کتاب کا نام: شعری اصناف تعارف و تفہیم،
کوڈ : 9003،
صفحہ: 200،
موضوع: مرثیے کا تعارف،
مرتب کردہ: ثمینہ شیخ
مرثیے کا تعارف
اردو شاعری میں مرثیہ نظم کی وہ صنف ہے جس میں کسی مرنے والے کی خوبیاں اور محاسن بیان کیے جاتے ہیں۔ لغت میں مرثیہ کے معنی ہیں مرنے والے کی تعریف و توصیف بیان کرنا۔ لفظ مرثیہ عربی کے لفظ ” رٹا سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں رونا دھونا تعزیت کرنا عزاداری کرنا وغیرہ۔
ادبی اصطلاح میں یہ وہ صنف سخن ہے جس میں کر بلا کے واقعات حضرت امام حسین کی شہادت اور دیگر اہل بیت کی قربانیوں کا بیان ہو اور ان کی تعریف و توصیف کی جائے ۔ فرہنگ آصفیہ میں مریے کی تعریف یوں بتائی گئی ہے:
مردے کا وہ بیان جس سے رحم اور درد پیدا ہو۔۔۔ اوصاف مردہ، میت کی صفت ، ماتم ، سیا پا، رونا ، پیٹنا، وہ نظم یا اشعار جن میں کسی شخص کی وفات یا شہادت کا حال اور اس کے رنج وغم کا بیان درج ہو۔ مجاز اوہ اشعار جن میں حضرت امام حسین کی شہادت ، اہل بیت کی مصیبت، کربلا کے واقعات اور حادثات کا غم انگیز بیان کیا جائے۔
یہ قلم خواہ کسی قسم کی ہو اگر وہ نظم رباعی یا قطعہ یا غزل یا قصیدے کی طرز پر ہوگی تو اسے مجرا یا سلام کہیں گے اور یہ التزام ضرور رکھیں گے کہ اس کے مطلع اول شعر میں لفظ مجرا یا سلام ، سلامی یا مجرائی ضرور لائیں گے اور اگر مستزاد کی وضع پر ہو تو اسے نوحہ کہیں گے اور ترجیع بند یا ترکیب بند کے طور پر ہوگی تو اسے مرثیہ
(فرهنگ آصفیه ( جلد چهارم ) ترقی اردو بیورو، نئی دہلی 1974ء)
نواب قلی خان کے مطابق :
مرثیہ میں سوز و گداز کا عالم ہوتا ہے کہ کیا کہیے۔ معدن اندوہ ہے۔ کان الم ہے۔ مخزن مصیبت ہے ۔گنجینہ غم ہے۔”
(نواب قلی خان سالار جنگ خان دوران کا تذکرہ مرقع دہلی ، ۱۷۳۸، بحوالہ ڈاکٹر انور سدید ، اردو ادب کی مختصر تاریخ )
ڈاکٹر محمد صادق کے مطابق: ” مرثیہ عربی زبان کے لفظ رثا سے ماخوذ ہے جس کا مطلب کسی مرنے والے کی تعریف کرنا ہے اے ہسٹری آف اردو لٹریچر، ایضا)
مولانا الطاف حسین حالی کہتے ہیں :
ایک ایسے دور میں جب اردو شاعری ماورا کدر کی طرح ہے جس پڑی تھی مرثیہ نے تموج بلکہ تلاطم پیدا کر دیا ہے۔
(مقدمہ شعر و شاعری )
مرثیہ کی اقسام
مرثیہ تین قسم کا ہوتا ہے۔
1 شخصی مرثیه
-2 مذہبی مرثیہ
-3 قومی مرثیه
کسی بھی شخص کی موت پر جو مرثیہ لکھا جائے شخصی مرثیہ کہلاتا ہے ۔ اس میں مرنے والے کی یاد میں آنسو بہائے جاتے ہیں اور اس کی تعریف و توصیف کی جاتی ہے۔ مثلا علامہ اقبال کا مرثیہ والدہ مرحومہ کی یاد میں مرزا غالب کا مرثیہ اپنے بھتیجے عارف کے لیے اور حالی نے مرزا غالب کا مرثیہ لکھا۔
مصائب کر بلا اور شہادت امام حسین پر اظہار غم اور اہل بیت کے مصائب پر حزن و ملال کے بین کے لیے لکھا جانے والا مرثیہ مذہبی مرثیہ کہلاتا ہے
اور جو مرثیہ قوموں کی زبوں حالی و زوال پر لکھا جائے وہ مرتبہ قومی مرثیہ کہلائے گا۔ مرثیہ کے موضوع میں بڑی وسعت اور تنوع پایا جاتا ہے۔
وٹسپ پر اس فائل کا پی ڈی ایف یہاں سے حاصل کریں