصر کی آمیزش مثنوی کی بنیادی خصوصیات ہیں۔
طوالت، اشعار کی تعداد
طوالت مثنوی کی اساسی خصوصیت ہوتی ہے۔ اس کے اشعار کی تعداد میں کسی قسم کی کوئی قید نہیں ہوتی۔ تاہم پچاس سے لے کر تیس ہزار اشعار تک کی مثنویاں موجود ہیں۔
پروف ریڈنگ: وقار حسین
حواشی
کتاب کا نام: شعری اصناف تعارف و تفہیم
کوڈ : 9003
صفحہ: 168
موضوع: مثنوی
مرتب کردہ: ثمینہ شیخ