گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ

گلزار نسیم کا تنقیدی جائزہ

اردو ادب میں گلزارِ نسیم بنیادی طور پر مثنوی ہے اور اس کو اردو میں خاص مقام حاصل ہے
گلزارِ نسیم1254 میں مکمل
ہوہی اور مکمل ہوتے ہی اس کا نام "سحرِ البیان ” کے مقابلے میں لیا جانے لگا اور "دیا شنکر ” کو "میر حسن ” کے نام کے ساتھ لیا جانے لگا ۔ دیا شنکر نے اس مثنوی کو ایسی خو بصورتی کے ساتھ بیان کیا ہے کہ اس کے ہر اجزاء نمایاں نظر آتے یہ ہی ان کے فن کی خوبیاں ہیں۔

گلزار نسیم کا جائزہ

1۔ اسلوب

مثنوری کا اسلوب بڑاہی شاندار ہے اس میں رعایت لفظی کی کثرت ہے اس کا استمعال دیا شنکر نے بڑی ہی مہارت سے کیا ہے ۔
مثال کے لیے شعر
؂سودا ہے مری بکاؤلی کو
ہے چاہ بشر کی باؤلی کو
یوں انہوں نے اپنے اندوزِ فن کا اظہار کیا جوان کی خاصیت ہے اس کے علاوہ۔

2۔ کردار نگاری


ان کے ہاں کردار بھی اپنی مثال آپ ہیں اور ان کے کردار اس بات کا ثبوت ہیں جن میں
بکاؤلی کا کردار سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے
بقول دیا شنکر

پوچھاکہ اے آدمی پری رو
انساں ہے پری ہے کون ہے تو؟
کیا نام ہے اور وطن کدھر ہے
ہے کون ساحل چمن کدھر ہے ؟

3۔اختصار کا پہلو


ان کے ہاں اس مثنوی کی خوبی اختصار بھی ہے جن کو انہوں نے بڑی سلیقے سے بیان کیا
مثال
؂ہنستے ہنستے کہا ہنسے کیوں
ہنستا نہیں کوئی بے سبب یوں

4۔ منظر نگاری

اس کو بھی انہوں نے بہتر سے بہتر اندز میں پیش کیا وہ اپنی اس مثنوی سے واقعات کو اس خوبی سے بیان کرتے ہیں جو ان کا ہی فن کہلاتاہے

؂وہ دیو کی بھوک اور وہ تقریر
وہ حلوے کی چاٹ اور وہ تحریر

دیاشنکر نسیم کا تنقیدی شعور مثنوی گلزار نسیم کے حوالے سے آرٹیکل pdf

5۔ زبان وبیان

ان کے ہاں زبان بہتر استمعال ہوہی ہے اور انہوں نے سادہ الفاظ کا
چناؤ کیا ۔
؂کیالطف جو غیر پردہ کھولے
جادووہ جوسرپہ چڑھ کربولے

یوں ان کے ہاں مثنوی میں بہت سی خوبیاں پائی جاتی ہیں جوان کو
دوسروں سے مختلف کرتی ہیں

"This text, authored by سارہ سحر فاروقی, delves into the significance of the Urdu literary work "گلزارِ نسیم,” a renowned masnavi that was completed in 1254. The author discusses how this masterpiece holds a special place in Urdu literature, often being compared to "سحرِ البیان” and associated with the name of "میر حسن.”

The text highlights various attributes of دیوانگی دیشانکر’s artistry in portraying the masnavi, particularly focusing on his impressive style characterized by a rich use of verbal play.

Notable considerations include his exceptional character development, with the character of بکاؤلی standing out. The author also emphasizes the succinct nature of the narrative, effective scene-setting, and the use of simple yet impactful language.

Overall, the text showcases the distinctive qualities within "گلزارِ نسیم,” positioning it as a significant contribution to the Urdu literary tradition.”

وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں

اس تحریر پر اپنے رائے کا اظہار کریں